۲۴؍ اگست ۲۰۰۵ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں خواتین کا ایک اجتماع منعقد ہوا جس میں عربی گریمر کے ساتھ ترجمہ قرآن کریم مکمل کرنے والی طالبات کو سرٹیفکیٹ دیے گئے۔ اس موقع پر جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم کے شعبہ بنات کی صدر معلمہ حافظہ سعیدہ اختر نے، جو شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی دختر اور مولانا قاری خبیب احمد عمر (مہتمم جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم) کی اہلیہ ہیں اور سالہا سال سے بخاری شریف پڑھا رہی ہیں، خواتین سے خطاب کیا۔ ان کے ساتھ جامعۃ الہدیٰ نوٹنگھم (برطانیہ) کی معلمہ قاریہ عائشہ ظہیر نے بھی خطاب کیا۔ اکادمی کے شعبہ بنات میں تعلیم وتدریس کے فرائض مولانا محمد یوسف (ناظم اکادمی) کی اہلیہ محترمہ انجام دے رہی ہیں۔
۲۷؍ اگست کو درس نظامی کے فضلا کے لیے خصوصی تربیتی کورس کی تکمیل کے موقع پر اکادمی میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس کی صدارت بزرگ عالم دین مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی جبکہ جامعہ اسلامیہ ٹرسٹ کامونکی کے مہتمم مولانا عبد الرؤف مہمان خصوصی تھے اور ان کے ساتھ گوجرانوالہ بار ایسوسی ایشن کے سینئر رکن چودھری محمد یوسف ایڈووکیٹ بھی خصوصی مہمانوں کی نشست پر تشریف فرما تھے۔ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور اکادمی کی سرگرمیوں کا مختصر تعارف کرایا۔ اکادمی کے ناظم اور استاد مولانا حافظ محمد یوسف نے شرکا کو اکادمی کی سرگرمیوں اور فضلاے درس نظامی کے ایک سالہ خصوصی کورس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ فضلاے درس نظامی کی ایک سالہ کلاس میں اس سال پندرہ فضلا نے داخلہ لیا جن میں سے گیارہ نے کورس کی تکمیل کی اور مقالات تحریر کیے جبکہ ان میں سے دو حضرات کورس کی تکمیل اور مقالہ تحریر کرنے کے باوجود کسی وجہ سے سالانہ امتحان میں شریک نہ ہو سکے۔ نو حضرات نے امتحان میں شرکت کی اور کامیابی حاصل کر کے سند کے مستحق ٹھہرے۔ ان حضرات نے کورس کی تکمیل کے ساتھ مختلف عنوانات پر اساتذہ کی نگرانی میں مقالات تحریر کیے جنھیں شہر کے تین بڑے دینی مدارس مدرسہ نصرۃ العلوم، مدرسہ اشرف العلوم اور جامعہ عربیہ کے اساتذہ نے چیک کر کے ان کی توثیق کی۔ کامیاب ہونے والے طلبہ اور ان کے تحریر کردہ مقالات کی تفصیل حسب ذیل ہے:
غلام اللہ: ’’اہل السنۃ والشیعۃ فی ضوء العقائد‘‘
فضل حمید چترالی: ’’اسلامی حدود وتعزیرات کا فلسفہ اور ان پر اعتراضات کا تجزیہ‘‘
محمد شفیع: ’’تذکرہ محدثین احناف‘‘
محمد توقیر معاویہ: ’’سورۃ التوبہ اور سورۃ الانفال کی روشنی میں اسلام کا تصور جہاد‘‘
محمد خالد رمضان: ’’کتاب پیدایش اور قرآن مجید کے بیانات کا تقابلی جائزہ‘‘
محمد قاسم: ’’آداب رسالت سورۃ الحجرات کی روشنی میں‘‘
ابوبکر محمود: ’’حلال وحرام سورۂ مائدہ کی روشنی میں‘‘
عبد القادر: ’’حفاظت حدیث کے ذرائع اور وسائل‘‘
محمد بن ابراہیم: ’’مسیحیت کی بنیادی تعلیمات: ایک مطالعہ‘‘
تقریب میں ان فضلا کو مہمانان خصوصی نے اسناد اور انعامات عطا کیے جبکہ اکادمی کے عملہ میں سے مولانا حافظ محمد یوسف (ناظم)، پروفیسر محمد اکرم ورک (نگران خصوصی تربیتی کورس) اور ڈاکٹر محمود احمد (انچارج فری ڈسپنسری) کو حسن کارکردگی کے خصوصی سرٹیفکیٹ دیے گئے۔ حاضرین کو بتایا گیا کہ الشریعہ فری ڈسپنسری علاقہ کے غریب عوام کی مسلسل خدمت کر رہی ہے اور روزانہ کم وبیش ۷۰، ۸۰ کے لگ بھگ مریض ڈسپنسری کی سہولتوں سے استفادہ کرتے ہیں۔ اس موقع پر الشریعہ اکادمی کے دو سابق طلبہ کو بھی خصوصی انعامات دیے گئے جنھوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کی تعلیم حاصل کی ہے اور ان میں سے ایک اب ڈسٹرکٹ کورٹس گوجرانوالہ میں پریکٹس کر رہے ہیں۔
تقریب میں بتایا گیا کہ اکادمی میں دینی مدارس کے طلبہ کے لیے تعطیلات کے دوران میں مختصر مدت کے کورس بھی کرائے جاتے ہیں جن کے تحت اس سال ۵؍ شعبان سے ۲۹؍ شعبان تک عربی بول چال اور کمپیوٹر ٹریننگ کے ایک کورس کا اہتمام کیا جا رہا ہے جبکہ بعض دیگر طلبہ بھی مختلف کورسز کے حوالے سے مولانا حافظ محمد یوسف اور دیگر اساتذہ سے فارغ اوقات میں تیاری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اکادمی میں عام مسلمانوں خصوصاً تاجر حضرات کے لیے تین تین ماہ کے دورانیہ کے ’’فہم دین کورسز‘‘ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں مجموعی طور پر ایک سو سے زیادہ حضرات نے شرکت کی۔ پروگرام کے مطابق فضلاے درس نظامی کی اگلے سال کی کلاس کے لیے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں۔
شہر کے معروف علاقے واپڈا ٹاؤن کے عقب میں کورو ٹانہ کے مقام پر کھیالی کے ایک مخیر دوست حاجی ثناء اللہ طیب نے ایک ایکڑ جگہ ’’الشریعہ اکادمی‘‘ کے لیے وقف کی ہے جہاں تعمیر کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔ پروگرام کے مطابق عید الاضحیٰ سے قبل یا اس کے فوراً بعد وہاں حفظ قرآن کریم کی کلاس کا آغاز ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس کلاس کے تحت پرائمری پاس بچوں کو چار سال میں حفظ قرآن کریم کے ساتھ ساتھ گوجرانوالہ تعلیمی بورڈ کے نصاب کے مطابق مڈل کرایا جائے گا۔
تقریب میں اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی اور مولانا عبد الرؤف فاروقی نے بھی خطاب کیا اور دور حاضر کی ضروریات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے الشریعہ اکادمی کی کارکردگی کو سراہا۔ مولانا راشدی نے الشریعہ اکادمی کے اغراض ومقاصد اور اس حوالے سے اپنی سوچ اور ایجنڈے کا قدرے تفصیل سے ذکر کیا۔