شیخ الحدیث مولانا زاہد الراشدی صاحب کی دیگر احباب کے ہمراہ گجرانوالہ سے (۱۲ جون ۲۰۲۴ء کو) ادارہ میں تشریف آوری ہوئی اور ہم ذوق احباب کے ساتھ شاندار مجلس سجی اور متعدد موضوعات پر تبادلہ خیالات ہوا۔ بعد ازاں مدیر ادارہ کی جانب سے مہمانوں کو ظہرانہ دیا گیا۔
نماز عصر کے بعد مرکزی جامع مسجد رحمانیہ میں مولانا راشدی صاحب نے موقع کی مناسبت سے قربانی کے موضوع پر مختصر خطاب فرمایا اور پھر قافلے کی معیت میں پہلے مولانا عبد الراؤف محمدی صاحب کی عیادت کی، اور ان کے برادر کبیر مولانا عبد القدوس محمدی صاحب سے ان کی صحت کے تفصیلی حالات معلوم کیئے۔
اور پھر نماز مغرب غزہ چوک (ڈی چوک) میں ادا کی۔ جہاں (سابق) سنیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ محترمہ کی قیادت میں سول سوسائٹی نے پورے پاکستان کی طرف سے فرضِ کفایہ ادا کرتے ہوئے پچھلے تقریبا ایک ماہ سے اہل فلسطین سے اظہار یک جہتی کے لیئے دھرنا دے رکھا ہے۔ نماز مغرب کے بعد سنیٹر مشتاق احمد سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے نہایت پرتپاک انداز میں مولانا راشدی صاحب اور ان کے ہمراہ آنے والے قافلے کو خوش آمدید کہا اور خوشی کا اظہار کیا۔
سنیٹر مشتاق احمد صاحب نے مختصر لیکن جامع بریفنگ بھی دی جو فلسطین کے تازہ ترین حالات، وہاں بچوں، عورتوں سمیت مظلوم انسانوں کے قتل عام اور اس پر عالمی طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی بالخصوص مسلم حکمرانوں کی بے حمیتی کا نوحہ پڑھا۔
بعد ازاں مولانا زاہد الراشدی صاحب نے، جو اپنی پیرانہ سالی کے باوجود سخت گرمی کے موسم میں گجرانوالہ سے صرف اپنے مظلوم بھائیوں سے اظہار یک جہتی کے لیئے تشریف لائے تھے انہیں خطاب کی دعوت دی گئی، تو حضرت نے نہایت طاقتور انداز میں سنیٹر مشتاق احمد کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اربابِ اختیار کو صرف جنگ بندی کے لیئے اپنا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں خود اس جنگ کا حصہ بننا چاہیے۔ اور مزید کہا کہ اہل فلسطین کے ساتھ تعلق اور وابستگی میں ہم بانیانِ پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے، جبکہ حکمران اپنی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے بانیانِ پاکستان کے موقف سے انحراف کر چکے ہیں۔
بعد ازاں سنیٹر مشتاق احمد نے دھرنا کیمپ کے مختلف گوشوں کا بھی دورہ کروایا جہاں اس دھرنے کے دو شہداء، فلسطین میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کے نام اور تصاویر وغیرہ تھیں، جنہیں دیکھ کر قیامت خیز مظالم کی وجہ سے آنکھیں تر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔
اللھم انصر الاسلام و المسلمین۔ آمین بجاہ النبی الکریم۔