قافلۂ معاد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا سید ابوذر بخاریؒ

امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے فرزند و جانشین اور مجلس احرار اسلام کے قائد حضرت مولانا سید ابوذر عطاء المنعم شاہ بخاریؒ طویل علالت کے بعد گزشتہ دنوں ملتان میں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم حضرت امیر شریعت رحمہ اللہ تعالیٰ کے علمی و فکری جانشین تھے اور بلند پایہ عالم دین، دانشور، صاحبِ قلم اور منجھے ہوئے خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عظیم باپ کی وضعداری، فقر و استغناء اور حق گوئی کی روایات کے بھی امین تھے، جو کساد بازاری کے اس دور میں جنسِ نایاب ہوتی جا رہی ہے۔ 

مولانا سید ابوذر بخاریؒ جو حافظ جی کے نام سے معروف تھے، مطالعہ اور معلومات کے حوالے سے اپنے دور کے چند گنے چنے افراد میں شمار ہوتے تھے، وہ کسی موضوع پر گفتگو کرتے تو گھنٹوں بے تکان بولتے چلے جاتے اور مستند معلومات کا انبار لگا دیتے۔ ان کی مجلس میں کبھی تھوڑی دیر کے لیے بیٹھنے کا اتفاق ہوتا تو مجلس سے اٹھنے کے بعد یوں محسوس ہوتا جیسے کسی بڑی لائبریری میں کچھ وقت گزار کر آئے ہیں۔ بے رحم سیاست کی آکاس بیل ان کی شخصیت کے گرد حصار قائم نہ کر لیتی تو قحط الرجال کے اس دور میں وہ اہلِ علم کے لیے استفادہ اور راہنمائی کا ایک بڑا مرکز اور مرجع ہوتے۔ مگر حوادثِ زمانہ کے تسلسل نے انہیں گوشہ نشینی اور علالت کی دیوار کے ساتھ لگا دیا۔ 

حافظ جیؒ کی وفات صرف بخاری خاندان اور مجلس احرار اسلام کے کارکنوں کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے باعثِ رنج و غم ہے جو علم دوستی، وضع داری اور بے باکی کی قدروں سے شناسائی رکھتا ہے۔ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور ان کے اہلِ خاندان اور عقیدت مندوں کو صبر و حوصلہ عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ

ملک کے ممتاز عالم دین اور محقق حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ گزشتہ دنوں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ایک عرصہ تک ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ساتھ منسلک رہے، پھر کراچی آگئے اور حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے علمی رفقاء میں شامل ہو گئے۔ محقق عالم تھے، تاریخ پر گہری نظر تھی، ساری زندگی تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔ ان کی متعدد تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں عفو و درگزر سے نوازیں اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں۔ 

مولانا امیر حسینؒ

ہمارے ایک بہت پرانے دوست اور ساتھی مولانا امیر حسینؒ کا گزشتہ دنوں کوہلو والا میں انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق مظفر آباد آزاد کشمیر کے علاقہ چناری سے تھا اور گزشتہ پینتیس برس سے گوجرانوالہ کی نواحی بستی کوہلو والا میں دینی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ بچوں کی دینی تعلیم کا ایک مدرسہ بھی انہوں نے قائم کیا جو اَب ان کی یادگار ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔


اخبار و آثار

(نومبر ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter