نومبر ۲۰۱۹ء
پاکستانی سیاست، ہیئت مقتدرہ اور تحریک انصاف
― محمد عمار خان ناصر
سیاست، مثالی تصور کے لحاظ سے، قومی زندگی کا رخ متعین کرنے اور اجتماعی قومی مفاد کو بڑھانے کے عمل میں کردار ادا کرنے کا نام ہے۔ تاہم اس کردار کی ادائیگی سے دلچسپی رکھنے والوں سے یہ توقع کرنا کہ وہ بے غرضی اور للہیت کا مجسم نمونہ ہوں، قطعی طور پر غیر حقیقت پسندانہ سوچ ہے۔ انسانی نفسیات اور معاشرے کی ساخت کے لحاظ سے سیاسی کردار ادا کرنے کے داعیے کو طاقت اور طاقت سے وابستہ مفادات سے الگ کرنا یا الگ رکھتے ہوئے سمجھنا ناممکن ہے۔ یوں کسی بھی فرد یا جماعت یا طبقے کے متعلق یہ فرض کرنا کہ وہ صرف قومی مفاد کے جذبے سے متحرک ہے، احمقانہ بات ہوگی۔ پس سیاسی...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۵۹)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(۱۸۱) انذار کا ترجمہ۔ قرآن مجید میں نذر کے مادے سے انذار منذر اور نذیر کا کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ انذار تبشیر کے ساتھ اور منذر مبشر کے ساتھ کئی مقامات پر آیا ہے۔ جب کہ نذیر کا ذکر کئی جگہ بشیر کے ساتھ ہوا ہے۔ انذار اور تبشیر میں قدر مشترک خبر دینا ہے، جس طرح تبشیر کا مطلب ایسی خبر دینا ہے جس میں خوشی موجود ہو، اسی طرح انذار کا مطلب بھی خبر دینا ہے، لیکن ایسی خبر جس میں ڈراوا موجود ہو۔ گویا دونوں الفاظ اصل میں خبر دینے کے لیے آتے ہیں، البتہ دونوں خبروں کی نوعیت الگ الگ ہوتی ہے۔ عربی لغت کی مستند ترین کتابوں کی تصریحات ملاحظہ ہوں: ونَذَر القومُ...
اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۶)
― مولانا سمیع اللہ سعدی
نقد احادیث کا اصولی منہج۔ اخباری شیعہ کا نقطہ نظر سامنے آنے کے بعد نقدحدیث کے اصولی منہج پر ایک نظر ڈالتے ہیں،اہل تشیع سے جب اخباری شیعہ کے غیر علمی ،غیر منطقی اور محض اعتقاد پر مبنی غیر عقلی موقف کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو سنجیدہ اہل تشیع اصولی منہج کا ذکر کرتے ہیں کہ اگر اخباری شیعہ نے حدیثی ذخیرے سے متعلق قطعیت کا قول اپنایا ہے،تو اصولیین نے کتب اربعہ سمیت جملہ حدیثی ذخیرے کو قواعد ِجرح و تعدیل پر پرکھنے کی روش اپنائی ہے، اور اس حوالے سے اپنی کتب رجال اور علم درایۃ کی کتب کا ذکر کرتے ہیں ،یوں اہلسنت کے علم مصطلح الحدیث کی طرح حدیث کو پرکھنے...
فکرِاسلامی کی تشکیلِ جدید
― خورشید احمد ندیم
(یہ مضمون میرے کالموں کے مجموعے ”متبادل بیانیہ “ کے نئے ایڈیشن میں بطور مقدمہ شامل ہے۔مقصودیہ تھاکہ کالموں کی صورت میں لکھی گئی متفرق تحریوں میں موجودفکری وحدت اور نظم کو واضح کیا جائے۔تاہم اس تحریر کی اپنی منفرد حیثیت بھی ہے،اس لیے اس کی الگ سے اشاعت ومطالعہ،میرے نزدیک فائدے سے خالی نہیں۔)۔ فکر اسلامی کی تشکیلِ جدید اب ناگزیر ہو چکی۔ یہ مقدمہ چند علمی، فکری اور تاریخی اساسات پرقائم ہے۔ قبائلی معاشرت سے انسان نے جس اجتماعی زندگی کا آغاز کیا تھا، ارتقائی مراحل سے گزرتی ہوئی، اب وہ اکیسویںصدی میں داخل ہو چکی۔یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کسی...
الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام علمی وتحقیقی سرگرمیاں
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
میرے بڑے بیٹے اور الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر نے ڈاکٹریٹ کی ہے اور پنجاب یونیورسٹی نے ان کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کر دی ہے ۔ یہ خوشی کا موقع ہے اور اس خوشی میں ہم نے آپ کو دعوت دی ہے اور چائے کا انتظام کیا ہے ۔ میں اس موقع پر تین حوالوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہوں گا تاکہ یہ ریکارڈ میں آ جائے ۔ پہلا ایک باپ کی حیثیت سے ۔ ایسے موقع پر باپ سے زیادہ خوشی کس کو ہوگی ۔ عمارخان عالم دین بھی ہے ، مدرس بھی ہے ، پی ایچ ڈی بھی ہوگیا ہے اور کام بھی کر رہا ہے ۔ اس لیے ایسے بیٹے پر ایک باپ سے زیادہ کس کو خوشی ہوگی ۔ اس لیے مجھے...
قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۱)
― محمد عمار خان ناصر
امام شاطبی کا نظریہ۔ اب تک کی بحث کی روشنی میں ہمارے سامنے سنت کی تشریعی حیثیت اور قرآن وسنت کے باہمی تعلق کے حوالے سے علمائے اصول کے اتفاقات اور اختلافات کی ایک واضح تصویر آ چکی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ سنت کا ایک مستقل ماخذ تشریع ہونا فقہاءواصولیین کے ہاں ایک مسلم اصول ہے اور وہ ماخذ تشریع کو صرف قرآن تک محدود رکھنے کو ایمان بالرسالة کے منافی تصور کرتے ہیں۔ اس ساری بحث میں ایک بہت بنیادی مفروضہ جو جمہور علمائے اصول کے ہاں مسلم ہے، یہ ہے کہ شرعی احکام کا ماخذ بننے والے نصوص کو قطعی اور ظنی میں تقسیم کرنا لازم ہے، کیونکہ ایک مستقل ماخذ تشریع ہونے...
الشریعہ اکادمی کی ماہانہ فکری نشست
― ڈاکٹر حافظ محمد رشید
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی ہفتہ وار یا ماہانہ فکری نشستوں میں استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی دام ظلہ عصر کی نماز کے بعد سے مغرب تک ایک پون گھنٹہ کسی متعین موضوع پر بیان فرماتے ہیں۔ اس سال دو نشستیں طے کی گئیں ۔ ایک ہفتہ وار نقشبندی اصلاحی نشست جو کہ الشریعہ اکادمی کے نئے کیمپس جامعہ طیبہ اسلامیہ ، باقر کوٹ کوروٹانہ میں بروز سوموار عصر تا مغرب منعقد ہوتی ہے اور دوسری ماہانہ نشست اکادمی کے مین کیمپس کنگنی والہ گوجرانوالہ میں ہر ماہ کی تیسری جمعرات کو منعقد کی جاتی ہے ۔ اس نشست کا موضوع " پاکستان کی دینی تحریکات کا تعارف " ہے۔ اس سے پہلے جن...
’’مطالعہ مذاہب کی اسلامی روایت: ایک تعارف‘‘
― محمد سہیل قاسمی
مطالعہ مذاہب کی اسلامی روایت: ایک تعارف ۔ مصنف : پروفیسر سعود عالم قاسمی (شعبہ سنی دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ)۔ مطالعہ مذاہب اورتقابل ادیان سماجی علوم میں مستقل ایک موضوع ہے ۔ دورحاضرمیں دینی ومذہبی جامعات کے ساتھ عصری تعلیم گاہوں اوریونیورسٹیز میں بھی تقابل ادیان پر توجہ مبذول کی گئی ۔ پچھلے چندصدیوںمیں مغربی ممالک میں دیگر علوم کی طرح اس فن میں بھی اختصاص حاصل کرنے کا رجحان بڑھا، جس میں میکس مولر کو تقابل ادیان کاباباآدم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ آکسفورڈ اورہارورڈ جیسے اداروں نے اس غلط فہمی کی تشہیر میں تعاون کیا۔ مغربی...
پشاور ہائی کورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ
― ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
اس مقدمے میں درخواست گزار کی جانب سے بنیادی طور پر یہ استدعا کی گئی تھی کہ عدالت 2018ء اور 2019ء میں نافذ کیے گئے ان دو قوانین کو دستور سے تصادم کی بنیاد پر کالعدم قرار دے جن کے ذریعے سابقہ پاٹا (سوات، دیر چترال وغیرہ) اور فاٹا (وزیرستان، خیبر، کرم وغیرہ) میں پہلے سے رائج قوانین کے متعلق قرار دیا گیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا سے انضمام کے بعد بھی ان علاقوں میں یہ قوانین نافذ رہیں گے۔ مزید یہ استدعا کی گئی تھی کہ ان قوانین کے تحت جو ذیلی قوانین ، ریگولیشنز اور قواعد وغیرہ وضع کیے گئے انھیں بھی کالعدم قرار دیا جائے۔ان ذیلی قوانین میں اہم ترین وہ ریگولیشنز...
نومبر ۲۰۱۹ء
جلد ۳۰ ۔ شمارہ ۱۱
پاکستانی سیاست، ہیئت مقتدرہ اور تحریک انصاف
محمد عمار خان ناصر
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۵۹)
ڈاکٹر محی الدین غازی
اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۶)
مولانا سمیع اللہ سعدی
فکرِاسلامی کی تشکیلِ جدید
خورشید احمد ندیم
الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام علمی وتحقیقی سرگرمیاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۱)
محمد عمار خان ناصر
الشریعہ اکادمی کی ماہانہ فکری نشست
ڈاکٹر حافظ محمد رشید
’’مطالعہ مذاہب کی اسلامی روایت: ایک تعارف‘‘
محمد سہیل قاسمی
پشاور ہائی کورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد