الشریعہ اکادمی کی ہم نصابی تعلیمی سرگرمیاں

ڈاکٹر حافظ محمد رشید

دورۂ جغرافیہ قرآنی

الشریعہ اکادمی کی سرگرمیوں کا ایک اہم حصہ دینی مدارس کے مقامی طلبہ کے لئے مختصر دورانیہ کے کورسز بھی ہیں جن کا انعقاد عام طور پر دوسری سہ ماہی میں جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں کیا جاتا ہے۔ تقریباً دس سال سے ’’ عربی بول چال‘‘ اور ’’انگلش بول چال‘‘ کے کورسز منعقد ہو رہے ہیں جن کا دورانیہ ایک ماہ یا چالیس روز ہوتا ہے۔ اس سال اکادمی کی مجلس نے یہ طے کیا کہ مختلف علمی وفکری موضوعات پر تین روزہ ورکشاپس منعقد کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں پہلی ورک شاپ کا موضوع ’’ جغرافیہ قرآنی‘‘ طے ہوا ، جبکہ آئندہ سہ ماہی میں دوسری ورک شاپ ’’ذرائع ابلاغ‘‘ کے عنوان پر منعقد کی جائے گی۔ 

دورۂ جغرافیہ قرآنی کا انعقاد ۲۵ تا ۲۷ دسمبر ۲۰۱۵ء کیا گیا۔ ۲۵ ؍ دسمبر کو افتتاحی تقریب میں شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد صاحب نے خطاب فرمایا۔ تدریس کے لیے عصر تا عشاء کا وقت مختص کیا گیا تھا۔ گوجرانوالہ شہر سے اسکول و کالج اور مدارس کے چالیس سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔ مولانا فضل الہادی نے تدریس کی ذمہ داری انجام دی اور تمام اسباق پروجیکٹر پر پڑھائے۔ تینوں دن شرکاء کے لیے ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ جناب شاہد اقبال، جناب حافظ صفوان محمد چوہان اور جناب محمد ریاض کے مالی تعاون، جبکہ اکادمی کے رفقاء مولانا بلال فاروقی، مولانامحمد وقار اور ان کے معاونین کے حسن انتظام کی بدولت سباق تین روزہ دورہ بحمداللہ کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچا۔ 

اس کورس میں قرآنی جغرافیہ کے حوالے سے جو موضوعات زیر درس رہے، وہ یہ تھے :

۱۔ جغرافیہ کا تعارف ، ۲۔ نقشہ پڑھنے کا طریقہ ، ۳۔ انبیاء قرآنی کا تعارف ، ۴۔ شخصیات قرآنی کا تعارف ، ۵۔ اقوام قرآنی کا تعارف ، ۶۔ ارض قرآن کا تعارف اور ۷۔ ارض سیرت کا تعارف۔

طلبہ نے بڑی دلچسپی اور ذوق و شوق کا مظاہر ہ کیا اور بروقت تشریف لاتے رہے۔ آخری دن شرکاء کا زبان امتحان بھی لیا گیا۔ دورہ میں پنجاب کالج کے شعبہ جغرافیہ کے استاد جناب جاوید الرحمان بھی شریک تھے جنھوں نے اختتامی نشست میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 

’’مجھے بالکل آخری دن اس دورہ کی اطلاع ملی اور میں حیران ہوا کہ قرآن کریم کو سمجھنے میں جغرافیہ قرآنی کا کتنا اہم کردار ہے، اس سے میرے سامنے قرآن فہمی کی ایک نئی جہت سامنے آئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی میں مولانا فضل الہادی کے انداز تدریس سے بہت متاثر ہوا ہوں کہ انہوں نے اتنی تفصیل سے اور اتنی محنت سے پڑھایا کہ ایک لحاظ سے خشک سمجھا جانے والا مضمون بڑی آسانی سے طلبہ کے ذہن میں اترتا چلا گیا۔ میرے لیے جہاں اس دورہ میں قرآن فہمی کی ایک نیا در وا ہوا ہے، وہاں طرز تدریس کا ایک موثر پہلو بھی اجاگر ہوا ہے اور میں اس پر الشریعہ اکادمی کے احباب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘‘

اختتامی نشست میں مولانا زاہد الراشدی دامت برکاتہم مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرما تھے جنہوں نے طلبہ کو اسناد عنایت فرمائیں اور اپنے خطاب میں قرآن فہمی میں جغرافیہ قرآنی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایسے مختصر دورانیہ کے کورسز تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ 

سیرت کوئز مقابلہ

الشریعہ اکادمی کی طرف سے ماہ ربیع الاول میں سیر ت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایسی تعلیمی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جو طلبہ میں سیرت کے مطالعہ کا ذوق و شوق پیدا کرنے کا باعث ہوں۔ گزشتہ سالوں میں سیرت کے متنوع پہلوؤں پر مضمون نویسی کے مقابلے کروائے گئے جس میں شہر کے دینی مدارس کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور اول ، دوم ، سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کونقد انعامات سے نوازا گیا۔ اس سال اکادمی کی مجلس تعلیمی میں یہ بات طے پائی کہ مضمون نویسی کے بجائے ’’ سیرت کوئز مقابلہ‘‘ کے عنوان سے اسکول و کالج اور مدارس کے طلبہ کے مابین مقابلے کا انعقاد کیا جائے تاکہ مقابلہ میں شریک طلبہ سیرت کے بھر پور مطالعہ کی سعادت حاصل کر لیں۔ 

گزشتہ ربیع الاول میں منعقد ہونے والے اس سیرت کوئز مقابلہ میں شہر کے آٹھ دینی مدارس کی سولہ ٹیموں نے حصہ لیا۔ ہر مدرسے سے تین ارکان پر مشتمل دو دو ٹیمیں حصہ لے سکتی تھیں۔ جن مدارس کے طلبہ نے حصہ لیا، ان کے نام حسب ذیل ہیں : مدرسہ نصرۃ العلوم ، جامعہ عربیہ ، جامعہ حقانیہ ، جامعہ مدینۃ العلم ، جامعہ نعمانیہ ، جامعہ مظاہر العلوم ، جامعہ علوم الاسلامیہ ، دار العلوم گوجرانوالہ ۔ 

مقابلہ کے دو مراحل تھے۔ پہلا مرحلہ مورخہ ۳۱ دسمبر ۲۰۱۵ء بروز جمعرات مکمل ہوا۔ اس مرحلے میں سب ٹیموں سے دس دس سوالات پوچھے گئے اور پہلی آٹھ پوزیشنز پر آنے والی ٹیموں کو اگلے مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا۔ عصر کی نماز کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے سب ٹیموں سے سوالات پوچھنے کی باری مقرر کی گئی۔ پھر سیرت کوئز مقابلہ کی آرگنائزنگ کمیٹی (حافظ محمد رشید، مولانا عبد الغنی اور مولانا عبد اللہ )کے مرتب کردہ سوالات کے پیکٹ میز پر رکھ دیے گئے اور ہر ٹیم کو اس کی باری پر اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی پسند کا پیکٹ اٹھا کر میزبان کے حوالے کر دے۔ ہر پیکٹ میں تیرہ سوالات تھے جس میں سے دس سوالات متعلقہ ٹیم سے جبکہ باقی سوالات عام سامعین سے پوچھے گئے اور صحیح جواب دینے والے سامعین کو بطور انعام ایک کتاب دی گئی۔ ۔اس مقصد کے لیے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کی کتاب’’ تراشے ‘‘اور مولانا ابو الحسن علی ندوی ؒ کی کتاب ’’ پا جا سراغ زندگی ‘‘ منتخب کی گئی تھیں ۔ ہر ٹیم کے حاصل کردہ نمبر وائٹ بورڈ پر سب کے سامنے لکھ دیے جاتے تھے۔ میزبان کے فرائض مولانا عبد الغنی نے انجام دیے اور عمدگی سے سارے پروگرام کو آگے بڑھایا۔

دوسرے مرحلے کا انعقاد ۷جنوری ۲۰۱۶ء بروز جمعرات کیا گیا جس میں پہلے مرحلے سے منتخب شدہ آٹھ ٹیموں کے درمیان مقابلہ کروایا گیا۔ اس مرحلے میں ٹیموں کے دو گروپ بنائے گئے اور قرعہ اندازی کی مدد سے پہلے گروپ کی مختلف ٹیموں کا دوسرے گروپ کی ٹیموں سے مقابلہ طے کیا گیا۔ طلبہ نے خوب تیاری کی ہوئی تھی، اس لیے بڑا دلچسپ مقابلے دیکھنے میں آیا ۔ اس مرحلے میں بھی وہی ترتیب رکھی گئی کہ پیکٹ میں سوالات میز پر رکھ دیے گئے اور پیکٹ کا انتخاب طلبہ کی مرضی پر چھوڑ دیا گیا۔ اس مرحلے میں سات مقابلے ہوئے جن میں چار کوارٹر فائنل، دو سیمی فائنل اور ایک فائنل شامل تھا۔ استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی دامت دام ظلہ مری سے طویل سفر کر کے مقابلہ کے اختتامی مراحل میں شریک ہوئے اور سیرت کوئز مقابلے کا فائنل مقابلہ ان کی موجودگی میں منعقد ہوا۔ 

فائنل تک رسائی کے لیے سخت مقابلہ ہوا اور بالآخر جامعہ مدینۃ العلم اور الشریعہ اکادمی کے سال سوم کے طلبہ کی ٹیمیں فائنل تک رسائی حاصل کر سکیں۔ فائنل میں بھی سخت مقابلہ ہوا اور جامعہ مدینۃ العلم کی ٹیم دس نمبروں کے فرق کے ساتھ اول پوزیشن کی حق دار قرار پائی۔ سامعین میں بڑا جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ خصوصاً انعامی سوالات کے وقت سامعین میں سے ہر ایک کی خواہش ہوتی کہ میں اس سوال کا جواب دے کر انعام حاصل کر لوں۔ جیتنے والی ٹیم کے حمایتی نعروں سے اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ مقابلوں کے دوران وقفہ کے لمحات میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اور حمد باری تعالیٰ سے سامعین کے دلوں کو گرمایا گیا۔ 

سیرت کوئز مقابلہ میں سب شرکا کو کتابوں کے تحائف پیش کیے گئے، جبکہ اول ، دوم اور سوم پوزیشنز حاصل کرنے والی ٹیموں کے لیے کتابوں (مولانا ندوی کی ’’تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ مکمل اور مولانا محمد تقی عثمانی کی ’’دنیا میرے آگے‘‘) کے تحائف کے ساتھ بالترتیب چھ ہزار روپے، پینتالیس سو روپے اور تین ہزار روپے کے نقد انعامات اور یادگاری شیلڈز بھی دی گئیں۔ 

مولانا زاہد الراشدی دام ظلہ نے اپنی اختتامی خطاب میں فرمایا کہ اس سال ربیع الاول میں سیرت کوئز مقابلہ منعقد کروانے کا مقصد یہ تھا کہ طلبہ ذوق اور توجہ سے سیرت کا باریک بینی سے مطالعہ کریں اور مقابلہ کی نوعیت دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔ سیرت کے مطالعہ کے حوالے سے ہر طرح کی کوشش باعث برکت بھی ہے اور اس دور کی اشد ضرورت بھی ۔ مجھے مقابلے میں شریک طلبہ کی تیاری، سوالات کی بناوٹ میں باریک بینی اور سامعین کی دلچسپی دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر اد ا کرتا ہوں کہ ہمارے طلبہ میں سیرت کے مطالعہ کا شوق و ذوق موجود ہے۔ ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور تاریخ کے دیگر پہلوؤں مثلاً سیرت خلفائے راشدینؓ ، سیرت ائمہ کرام ؒ اور سیرت صحابہؓ جیسے موضوعات پر بھی مقابلہ جات منعقد کروائے جائیں گے،ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جمع ہونا قبول فرمائیں۔ 

الشریعہ اکادمی

(فروری ۲۰۱۶ء)

تلاش

Flag Counter