اکتوبر ۲۰۰۵ء

دینی مدارس اور عصر حاضر

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یہ میرے ایک بہت پرانے خواب کی تعبیر کا آغاز ہے جو آج آپ موجودہ شکل میں الشریعہ اکادمی میں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مدت سے میں یہ سوچ رہا تھا کہ درس نظامی کے فضلا کے لیے کسی ایسے کورس اور تربیت گاہ کا اہتمام ہونا چاہیے جس میں انھیں دور حاضر کے تقاضوں اور ضروریات سے آگاہ کیا جائے اور اس بات کے لیے تیار کیا جائے کہ وہ اس دور کے لوگوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کو سمجھتے ہوئے ان کے سامنے دین کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔ آج مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اس سمت میں سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔ حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی نے ایک زمانے میں یہ بات کی تھی کہ جس طرح اصحاب...

پاکستان، اسرائیل اور مسئلہ فلسطین

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

1897 کی بیسل کانفرس میں یہودیوں نے اپنی جدا گانہ آزاد ریاست کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کر لی تھی اوراس کے بعد سے وہ اسے عملی شکل دینے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ انہی دنوں انگریزوں نے پہلی عالمی جنگ میں ترکوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے ’انعام کے طور پر عربوں کو آزاد اور خود مختار علاقے دینے کا وعدہ کر رکھا تھا، لیکن سلطنتِ عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر نے میں عربوں کے تعاون کے باوجود برطانوی وزیرِ خارجہ بالفور نے ۱۹۱۷ء میں یہودیوں سے فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کر لیا۔ تاریخ کی ستم ظریفی دیکھیے کہ ادھر برِ صغیر پاک و ہند میں مسلمان اپنے...

سرسید کے بارے میں تاریخی افسانوں کی حقیقت

― ضیاء الدین لاہوری

الشریعہ کے گزشتہ تین شماروں میں ’’تاریخی افسانے اور ان کی حقیقت‘‘ کے عنوان سے پروفیسر شاہدہ قاضی، جناب شاہ نواز فاروقی اور مسٹر یوسف خان جذاب کی علمی بحث مطالعے میں آئی۔ اول الذکر اور موخر الذکر نے تاریخی افسانوں کے رد میں بڑے ہاتھ پاؤں مارے ہیں۔ اس رد وقدح میں سرسید کے بارے میں ایسی باتوں کو بھی حقیقت کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو خود تاریخی افسانوں کے ضمن میں آتی ہیں اور جن کی اشاعت ہمارا تعلیمی نصاب اور ذرائع ابلاغ کئی نسلوں سے کرتے آ رہے ہیں۔ راقم ایک محدود دائرے میں اس موضوع پر سرسید کی اپنی تحریروں سے حقیقت کی نقاب کشائی...

اہل تشیع کی تکفیر کا مسئلہ

― ادارہ

(۱) ماہنامہ الشریعہ شمارہ مئی ۲۰۰۵ میں محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کا مضمون بعنوان ’’شیعہ سنی تنازع اور اس کا پائیدار حل‘‘ نظر نواز ہوا۔ سب سے پہلے تو میں محترم مولانا زاہد الراشدی صاحب کی خدمت اقدس میں سلام پیش کرنا چاہوں گا کہ فرقہ واریت کے اس لرزہ خیز اور بھیانک دور میں اور بذات خود بھی ایک فرقہ سے متعلق ہو کر ان کے نہاں خانہ دل میں ’’اتحاد بین المسلمین‘‘ کے تصور کا پیدا ہونا ہی ایک بہت بڑی قلب ماہیت ہے۔ اس کی جس قدر بھی ستایش کی جائے، کم ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں استقامت عطا فرمائیں، ان کی حفاظت فرمائیں۔ میری مسلم امہ سے مایوسی کی تاریک...

اسلام اور نظریہ ارتقا

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

ماہنامہ الشریعہ کے ستمبر ۲۰۰۵ کے شمارے میں ڈاکٹر محمد آصف اعوان صاحب کا مضمون ’’ انسان کا حیاتیاتی ارتقا اور قرآن ‘‘ نظر سے گزرا۔ اس میں ڈاکٹر صاحب نے مختلف اہلِ قلم کی آرا کی روشنی میں انسان کے حیاتیاتی ارتقا کو جیسے تیسے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ہمیں حیرت ہے کہ غیر ارضی مظاہر (جیسا کہ انسان کی تخلیق) کو ارضی سیاق و سباق میں کیسے اور کیونکر سمجھا جا سکتا ہے ؟ اس مضمون کے مندرجات صاف چغلی کھا رہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کے ذہن میں ڈارون کا نظریہ ارتقا ہی غوطے کھا رہا ہے ، جسے اب علمی حلقوں میں متروک خیال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب اگر ماہرِ حیاتیات...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) محترم مدیر ماہنامہ الشریعہ۔ سلام مسنون! مزاج بخیر؟ آپ کی عنایت سے باقاعدگی سے الشریعہ کے مطالعے کا موقع ملتا ہے۔ الشریعہ کے موضوعات چونکا دینے والے اور انتہائی سنجیدہ وفکری ہوتے ہیں، اور بالعموم ان موضوعات پر ایک سے زیادہ آرا موجود ہوتی ہیں۔ لہٰذا نقطہ نظر کے اختلافات سے بحث ومباحثہ کی فضا پیدا ہو جاتی ہے جو بطور مدیر آپ کی کامیابی کی دلیل ہے، تاہم بعض اوقات مذہبی منافرت پر مبنی موضوعات سے تکلیف بھی ہوتی ہے اور اس رائے کا اظہار میں نے برادرم انعام الرحمن کے سامنے بھی کیا تھا کہ شیعہ سنی تضادات کو موضوع بنانے کے بجائے مشترک مواد کو موضوع...

ادارہ مباحث فقہیہ بھارت کا آٹھواں فقہی اجتماع

― ادارہ

۲۷ اپریل سے جمعیۃ علماء ہند کے شعبہ مباحث فقہیہ کی طرف سے جمعیۃ علماء کرناٹک کے زیر اہتمام ’’دینی مقاصد کے لیے ٹیلی ویژن اور انٹر نیٹ کا استعمال‘‘ کے عنوان سے سہ روزہ فقہی اجتماع کا آغاز حضرت امیر الہند مولانا سید اسعد مدنی کی صدارت میں مفتی مولوی سید محمد عفان کی تلاوت اور قاری فراست کی نعت سے ہوا۔ اس اجتماع میں پورے ملک سے ۱۵۰ سے زائد اصحاب افتا اور ارباب علم ودانش اور علماے کرام نے شرکت کی۔ آج کی پہلی نشست میں کرناٹک، تامل ناڈو اور آندھرا پردیش سے بھی ایک ہزار سے زائد منتخب علما، مفتیان اور موقر افراد شریک ہوئے۔ خطبہ استقبالیہ مولانا...

الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں

― ادارہ

۲۴ اگست ۲۰۰۵ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں خواتین کا ایک اجتماع منعقد ہوا جس میں عربی گریمر کے ساتھ ترجمہ قرآن کریم مکمل کرنے والی طالبات کو سرٹیفکیٹ دیے گئے۔ اس موقع پر جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم کے شعبہ بنات کی صدر معلمہ حافظہ سعیدہ اختر نے، جو شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی دختر اور مولانا قاری خبیب احمد عمر (مہتمم جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم) کی اہلیہ ہیں اور سالہا سال سے بخاری شریف پڑھا رہی ہیں، خواتین سے خطاب کیا۔ ان کے ساتھ جامعۃ الہدیٰ نوٹنگھم (برطانیہ) کی معلمہ قاریہ عائشہ ظہیر نے بھی خطاب کیا۔ اکادمی کے شعبہ...

تلاش

Flag Counter