جولائی ۲۰۱۲ء

نوجوان علماء کرام کی تربیت: ضرورت اور تقاضے

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مجھے سب سے پہلے آج کے اس کنونشن کو اسلام آباد کے ایک اعلیٰ ہوٹل میں منعقد کرنے کے بارے میں کچھ عرض کرنا ہے جسے بعض حلقوں میں تعجب کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، مگر میں چونکہ ہر بات کو اس کے مثبت اور رجائی پہلو سے دیکھنے کا عادی ہوں، اس لیے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس میں افادیت کاایک بڑا پہلو دیکھ رہا ہوں کہ دینی تعلیم اور ذوق کو معاشرہ کے اعلیٰ طبقات میں فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے اور دین کا علم اور پیغام ان طبقوں تک پہنچانے کے لیے ان کے معیار اور نفسیات کے مطابق ان تک رسائی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ قرآن کریم نے مال و دولت کے بارے میں فرمایا ہے کہ کی...

’’مشاہیر بنام مولانا سمیع الحق‘‘

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا سمیع الحق صاحب باہمت اور صاحبِ عزیمت بزرگ ہیں کہ اس بڑھاپے میں مختلف امراض وعوارض کے باجود چومکھی جنگ لڑرہے ہیں اور مختلف شعبوں میں اس انداز سے دینی وقومی خدمات میں مصروف ہیں کہ کسی شعبہ میں بھی انہیں صفِ اول میں جگہ نہ دینا ناانصافی ہوگی۔ دارالعلوم حقانیہ کے اہتمام وتدریس کے ساتھ ساتھ امریکی ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف عوامی محاذ کی عملی قیادت کررہے ہیں جس میں انہیں ملک کے طول وعرض میں مسلسل عوامی جلسوں اور دوروں کا سامنا ہے، جبکہ قلمی محاذ پر رائے عامہ کی راہ نمائی اور دینی جدوجہد کی تاریخ کو نئی نسل کے لیے...

سال ۲۰۱۲ء اور دنیا کی تباہی کے مفروضے

― مولانا محمد عبد اللہ شارق

بعض لوگ اس خوف میں مبتلا ہیں کہ 2012ء میں کچھ ہونے والا ہے۔ کچھ لوگو ں کو اس سال قیامت واقع ہوتی نظر آرہی ہے۔ بعض لوگوں کو دجال کی چاپ قریب سنائی دے رہی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سال بدی کی قوتوں کا امام’’ امریکا‘‘ قدرتی آفات وبلیات کی خوف ناک لپیٹ میں آکر سمندر برد ہوجائے گا۔ بعضوں کا خیال ہے کہ رواں سال ’’اسرائیل‘‘ صفحۂ ہستی سے مٹ جانے والا ہے۔ مغربی معاشرے اس حوالہ سے کچھ یادہ ہی خوف میں مبتلا ہیں۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ اس خوف کا اصل بخار مغربی معاشرہ کو ہی چڑھا ہوا ہے۔ان کے بعض حلقوں میں یہ بات عقیدہ کی حد تک راسخ ہوچکی ہے کہ 2012ء...

سرمایہ دارانہ انفرادیت کا حال اور مقام (۱)

― محمد زاہد صدیق مغل

اس مضمون کا مقصد سرمایہ دارانہ نظام زندگی کی تفہیم کے لیے چند مطلوب بنیادی مباحث کو مربوط انداز میں پیش کرنا ہے۔ سرمایہ داری یا کسی بھی نظام زندگی پر بحث کرتے وقت مفکرین کا نقطہ ماسکہ اجتماعی زندگی اور اسکے لوازمات کی تشریح و تنقیح رہتی ہے اور وہ انفرادیت جو ان تمام اجتماعی معاملات کو جنم دیتی ہے نظروں سے اوجھل رہتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اجتماعی زندگی فرد کے تعلقات کے مجموعے کے سواء اور کچھ بھی نہیں (۱)۔ انسانی زندگی ایک مربوط عمل ہے۔ انسان کی سوچ، عمل اور تعلقات میں گہرا ربط ہے۔ عمل اور تعلقات سوچ کے اظہار کا ذریعہ ہیں۔ سوچ کی بنیاد احساس...

نفاذ شریعت کی حکمت عملی: ایک فکری مباحثے کی ضرورت / مورث کی زندگی میں کسی وارث کی اپنے حصے سے دست برداری / ایک غزل کے چند اشعار

― محمد عمار خان ناصر

نفاذ شریعت کی حکمت عملی: ایک فکری مباحثے کی ضرورت۔ ۲۰۰۹ء میں جن دنوں سرحد حکومت اور سوات کی تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے مابین ’’نظام عدل ریگولیشن‘‘ کے نفاذ کی بات چل رہی تھی، مجھے ۱۰ اور ۱۱ مارچ کے دو دن پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے بھیجے جانے والے ایک وفد کے ہمراہ، جس میں دو درجن کے قریب سول اور سیشن جج صاحبان کے علاوہ ہائی کورٹ کے ذمہ دار افسران بھی شامل تھے، سوات کے شہر مینگورہ میں گزارنے کا موقع ملا۔ مجھے بتایا گیا کہ سرحد حکومت اور مولانا صوفی محمد کے مابین سوات میں امن وامان کے قیام اور شرعی نظام عدل کے نفاذ کے...

سیدہ عائشہ کی عمر

― جاوید احمد غامدی

عام طور پر مانا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکاح کے وقت ام المومنین سیدہ عائشہ کی عمر چھ سال تھی۔ یہ نکاح سیدہ خدیجہ کی وفات کے بعد مکہ میں ہوا تھا۔ اُن کی رخصتی اِس کے تین سال بعد مدینہ میں ہوئی۔حدیث و سیرت کی کتابوں میں اُن کے بارے میں یہی بات بیان ہوئی ہے۔ اِس سلسلہ کی روایات بخاری و مسلم میں بھی ہیں اور حدیث کی بعض دوسری کتابوں میں بھی۔ اِس میں شبہ نہیں کہ دیہاتی اور قبائلی تمدن کی بعض ضرورتوں کے تحت اِس طرح کے نکاح ہوتے رہے ہیں۔ اِس کی مثالیں خود ہمارے معاشرے سے پیش کی جا سکتی ہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ بنیادی اخلاقیات سے جو...

اسلامی سیاسی فکر ۔ جدید اسلامی فکر کے تناظر میں

― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

عصر حاضر میں جس طرح قرآن ،حدیث فقہ جیسے خالص اسلامی علوم پر زبردست کام ہواہے۔ اوربیش بہاتحقیقات منظرعام پر آئی ہیں ۔اسی طرح علوم اسلامیہ کے دوسرے میدانوں میں بھی علماء اورارباب فکرونظرنے بہترین کاوشیں کی ہیں۔چنانچہ اسلام کی سیاسی فکرپر بھی بہت کچھ لکھاگیاہے فقہ وافتاء کے مباحث اورفتاوی کے ضمن میں بھی سیاسی مباحث سے تعرض کیاگیاہے(1) اورخاص اسلامی سیاست پر لکھی گئی تحریروں میں بھی۔بعض اصحاب فکرنے قدماء کی کئی رایوں سے اختلاف کا اظہاربھی کیاہے اوربعض نے اکثروبیشتران کے خیالات کی ترجمانی پر اکتفاکیاہے بعض نے ان پر کچھ اضافے بھی کیے ہیں ۔اس...

سیمینار: ’’ائمہ وخطبا کی مشکلات، مسائل اور ذمہ داریاں‘‘ (۳)

― ادارہ

ٰمولانا مفتی محمد طیب (مہتمم جامعہ امدادیہ، فیصل آباد)۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، امابعد! فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم۔ ربناتقبل منا انک انت السمیع العلیم۔ جناب صدرمکرم، علماء کرام اور معززحاضرین! جس موضوع پہ یہ سیمیناررکھاگیاہے، یہ موضوع انتہائی اہم بھی ہے اور انتہائی مشکل بھی۔مساجد کے متعلق مسائل بھی بہت ہیں اورضروریات بھی بے شمار ہیں۔لیکن اس موضوع پر ہمارا کوئی اجتماعی فورم نہیں ہے کہ اس پرہم اکٹھے ہو کران مسائل کوسوچیں اور غورکریں۔ ضرورت کااحساس ہے لیکن ساتھ مشکلات کودیکھ کرہم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ہمارے فیصل آباد میں جمعیت المدارس...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

ماہنامہ ’الشریعہ‘ کی خصوصی اشاعت بعنوان ’’جہاد ۔ کلاسیکی وعصری تناظر میں‘‘۔ گوجرانوالہ سے شائع ہونے والا ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ ممتاز عالم دین، محقق ومصنف اور جامعہ نصرۃ العلوم کے شیخ الحدیث حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی صاحب کی زیر سرپرستی گزشتہ تیئس سال سے شائع ہو رہا ہے۔ ایک عرصہ تک خود علامہ راشدی صاحب اس کی ادارت کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں اور اب یہ علمی جریدہ ان کے جواں سال صاحبزادے محمد عمار خان ناصر کی زیر ادارت شائع ہو رہا ہے۔ اس علمی جریدے نے روز اول سے عمومی گروہ بندی اور فرقہ بندی سے اٹھ کر فکری حوالے سے ایسی ساکھ بنا...

خاموش قاتل کا خاموش علاج

― حکیم محمد عمران مغل

ہائی بلڈ پریشر اس قدر عام ہو چکا ہے کہ ادھر اس کا حملہ ہوا، ادھر مریض کو خاموشی سے میٹھی نیند سلا دیا۔ اس لیے اس کا نام عموماً خاموش قاتل مناسب سمجھا گیا ہے۔ اس مرض کو اپنے ہاں مہمان بنانے میں ہماری طرز بود وباش، خود غرضی، بے رخی، لاابالی پن، لالچ، بغض وعناد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ ان میں لالچ میری دانست میں سرفہرست ہے۔ مجھے نہایت کم عمری میں حضرت استاذ الاساتذہ جناب مولانا سرفرا زخان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جاننے کا اشتیاق پیدا ہوا۔ جب معلومات میں اضافہ ہوا تو حضرت صوفی صاحب المعروف سواتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ملنے کا شوق پیدا...

تلاش

Flag Counter