بسم الله الرحمٰن الرحیم
اللہ کے بندے عمرؓ کی طرف سے فسطاط اور اس کے نواحی کے حاکم حضرت عمرو بن عاصؓ کے نام۔
سلام علیک و رحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
میں اس معبود کا سپاس گزار ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ اور اس کے نبی محمدؐ پر درود بھیجتا ہوں۔ تم پر اور تمہارے ساتھی مہاجر و انصار پر خدا کی رحمت، سلامتی اور برکت ہو۔
تمہارا خط پڑھا، حالات معلوم ہوئے، میرا خط موصول کر کے خدا سے مدد مانگو اور رسالے تیار کرو اور ہر مفتوحہ شہر میں ایک حاکم بھیجو تاکہ شریعت کی پابندی کرائے اور قانونِ اسلام کی تعلیم دے۔ پھر دس ہزار صحابہؓ کی ایک فوج مرتب کرو جس کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولیدؓ ہوں، ان کے ساتھ حضرت زبیر بن عوامؓ، حضرت فضل بن عباسؓ، حضرت مقداد بن اسودؓ، حضرت خانم بن حیاضؓ، حضرت مالک بن اشترؓ، دوسرے افسروں اور پرچم داروں کو روانہ کرو۔ یہ لوگ شہر شہر گشت کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں۔ اور جو لوگ اسلام قبول کر لیں ان کو وہی منافع اور حقوق حاصل ہوں گے جو ہمیں ہیں، اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو ہم پر ہیں۔ جو لوگ اسلام لانے سے. انکار کریں ان سے جزیہ وصول کیا جائے، اور اگر وہ جزیہ دینے سے انکار کریں تو ان سے جنگ کی جائے۔
مسلمان غازیوں کو تاکید کرو کہ جب کسی شہر کا محاصرہ کریں تو اس کے آس پاس کے دیہاتوں …… مجھے معلوم ہوا ہے کہ مصر میں دو شہر ہیں: ایک اہنساس، بابلیون کے قریب، اور دوسرا زیادہ مستحکم بہنسا۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ بہنسا میں بطلیوس نامی ایک بڑا سفاک و ظالم بزنطی جنرل (بطریق) ہے۔ یہ ابو احات کا حاکم ہے اور مصر کا سب سے بڑا فوجی افسر۔ جب تک یہ دونوں شہر فتح ہو جائیں، تمہاری فوج صعید (بالائی مصر) کا رخ نہ کرے۔
ظاہر و باطن میں تم اور تمہارے ساتھی خدا سے ڈرتے رہیں۔ مظلوم کے ساتھ انصاف اور ظالم سے اس کا حق دلواؤ۔ نیکی اور راستبازی کی تلقین کرو۔ برائی اور کج روی سے روکو۔ اور کمزور کا حق طاقت ور سے دلواؤ۔ احکامِ خداوندی کی انجام دہی میں اگر کوئی تمہیں ملامت کرے تو اس کی پروا نہ کرو۔ تم خود فسطاط میں رہو اور فوجیں روانہ کر دو۔ اگر کمک کی ضرورت پڑے تو مجھے مطلع کرو۔ اور گو کہ حقیقی مدد وہی ہے جو خدا کی طرف سے ہو تاہم میں کمک تمہارے پاس بھیجوں گا۔ خدا سے دعا ہے کہ تمہاری مدد فرمائے اور تمہیں کامیابی عطا کرے۔ والحمد للہ رب العالمین۔
(بحوالہ فتوح الشام ج ۲ ص ۱۳۱)