نومبر ۲۰۱۲ء

عمل تدریس میں استاد کا کردار

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سب سے پہلے تو آئی پی ایس کا شکریہ ادا کروں گا کہ آج کی اس تقریب میں حاضری کا اور کچھ سننے سنانے کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ ہماری حاضری قبول فرمائے، مقصد کی باتیں کہنے اور سننے کی توفیق عطا فرمائے، دین اور حق کی جو بات سمجھ میں آئے اللہ تعالیٰ اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔ اس کے بعد آئی پی ایس کو دو باتوں پر مبارک باد پیش کرنا چاہوں گا۔ ایک تو کام کے تسلسل پر جو ہمارے ہاں عام طور پر نہیں ہوتا، بالخصوص فکری کاموں میں۔ ہمارا جو دائرہ ہے، اس میں فکر سازی اور ذہن سازی کے کام کی حیثیت ثانوی بھی نہیں بلکہ ثالثی درجے میں کہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ...

ملالہ یوسف زئی پر حملہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی مذمت اور اس کے لیے دعائے صحت کی اپیل میں پوری قوم کے ساتھ میں بھی شریک ہوں۔ مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر ہم نے اس وحشیانہ حملہ کی مذمت کی اور ملالہ کے لیے اجتماعی طور پر دعائے صحت بھی کی، البتہ ذرائع ابلاغ میں اس واقعے پر اس قدر اچانک اور شدت کے ساتھ دھول اڑا دی گئی کہ کسی کو وقتی طور پر کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہوا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے۔ اس دوران بعض دوستوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے یہی عرض کیا کہ کچھ غبار بیٹھ جانے دو، پھر اندازہ ہو جائے گا کہ اس المناک واقعہ کا پس منظر،...

اے عاشقانِ رسول، تم پر سلام !

― مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

لیکن یہ عشق اپنے خاص آداب رکھتا ہے ’’عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے، عشق ہے کارِ شیشہ وآہن‘‘۔ مؤمن آزاد نہیں ،کہ جو جی میں سمائے اس پر عمل پیرا ہو جائے۔ اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر معاملہ میں اُسوۂ و طرزِ عمل چھوڑا ہے۔ اہانت کے معاملے بھی پے بہ پے آپ کی زندگی آئے۔ مکی زندگی ہی میں نہیں ،مدنی زندگی میں بھی، اور آپ ؐکے اور آپ کے اصحابؓ کے لیے بنیادی طور پر یہ ہدایتِ ربانی رہنما رہی: ’’تم بالضرور آزمائے جاؤگے اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں، اور کتنی ہی دل آزار باتیں بھی تمہیں سننی پڑیں گی اہلِ کتاب اور مشرکین سے ، اور اس کے مقابلہ میں اگر تم...

احترام انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے راہ عمل

― غلام حیدر

اس کرہ ارض پر بسنے والے سات ارب سے زائد انسانوں(۱)میں مسلمانوں کی تعداد دو ارب سے متجاوز ہے۔ (۲) اتنی بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان معتوب ہیں۔ اور دنیا کی امامت و قیادت سے بیدخل کردئیے گئے ہیں۔ اس کی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو اللہ رب العزت نے یہ منصب عطا کیا ہے کہ وہ پوری انسانیت کی رہنمائی کریں اور لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشنی دکھائیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: کُنتُمْ خَیْْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ (۳) "تم ایک بہترین...

سیدہ عائشہؓ سے نکاح کے لیے خولہ بنت حکیمؓ کی تجویز

― محمد عمار خان ناصر

سیدہ عائشہؓ سے نکاح کے لیے خولہ بنت حکیمؓ کی تجویز۔ نکاح کے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بالغ ہونے کے حق میں بعض اہل علم نے جو مختلف قرائن پیش کیے ہیں، ان میں سے زیادہ تر پر ہم اپنے اصل مضمون (الشریعہ، اپریل ۲۰۱۲ء) میں تبصرہ کر چکے ہیں۔ اسی نوعیت کا ایک اور قرینہ یہ پیش کیا گیا ہے کہ روایات کے مطابق سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تنہائی کے پیش نظر آپ کو نیا نکاح کرنے کی تجویز خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے دی تھی اور انھی نے اس ضمن میں سیدہ سودہ بنت زمعہ اور سیدہ عائشہ کے نام آپ کے سامنے پیش کیے تھے۔ اس...

جماعت اسلامی کا داخلی نظم سید وصی مظہر ندویؒ کی نظر میں (۲)

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

کوئی بھی جماعتی نظام حرکت و جمود دونوں کو سمو نہیں سکتا۔ یہ دونوں باہم متضاد ہیں۔ نظام حرکت کو فروغ دینے والا ہو گا تو اس میں جمود کی کوئی جگہ باقی نہیں رہے گی۔ اگر نظام کی بنیادوں میں جمود پیدا کرنے والے محرکات کو شامل کیا گیا تو پھر حرکت کے تمام امکانات ختم اور جمود روز بروز مستحکم ہو گا۔ جناب ندوی صاحب نے بہت سے پہلوؤں سے جماعت کے اندر جمود کے محرکات کا جائزہ لیا ہے مگر ان کی نظر جمود کے زیادہ گہرے اسباب تک نہیں پہنچی۔ انہوں نے جماعت کے اندر قیادت سازی کے نظام کو جماعتی استحکام کا سبب قرار دیا ہے۔ حالانکہ یہی نظام مکمل جمود تک پہنچا دینے کا...

اسلام کی نئی تعریف؟

― محمد دین جوہر

میاں انعام الرحمن صاحب نے الشریعہ کے ستمبر ۲۱۰۲ء کے شمارے میں ’’پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدو جہد‘‘ کے عنوان سے ایک طویل مضمون تحریر کیا ہے۔ ذیل کی گزارشات اسی ضمن میں پیش کی جار ہی ہیں۔ ہم میاں صاحب کے اس مضمون کا ایک تجزیہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہیں گے، لیکن تمہید ہی میں یہ عرض کر دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ ہمیں ا س مضمون کے مشمولات سے نہایت بنیادی نوعیت کااختلاف ہے، کیونکہ قلب ہدایت تک نظریے کی جارحانہ رسائی کو ہم کوئی مستحسن اقدام نہیں سمجھتے۔ اگر خود نظریہ اپنے اظہار کا کوئی علمی اسلوب رکھتا ہو تو اس سے گفتگو میں آسانی ہو جاتی...

مولانا سعید احمد رائے پوریؒ / مولانا مفتی محمد اویسؒ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا سعید احمد رائے پوریؒ کے ساتھ میرا رابطہ سب سے پہلے ۱۹۶۷ء میں ہوا جب دینی مدارس اور کالجوں کے طلبہ پر مشتمل ایک مشترکہ طالب علم تنظیم ’’جمعیت طلباء اسلام پاکستان‘‘ کے نام سے وجود میں آئی۔ سرگودھا اور لاہور کے ساتھ ساتھ گوجرانوالہ بھی اس تنظیم کی سرگرمیوں کے ابتدائی مراکز میں سے تھا۔ گوجرانوالہ میں ہمارے ایک استاذ محترم مولانا عزیز الرحمنؒ ، میاں محمد عارف اور راقم الحروف اس کے لیے متحرک تھے جبکہ مولانا سعید احمد رائے پوریؒ جمعیۃ طلباء اسلام کی تنظیم و توسیع کے لیے مسلسل سرگرم عمل تھے۔ حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ اور حضرت سید نفیس...

برطانیہ میں طب اسلامی کا تذکرہ

― حکیم محمد عمران مغل

ایک پاکستانی نژاد مذہبی گھرانہ کافی عرصے سے لندن میں دائمی حقوق کے ساتھ آرام وسکون کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہ گھرانہ جس کے سربراہ ظفر احمد انصاری صاحب ہیں، میرپور آزاد کشمیر سے اٹھ کر برطانیہ کے پر رونق شہر برمنگھم میں جا بسا ہے۔ ایک دن رات کے سناٹے میں میرے موبائل پر ان کافون آیا۔ فرمانے لگے کہ ماہنامہ الشریعہ دیکھا ہے اور برطانیہ سے آپ سے مخاطب ہوں۔ آپ کے ’‘امراض وعلاج‘‘ کے کالم سے یہاں کے لوگ خوب خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ میرے خاندان میں بھی امراض معدہ اور خونی امراض کی کثرت ہے۔ میں نے کہا کہ اپنے کسی ایسے رشتہ دار کو میرے پاس بھیجیں جو آپ...

نومبر ۲۰۱۲ء

جلد ۲۳ ۔ شمارہ ۱۱

تلاش

Flag Counter