جون ۲۰۱۱ء
اسامہ بن لادنؒ اور ان کی جدوجہد
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(نائن الیون کے فوراً بعد ’’الشریعہ‘‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی نے ایک سوال نامہ کے جواب میں معروضی صورت حال کے تجزیے کے حوالے سے ایک تحریر قلم بند کی تھی جو ’’جہادی تحریکات اور ان کا مستقبل‘‘ کے زیر عنوان ’الشریعہ‘ کے جنوری ۲۰۰۲ء کے شمارے میں شائع ہوئی۔ موجودہ صورت حال کی مناسبت سے یہ تحریر یہاں دوبارہ شائع کی جا رہی ہے۔ مدیر) سوال :۱۱ ستمبر کے حملے کے بعد جو حالات پیش آئے ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب : ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن میں پنٹاگون کی عمارت سے جہاز ٹکرانے کے جو واقعات ہوئے...
قومی خودمختاری کا سوال اور ہماری سیاسی قیادت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مسلسل ڈرون حملوں نے تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی خود مختاری پر پہلے ہی سوالیہ نشان لگا رکھا تھا، مگر شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ کے حوالہ سے ’’ایبٹ آباد آپریشن‘‘ نے اس سوال کے سوالیہ پہلو کو اور زیادہ تاریک کر دیا ہے اور پوری قوم وطن عزیز کی خود مختاری کی اس شرم ناک پامالی پر چیخ اٹھی ہے۔ پوری قوم مضطرب ہے، بے چین ہے اور ایک ’’اتحادی‘‘ کی اس حرکت پر تلملا رہی ہے، مگر حکومتی پالیسیوں کے تسلسل میں کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آ رہا اور وہ پالیسیاں جن کو ملک کے عوام نے گزشتہ الیکشن میں کھلے بندوں اپنے ووٹوں کے ذریعے مسترد کر دیا تھا او رمنتخب...
اُسامہ
― خورشید احمد ندیم
یہ خبر نہیں، اداسی کی ا یک لہر تھی جس نے مجھے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔پہلا ردِ عمل ایک جملہ تھا: اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ایک دنیامدت سے موت بن کراُس کی تلاش میں تھی۔ تورہ بورہ کا مقتل، افغانستان کے صحرا، پاکستان کی وادیاں، کہاں کہاں اُس کا پیچھا نہیں کیا گیا۔لیکن اسے کب اور کہاں مر ناہے، یہ صرف عالم کا پروردگار جانتا تھا۔اِس کی خبرتو اس نے پیغمبروں کو بھی نہیں دی۔ وہ وقت آیا تو اسامہ کو مو ت کے حوا لے کر دیا گیا۔ لا ریب، ہم سب کو مرنا ہے اور ہم سب کو اپنے رب کی طرف لو ٹنا ہے۔ موت کسی کی بھی ،مجھے اداس کر دیتی ہے۔ اِس مو ت کی اداسی مگر دوگنا تھی۔ ایک...
گوجرانوالہ میں توہین قرآن کا واقعہ: چند حقائق
― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ
ہمارا محلہ کھوکھر کی گوجرانوالہ کا بہت پرانا محلہ ہے۔ یہاں عیسائی اور مسلم آبادی باہم شیر وشکر رہتی ہے۔ سیالکوٹ روڈ کے پار عیسائیوں کے بڑے بڑے عبادت خانے موجود ہیں۔ عیسائی مسلم کشیدگی کی صورت کبھی سننے میں نہیں آئی۔ انٹر نیٹ پر عیسائی زعما نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ اس محلے اور اس کی مضافات (عزیز کالونی، گلزار کالونی، اسلام کالونی) میں ایک سو پچیس سال سے عیسائی اور مسلمان بھائیوں کی طرح پر امن رہ رہے ہیں۔ یہاں عیسائی خاندانوں کی تعداد تین ہزار بیان کی جاتی ہے۔ وہ پر امن رہے ہیں اور امن و امان کی چادر تلے خوش و خرم ہیں۔ کبھی انتظامی...
توہین رسالت کے مرتکب کے لیے توبہ کی گنجائش
― مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی
(توہین رسالت پر قتل کی سزا کی فقہی حیثیت کیا ہے اور کیا مجرم کے لیے کسی درجے میں توبہ کی گنجائش ہے؟ اس کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی مدظلہ العالی کا موقف ’الشریعہ‘ کے ایک گزشتہ شمارے میں پیش کیا جا چکا ہے۔ جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور کے ترجمان ماہنامہ ’’الحامد‘‘ نے مارچ ۲۰۱۱ء کے شمارے میں اسی سلسلے میں حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم (صدر دار العلوم کراچی) کا مضمون شائع کیا ہے جو ’’الحامد‘‘ کے شکریے کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ توہین رسالت کے سلسلے میں مسلمان کا حکم۔ یہ مسئلہ...
توہین رسالت کی سزا کے متعلق حنفی مسلک
― محمد مشتاق احمد
ماہنامہ ’’الشریعہ ‘‘ کے مارچ ۲۰۱۱ء کے شمارے میں راقم کا ایک مقالہ ’’ توہین رسالت کی سزا فقہ حنفی کی روشنی میں ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس مقالے کے آخر میں تمام مباحث کا خلاصہ راقم نے ان سات نکات کی صورت میں پیش کیا تھا: ’’ ۱۔ کسی شخص کو اس وقت تک گستاخ رسول قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک مقررہ شرعی ضابطے پر اس کا جرم ثابت نہ ہو۔ ۲ ۔ اگر گستاخ رسول اس جرم سے پہلے مسلمان تھا تو اس کے اس جرم پر ارتداد کے احکام کا اطلاق ہوگا اور اگر وہ پہلے ہی غیر مسلم تھا تو پھر اس فعل پر سیاسۃ کے احکام کا اطلاق ہوگا۔ ۳ ۔ حد ارتداد کو ملزم کے اقرار یا دو ایسے مسلمان...
’’توہین رسالت کا مسئلہ‘‘ ۔ اعتراضات پر ایک نظر
― محمد عمار خان ناصر
گزشتہ دنوں اپنی ایک تحریر میں توہین رسالت اور اس کی سزا کے حوالے سے ہم نے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے، بعض اہل قلم نے تحریری اور زبانی طو رپر اس پر مختلف تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان حضرات کے تحفظات کو درج ذیل تین نکات کی صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے: ۱۔ ہم نے اپنی تحریر میں فقہاے احناف کے نقطہ نظر کی درست ترجمانی نہیں کی، کیونکہ توہین رسالت کے مجرم کے لیے کسی رعایت کے بغیر موت کی سزا کو لازم قرار دینے میں فقہاے احناف اور دوسرے فقہی مذاہب یک زبان ہیں۔ ۲۔ توہین رسالت کے مجرم کے لیے کوئی قانونی رعایت یاموت سے کم تر سزا کی گنجائش تلاش کرنا دینی غیرت وحمیت...
دھڑکٹی تصویر اور فقہِ حنفی
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
اگر کسی مسئلہ یاواقعہ کے شرعی حکم کے بارہ میں فقہا کا کوئی ایک نکتۂ نظر مشہور ہوجائے توضروری نہیں ہوتا کہ فی الواقع بھی اس مسئلہ میں اہل علم کا صرف ایک ہی نکتۂ نظر ہو اور وہ سب اس ایک رائے پر متفق ہوں جو اس مسئلہ کے شرعی حکم کے حوالہ سے زبان زدِ عام ہوچکی ہے ۔ ایسے درجنوں مسائل کی نشان دہی کی جاسکتی ہے جن کے بارہ میں عوام تو عوام، اچھے بھلے سنجیدہ اور فہمیدہ لوگ بھی اسی غلط فہمی میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ یہ اختلاف سے ماورا، اجماعی اور متفقہ ومنصوص مسائل ہیں حالانکہ درحقیقت ان کے اندر اہلِ علم کی ایک سے زیادہ آراء موجود ہوتی ہیں۔ ہماری مراد اس سے...
انا للہ و انا الیہ راجعون
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
o گزشتہ دنوں جامعہ نصرۃ العلوم کے شعبہ حفظ کے سابق صدر مدرس قاری محمد عبد اللہ صاحب طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے پرانے ساتھی اور رفیق کار تھے۔ ان کا تعلق منڈیالہ تیگہ کے قریب بستی کوٹلی ناگرہ سے تھا۔ ان کے والد محترم حاجی عبد الکریم جمعیۃ علماء اسلام کے سرگرم حضرات میں سے تھے اور مفتی شہر حضرت مولانا مفتی عبد الواحد اور امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے ساتھ خصوصی تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنے گاؤں میں مسجد بنائی اور تعلیم القرآن کے مدرسہ کا آغاز کیا جس میں علاقہ کے سیکڑوں حضرات نے قرآن...
مدرسہ نصرۃ العلوم کے قراء کے اعزاز میں تقریب
― ادارہ
جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا قدیم تعلیمی ادارہ ہے جو دینی و علمی مسائل میں اہل وطن کی راہنمائی میں ایک نمایاں مقام کا حامل ہے۔ گزشتہ دنوں اس عظیم علمی مرکز کے ایک قابل و ہونہار استاد قاری وسیم اللہ امین نے پاکستان اور جامعہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کویت میں منعقد ہونے والے تجوید و قرأت کے ایک عالمی مقابلہ میں شرکت کی۔ یہ مقابلہ ۱۳؍ اپریل تا ۲۰ اپریل کویت کی ’’وزارت اوقاف و شؤن اسلامیہ‘‘ کے زیر اہتمام کویت کے ’شیراٹن ‘ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں ۵۵ کے لگ بھگ ممالک کے قراء کرام نے حصہ لیا۔ قاری وسیم اللہ امین نے مقابلے میں تیسری پوزیشن حاصل...
ہیپا ٹائٹس ۔ کل اور آج
― حکیم محمد عمران مغل
کل کی چیونٹی کو آج کا مست ہاتھی کیونکر بنا دیا گیا؟ اصل بات یہ ہے کہ جن معالجین نے علم کی روح کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، ان کے نزدیک یہ مست ہاتھی آج بھی محض ایک چیونٹی ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پرانے اطبا نے بیماریوں کے بحر ظلمات میں نہ صرف گھوڑے دوڑائے بلکہ حیران کن ریکارڈ بھی قائم کیے۔ تاریخ میں ایسے سیکڑوں واقعات درج ہیں۔ ایسا ہی ایک دلچسپ واقعہ جناب ریٹائرڈ جسٹس الیاس قادری صاحب نے روزنامہ نوائے وقت میں اپنے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جب انھیں عدلیہ میں ملازمت ملی تو وہ خوشی سے پھولے نہ سمائے۔ ایک دن یرقان نے انھیں آن گھیرا۔ ضابطہ کی کارروائی مکمل...
جون ۲۰۱۱ء
جلد ۲۲ ۔ شمارہ ۶
اسامہ بن لادنؒ اور ان کی جدوجہد
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
قومی خودمختاری کا سوال اور ہماری سیاسی قیادت
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اُسامہ
خورشید احمد ندیم
گوجرانوالہ میں توہین قرآن کا واقعہ: چند حقائق
چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ
توہین رسالت کے مرتکب کے لیے توبہ کی گنجائش
مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی
توہین رسالت کی سزا کے متعلق حنفی مسلک
محمد مشتاق احمد
’’توہین رسالت کا مسئلہ‘‘ ۔ اعتراضات پر ایک نظر
محمد عمار خان ناصر
دھڑکٹی تصویر اور فقہِ حنفی
مولانا محمد عبد اللہ شارق
انا للہ و انا الیہ راجعون
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مدرسہ نصرۃ العلوم کے قراء کے اعزاز میں تقریب
ادارہ
ہیپا ٹائٹس ۔ کل اور آج
حکیم محمد عمران مغل