’’واشنگٹن (ریڈیو رپورٹ) امریکہ میں جرائم، منشیات، کالے اور گورے کے نسلی امتیاز کے خلاف مسلمان لیڈر لوئیس فرخان کی اپیل پر واشنگٹن میں دس لاکھ سیاہ فام امریکیوں کا تاریخ ساز اجتماع ہوا۔ وائس آف امریکہ کے مطابق ’’ملین مین مارچ‘‘ (لاکھوں مردوں کے مارچ) کی کال سیاہ فام مسلمانوں کی ملک گیر تنظیم ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے سربراہ لوئیس فرخان کی تھی۔ اس اجتماع میں مسلمان، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ سب سے پہلے اذان دی گئی جس کا انگریزی میں ساتھ ساتھ ترجمہ کیا گیا اور پھر کارروائی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے لوئیس فرخان نے کہا کہ امریکہ اب بھی دو حصوں سیاہ فام اور سفید فام امریکہ میں بٹا ہوا ہے۔ انہوں نے سیاہ فام امریکیوں پر زور دیا کہ وہ اس نسلی امتیاز کو ختم کرنے کے لیے آگے بڑھیں۔ لوئیس فرخان یہودیوں کے سخت خلاف ہیں۔‘‘ (روزنامہ جنگ لاہور ۱۸ اکتوبر ۹۵ء)
لوئیس فرخان امریکہ کے آنجہانی سیاہ فام لیڈر آلیج محمد کے جانشین ہیں۔ آلیج محمد نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی یہ دعوی کر دیا کہ انہیں نبوت کا مقام حاصل ہے اور ان پر اللہ تعالی کی طرف سے وحی آتی ہے۔ آلیج محمد نے ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے نام سے تنظیم قائم کی اور اپنے مذہب اور عقائد کا پرچار اسلام کے نام سے شروع کیا، جسے لوئیس فرخان آگے بڑھانے میں مصروف ہیں اور آلیج محمد کے جانشین کے طور پر اسلام کے نام پر ان عقائد و نظریات کو پھیلا رہے ہیں۔
کیا عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ، شعبہ تبلیغ مجلس احرار اسلام، اداره مرکزیہ دعوت و ارشاد چنیوٹ، یا تحفظ ختم نبوت کے لیے کام کرنے والی کوئی جماعت اس سلسلہ میں مسلمانوں کی راہنمائی کی طرف توجہ دے سکے گی؟