ستمبر و اکتوبر ۲۰۱۸ء

سانحہ کربلا اور اس کا درست تاریخی تناظر

― محمد عمار خان ناصر

سانحہ کربلا میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے موقف اور کردار سے متعلق بنیادی طور پر تین نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں: پہلا نقطہ نظر یہ ہے کہ سیدنا حسین کو دین کی اساسات کے مٹا دیے جانے جیسی صورت حال کا سامنا تھا جو ان سے، ایک دینی فریضے کے طور پر، جہاد کا تقاضا کر رہی تھی۔ انھوں نے، اور صرف انھوں نے، عزیمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اس دینی تقاضے پر لبیک کہا اور اپنی اور اپنے خانوادے کی قربانی پیش کر دی۔ باقی تمام امت، بشمول اکابر صحابہ، پست ہمتی، رخصت اور مصلحت وغیرہ کے تحت ان کا ساتھ نہ دے سکی اور یوں ایک عظیم کوتاہی کی مرتکب ہوئی۔ یہ اصولاً اہل...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۴۶)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(۱۴۹) کن فیکون کا ترجمہ۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ قرآن مجید میں کہیں ’’کن فکان‘‘ نہیں آیا ہے، جبکہ آٹھ مقامات پر کن فیکون کی تعبیر آئی ہے۔ یہ تعبیر ایک بار زمانہ ماضی کے سلسلے میں آئی ہے، ایک بار زمانہ مستقبل کے سلسلے میں اور باقی مقامات پر ہر زمانے پر محیط عام اصول بتانے کے لیے آئی ہے۔ عام طور سے کن فیکون کا ترجمہ اس طرح کیا جاتا ہے:’’ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے‘‘ مولانا امانت اللہ اصلاحی کا خیال ہے کہ یہ کن فیکون کا مناسب ترجمہ نہیں ہے، بلکہ دراصل ’’کن فکان‘‘کا ترجمہ ہے۔ کن فیکون کا ترجمہ ہوگا ’’ہوجا تو وہ ہونے لگتی ہے یا ہورہی ہوتی ہے‘‘۔ترجمے...

ناموس رسالت کا مسئلہ اور مغرب

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مسلمانوں کا ایمانی جذبہ بالآخر رنگ لایا اور ہالینڈ (نیدرلینڈز) کی حکومت نے گستاخانہ خاکوں کے ان مجوزہ نمائشی مقابلوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا جو دس نومبر کو وہاں کی پارلیمنٹ میں منعقد کرائے جانے والے تھے۔ نیدرلینڈز پارلیمنٹ کے اپوزیشن لیڈر اور پارٹی فار فریڈم کے سربراہ گرٹ ولڈرز (Geert Wilders) کی طرف سے اس مجوزہ نمائش کی منسوخی کی اطلاع سے یہ وقتی مسئلہ تو ختم ہو گیا ہے جس پر اس کے خلاف احتجاجی مہم میں حصہ لینے والے تمام شخصیات، ادارے، حکومتیں اور جماعتیں مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مگر اصل مسئلہ ابھی باقی ہے کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام...

احمدی مسئلے پر تازہ بحث: نمایاں سوالات پر ایک نظر

― ڈاکٹر محمد شہباز منج

عمران خان صاحب کی نئی حکومت میں احمدی ماہرِاقتصادیات عاطف میاں کے اقتصادی مشاورتی کونسل کے مشیر مقرر کیے جانے اور پھر مسلم مذہبی حلقوں کی طرف سے اس پر ردِّعمل کے نتیجے میں مذکورہ عہدے سے ہٹائے جانے کے تناظر میں علمی حلقوں میں احمدی مسئلے کے حوالے سے ایک دفعہ پھر بحث شروع ہو گئی ہے۔اس بحث سے جڑے اہم سوال یہ ہیں: 1۔ احمدیوں سے عام اقلیتوں سے مختلف رویہ اپنایا جانا چاہیے یا عام اقلیتوں جیسا؟ اسی سوال سے جڑا ایک اور سوال یہ ہے کہ اقلیت کی حیثیت سےاحمدیوں کو اہم اعلی عہدوں پر فائز کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ 2۔احمدی خود کو غیر مسلم اقلیت نہ مان...

قادیانی مسئلے میں مختلف بیانیے

― محمد زاہد صدیق مغل

حکومت کی طرف سے عاطف میاں قادیانی کے بطور مشیر تقرر کولے کر قادیانی مسئلے پر ایک مرتبہ پھر نئے سرے سے بحث ہوئی جس میں مختلف فکری رجحانات کے احباب نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس مختصر تحریر میں ان متعدد آراء کا ذکر کیا جاتا ہے ۔ اس ضمن میں چار مواقف سامنے آئے ہیں اور چاروں سے الگ قسم کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ (۱) سیکولر بیانیہ: مسلم و قادیانیت کی مساوات۔ لبرل سیکولر فکر چونکہ فرد کی آزادی کے عقیدے پر ایمان کی دعوت دیتی ہےجس کے مطابق حقوق کا ماخذ انسان خود ہے، لہذا اس فکر کے مطابق ریاست کو حق نہیں کہ وہ آزادی کے سواء کسی دوسرے عقیدے کی بنیاد پر یا...

احمدیوں اور دیگر غیر مسلموں کے مابین فرق پر ایک مکالمہ

― محمد عمار خان ناصر

احمدیوں کی مذہبی وشرعی حیثیت کے ضمن میں ایک سوال اہل علم اور خاص طور اہل فقہ وافتاء کی توجہ متقاضی ہے، اور وہ یہ کہ احمدیوں کو ہم نے ایک آئینی فیصلے کے تحت غیر مسلم تو قرار دے دیا ہے، تاہم یہ معلوم ہے کہ ان کی حیثیت مسلمانوں ہی کے (اور ان سے نکلنے یا نکالے جانے والے) ایک مذہبی فرقے کی ہے۔ ہم ایک بنیادی عقیدے میں اختلاف کی بنیاد پر ان پر مسلمانوں کے احکام جاری نہیں کرتے، لیکن مذاہب کی تقسیم کے عام اصول کے تحت، کم سے کم غیر مسلموں کے نقطہ نظر سے وہ مسلمانوں ہی کا ایک فرقہ شمار ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ گروہ بھی اسلام کے ساتھ اپنی نسبت اور پیغمبر اسلام...

دہشت گرد تنظیموں کی فکری بنیادیں: نقائص و نتائج

― مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی

جتنے بھی مسلم فرقے ہیں سب اپنا رشتہ قرآن و سنت سے جوڑتے ہیں اور سب کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کا عقیدہ و منہج قرآن وسنت سے ثابت ہے۔ لیکن احقاق حق او ر ابطال باطل کی غرض سے اسلاف کے فراہم کردہ اصول و معیارپرایسے تمام فرقوں کے افکار و مفاہیم کا تجزیہ کرنا ایک دینی ذمے داری ہے اور علمی امانت داری بھی۔ جامعہ ازہر عالم اسلام کی وہ عظیم دانش گاہ ہے جس نے دین و ملت کی خدمت میں اپنی زندگی کے پورے ایک ہزار سال گزارے ہیں۔اس نے ہر زمانے میں باطل افکار وخیالات کو اسلاف کے عطا کردہ اصولوں پر پرکھ کر گمراہ فرقوں کو آئینہ دکھایاہے اور قرآن وسنت سے ان کے گہرے رشتوں...

مولانا جلال الدین حقانیؒ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا جلال الدین حقانیؒ کی وفات کی خبر دینی حلقوں کے ساتھ ساتھ میرے لیے بھی گہرے صدمہ کا باعث بنی ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون، اور اس کے ساتھ ہی جہادِ افغانستان کے مختلف مراحل نگاہوں کے سامنے گھوم گئے ہیں۔ مولانا جلال الدین حقانیؒ جہاد افغانستان کے ان معماروں میں سے تھے جنہوں نے انتہائی صبر و حوصلہ اور عزم و استقامت کے ساتھ نہ صرف افغان قوم کو سوویت یونین کی مسلح جارحیت کے خلاف صف آرا کیا بلکہ دنیا کے مختلف حصوں سے افغان جہاد میں شرکت کے لیے آنے والے نوجوانوں اور مجاہدین کی سرپرستی کی اور انہیں تربیت و حوصلہ کے ساتھ بہرہ ور کر کے عالم اسلام...

مولانا مجاہد الحسینی کی تصنیف ’’قرآنی معاشیات”

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

معیشت انسانی سماج کی اہم ترین ضرورت اور علم وفکر کے بنیادی موضوعات میں سے ہے جس کے بارے میں انسانی معاشرت کی راہ نمائی اور ہدایت کے لیے بارگاہ ایزدی سے نازل ہونے والی آسمانی تعلیمات میں مسلسل راہ نمائی کی گئی ہے اور حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے ارشادات وفرمودات کا یہ اہم حصہ رہا ہے۔ قرآن کریم نے حضرت شعیب علیہ السلام کے ارشادات میں اس بات کا بطور خاص ذکر کیا ہے کہ انھوں نے اپنی قوم کو توحید اور بندگی کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اس بات کی ہدایت فرمائی کہ ماپ تول میں کمی نہ کرو اور اشیائے صرف کے معیار کو خراب نہ کرو، کیونکہ یہ بات سوسائٹی میں...

مدرسہ ڈسکورسز کا سمر انٹینسِو ۔ ایک علمی ورکشاپ کا آنکھوں دیکھا احوال

― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مدرسہ ڈسکورس کا یہ سمر انٹینسِو (intensive) اپنی نوعیت کا بڑا غیر معمولی پروگرام تھا۔ اس کا موضوع تھا: Theology and contingency: Morals, History and Imagination یعنی دینیات کو درپیش نئے مسائل : اخلاق، تاریخ اور تخییل کے حوالہ سے۔ اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ سے 9:40 پر روانہ ہو کر ہم ہندوستانی طلبہ تیس جون کی سہ پہر کو اپنی قیام گاہ ڈھولی خیل رزارٹ پہنچ گئے، پاکستانی طلبہ رات کو آئے جبکہ دوسری جگہوں سے طلبہ اور منتظمین پہلے ہی پہنچ چکے تھے۔ سفر پر روانہ ہونے سے پہلے دماغ پر تھوڑا stress تھا جس کی وجہ سے رات بھر نیند نہیں آئی تھی، راستہ کی تکان، الگ لہذا سہ پہر سے کمرے میں لیٹ...

تلاش

Flag Counter