مسلمان طالبہ کا حجاب: فرانس کی ایک سول کورٹ کا تاریخی فیصلہ

ادارہ

ہفت روزہ عربی جریده ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ کی رپورٹ کے مطابق: 

فرانس کے نانسی شہر کے سول کورٹ نے حکومتِ فرانس کو حکم دیا ہے کہ مراکشی مہاجر مسلم طالبہ سلوی آیت احمد کو، جسے سر پر دوپٹہ ڈالنے کی وجہ سے امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا گیا، دس ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرے۔ پندرہ سالہ سلوی احمد کے اسکول کی انتظامیہ نے گزشتہ جون میں سلوی کو محض اس جرم میں سالانہ امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی کہ اس نے انتظامیہ کے اس مطالبہ کو کہ سر پر دوپٹہ نہ ڈالے، ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ 

باوجود اس کے کہ عدالت کا یہ فیصلہ نہایت منصفانہ اور عقل و منطق کے عین مطابق ہے، فرانس میں اس سے ہلچل مچ گئی۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ مسلم طالبات کے سرپرستوں اور والدین کی طرف سے ۱۹۸۹ء سے اب تک اس طرح کے سیکڑوں مقدمات فرانس کی مختلف عدالتوں میں دائر کیے گئے لیکن ابھی تک کسی فیصلہ میں دوپٹہ میں اسکول آنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے حکومت فرانس پر جرمانہ عائد نہیں کیا گیا تھا۔ سلوی احمد، جو فرانس میں پیدا ہوئی، کے والدین مراکشی ہیں۔ 

اس کے اسکول کے اس فیصلہ کا نفاذ فرانس اکیڈمک کمیشن کی توثیق کے بعد ہی عمل میں آیا تھا۔ انتظامیہ نے سلوی کے اخراج اور امتحان سے محروم کر دینے کی قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا وہ امن و سلامتی کے پیش نظر اس اقدام پر مجبور ہے۔ سلوی نے اسکارف سے سر اور بال چھپا کر اسکول کے اندرونی نظام کی خلاف ورزی کی ہے، وہ ورزش اور سائنس کے گھنٹوں میں بھی سر سے دوپٹہ نہیں ہٹاتی ہے۔ 

سلوی کے وکیل باسکل برنارڈ نے اپنی بحث میں اس نکتہ پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی کہ اسکول کے اس فیصلہ سے سلوی اور اس کے سرپرستوں کو روحانی و نفسیاتی اذیت اور مالی خسارہ ہوا۔ 

سابق وزیر تعلیم مسٹر فرانسو نے ستمبر ۹۴ء میں تعلیمی اداروں کے اندر مذہبی مظاہر کی نمائش و اظہار پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت سے اب تک فرانس کی عدالتوں نے مسلم طالبات (جنہیں سر پر دوپٹہ ڈالنے کے جرم میں تعلیم سے محروم ہونا پڑا) کے ۹۲ مقدمات کی سماعت کی۔ ۷۶ مقدمات کی سماعت عدالت نے مکمل کرلی ہے، جن میں سے ۴۴ میں اسکولوں اور کالجوں کے اس فیصلہ کو غلط قرار دیا گیا ہے، جبکہ ۳۰ میں فیصلہ کو حق بجانب کہا گیا ہے۔

(بشکریہ تعمیرِ حیات، لکھنؤ)


حالات و واقعات

(نومبر ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter