مجاہدین کی عالمی تنظیم ’’حرکۃ الانصار‘‘

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

افغانستان میں مسلح روسی جارحیت کے بعد اس خطہ کے غیور علماء اور مسلمانوں نے جہاد کا آغاز کیا تو اس میں دنیا بھر کے غیرت مند مسلمانوں کے ساتھ پاکستان کے علماء اور دینی کارکنوں نے بھی پورے جوش و جذبہ کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔ پاکستان کے دینی مدارس میں جہاد افغانستان کے لیے علماء اور طلبہ کو منظم کرنے کے کام کا آغاز فیصل آباد کے مجاہد عالم دین مولانا ارشاد احمد شہیدؒ نے کیا اور ’’حرکۃ الجہاد الاسلامی‘‘ کے نام سے مجاہدین کی جماعت تیار کی جس نے مختلف محاذوں پر افغان مجاہدین کے شانہ بشانہ جہاد میں عملی حصہ لیا۔ مولانا ارشاد احمد شہیدؒ کی شہادت کے بعد یہ جماعت دو حصوں میں بٹ گئی۔ مولانا سیف اللہ اختر کی قیادت میں ’’حرکۃ الجہاد الاسلامی‘‘ کے پلیٹ فارم پر کام ہوتا رہا اور مولانا فضل الرحمان خلیل کی سربراہی میں ’’حرکۃ المجاہدین‘‘ منظم ہوگئی۔ دونوں جماعتوں نے افغانستان کے مختلف محاذوں کے علاوہ تاجکستان، کشمیر اور دیگر علاقوں میں جہاد میں پرجوش حصہ لیا۔ ان کے ذریعے ہزاروں علماء اور طلبہ نے جہاد کی تربیت حاصل کی، سینکڑوں نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور ملک کے دینی مدارس میں جہاد کی فضا قائم ہوگئی۔

دو سال قبل اکابر علماء کرام کی محنت سے دونوں جماعتوں میں اتحاد کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں تنظیموں کے راہنماؤں نے حرکۃ الجہاد الاسلامی اور حرکۃ المجاہدین کی بجائے ’’حرکۃ الانصار‘‘ کے نام سے ایک نئے مشترکہ پلیٹ فارم پر کام شروع کر دیا جو اس وقت مقبوضہ کشمیر اور دیگر خطوں میں اپنی جرأت مندانہ جہادی سرگرمیوں کے باعث عالمی سطح پر متعارف ہے اور دینی بیداری کی مسلح تحریکات میں ایک باوقار اور منظم جماعت کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل چند غیر مطمئن دوست حرکۃ الجہاد الاسلامی کے دوبارہ احیاء کی طرف متوجہ ہوئے اور مولانا سیف اللہ اختر کی سربراہی میں اس سمت عملی پیش رفت کا آغاز ہوگیا تو اکابر علماء نے صورتحال کا بروقت نوٹس لیا اور مجاہدین کے اس وسیع حلقہ کو ایک نئے خلفشار سے بچا لیا۔ اس سلسلہ میں دو عظیم افغان کمانڈروں حضرت مولانا محمد ارسلان رحمانی اور حضرت مولانا جلال الدین حقانی کے ساتھ انٹرنیشنل اسلامک مشن کے سربراہ مولانا عبد الحفیظ مکی کی توجہات اور مساعی بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ ان بزرگوں نے شبانہ روز کی محنت کے ساتھ حرکۃ الانصار اور نو تشکیل شدہ حرکۃ الجہاد الاسلامی کے راہنماؤں میں پیدا ہوجانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے ان سب کو حرکۃ الانصار کے پلیٹ فارم پر دوبارہ مجتمع کر دیا جس کے نتیجہ میں نہ صرف حرکۃ الانصار کی متفقہ قیادت کا چناؤ عمل میں آگیا ہے بلکہ نیا دستور اور مجلس شوریٰ بھی طے پا گئی ہے۔

ہم اس مثبت اور مبارک پیشرفت پر مولانا ارسلان رحمانی، مولانا جلال الدین حقانی، مولانا عبد الحفیظ مکی اور حرکۃ الانصار کے تمام راہنماؤں اور کارکنوں بالخصوص مولانا قاری سیف اللہ اختر اور مولانا فضل الرحمان خلیل کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کی بھرپور کامیابی کے لیے دعاگو ہیں، اللہم ربنا آمین۔

اخبار و آثار

(مئی ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter