تعارفِ کتب

ادارہ

حیاتِ امیرِ شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ

امیر شریعت حضرت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے حالاتِ زندگی اور خدمات پر معروف احرار راہنما جانباز مرزا مرحوم نے انتہائی عرق ریزی اور جستجو کے ساتھ ’’حیاتِ امیرِ شریعتؒ‘‘ کے نام سے ایک ضخیم کتاب مرتب کی تھی جو ان کی زندگی میں متعدد بار شائع ہو چکی ہے اور اب ان کے فرزند جناب خالد جانباز کی اجازت سے مکتبہ احرار (۶۹ سی، حسین اسٹریٹ، وحدت روڈ، نیو مسلم ٹاؤن، لاہور) نے شائع کی ہے۔

پونے پانچ سو کے لگ بھگ صفحات پر مشتمل یہ کتاب حضرت شاہ جیؒ کے حالاتِ زندگی اور کارناموں کے ساتھ ساتھ اس دور کے سیاسی حالات اور اہلِ حق کی جدوجہد سے بھی قاری کو متعارف کراتی ہے اور قافلۂ حق کے شرکاء کے لیے اس کا مطالعہ بطور خاص ضروری ہے۔

خزائن السنن (جلد دوم)

ترمذی شریف پر شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے درسی افادات خزائن السنن (جلد اول) کے عنوان سے چھپ چکے ہیں جو ترمذی حصہ اول کے ابواب پر مشتمل ہیں۔ اب ترمذی کے کتاب البیوع سے متعلقہ ابواب پر مولانا حافظ عبد القدوس قارن استاذِ حدیث مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے اپنے درسی افادات کو اسی عنوان کے ساتھ پیش کیا ہے جو مفید مباحث اور معلومات پر مشتمل ہیں اور طلبہ و اساتذہ کے لیے یکساں افادیت کے حامل ہیں۔

اڑھائی سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب عمدہ طباعت اور خوبصورت جلد کے ساتھ عمر اکادمی، نزد مدرسہ نصرۃ العلوم، فاروق گنج، گوجرانوالہ نے شائع کی ہے، اور اس کی قیمت ۹۰ روپے ہے۔

تحفۂ جہاد

جہاد کے موضوع پر حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی رحمہ اللہ تعالیٰ کے افادات کو حرکۃ المجاہدین کے راہنما مولانا اللہ وسایا قاسم نے عمدہ ترتیب کے ساتھ جمع کیا ہے اور ۵۰ کے لگ بھگ عنوانات کے تحت منتخب احادیث ترجمہ اور مختصر تشریح کے ساتھ جمع کر دی ہیں۔ ۶۴ صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ حرکۃ المجاہدین کے مرکزی دفتر خیابان سرسید نزد سی ڈی اے اسٹاپ راولپنڈی سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

خطباتِ جرنیل

سپاہِ صحابہؓ پاکستان کے سربراہ مولانا محمد اعظم طارق نے چار سالہ اسارت کے دوران جیل میں اپنے بعض رفقاء کے اصرار پر ہفتہ میں ایک بار موقع ملنے پر ان کے سامنے اظہارِ خیال کا معمول بنا لیا تھا اور وہی خطبات اب تحریری شکل میں ’’خطباتِ جرنیل‘‘ کے عنوان سے ہمارے سامنے ہیں۔ سپاہ صحابہؓ کا موقف، مولانا محمد اعظم طارق کا اندازِ بیان اور اس پر جیل کا مخصوص ماحول ان خطبات میں جو رنگ بھر سکتا ہے اس کا اظہار الفاظ میں نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کی حرارت اور اثر خیزی کا اندازہ اس کے مطالعہ سے ہی ہو سکتا ہے۔

پونے پانچ سو سے زائد صفحات کا یہ مجموعۂ خطبات سپاہِ صحابہؓ پاکستان نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت دو سو روپے ہے۔

آزادی کی انقلابی تحریک

برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف آزادی کی تحریک مختلف مراحل سے گزری ہے اور حریت پسندوں کے مختلف گروہوں نے اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے۔ انہی میں سرفروشوں اور جانبازوں کا ایک عظیم گروہ ’’مجلسِ احرارِ اسلام‘‘ کے نام سے باشندگانِ وطن کے سینوں میں بغاوت کی آگ بھڑکاتا اور دار و رسن کی وادیوں سے دیوانہ وار گزرتا رہا۔ مجلسِ احرار اسلام نے برطانوی استعمار کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مختلف عنوانات کے ساتھ تحریکات کے کئی محاذ گرمائے اور عزیمت و استقامت کی نئی روایات قائم کیں۔ انہی میں سے ایک تحریک ’’فوجی بھرتی بائیکاٹ‘‘ کی تحریک بھی ہے جس کا آغاز مجلسِ احرارِ اسلام کے راہنماؤں نے ۱۹۳۹ء میں کیا اور باشندگانِ وطن کو برطانوی فوج میں بھرتی ہونے سے روکنے میں اپنا پورا زور لگا دیا۔

برطانوی حکمرانوں نے برصغیر سے فوج بھرتی کر کے اس خطہ کے نوجوانوں کے خون سے مشرقِ وسطیٰ میں خلافتِ عثمانیہ اور عالمِ اسلام کے خلاف اپنے تیار کردہ سامراجی نقشے میں جو رنگ بھرا وہ آج اسرائیل کے مکروہ وجود اور خلیج پر امریکی استعمار کے مسلح قبضے کی صورت میں صاف دکھائی دے رہا ہے، اور ان بوریہ نشین درویشوں کی بصیرت کی گواہی دے رہا ہے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو برطانیہ کی فوج میں بھرتی ہونے اور اس کو اپنے خون سے ازسرنو زندگی مہیا کرنے سے روکا تھا۔

نوجوان، با صلاحیت اور صاحبِ درد قلمکار محمد عمر فاروق نے اسی داستان کو نئی نسل کے لیے خوبصورت انداز میں مرتب کر دیا ہے، اور اس تحریک کے حالات و واقعات کو دستاویزی انداز میں پیش کر کے تاریخ کے ریکارڈ میں ایک قابل قدر اضافہ کیا ہے۔

پونے تین سو صفحات کی یہ ایک مجلد اور خوبصورت کتاب مکتبہ احرار ۶۹ سی، حسین اسٹریٹ، وحدت روڈ، نیو مسلم ٹاؤن، لاہور نے شائع کی ہے اور قیمت درج نہیں ہے۔

اسلام اور اکیسویں صدی کا چیلنج

بھارت کے  معروف مسلم دانشور جناب اسرار عالم نے موجودہ دور کے معروضی حقائق کا تجزیہ کرتے ہوئے اکیسویں صدی کے متوقع عالمی سیٹ اپ میں اسلام کے کردار اور اس حوالہ سے ذہنوں میں ابھرنے والے شکوک و شبہات اور خدشات پر سیر حاصل بحث کی ہے، اور اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ آنے والے دور میں اسلام ہی عالمِ انسانیت کی صحیح راہنمائی اور قیادت کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس فکر و فلسفہ کے تقاضوں اور اس کے لیے اہلِ علم و دانش کی ذمہ داریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

ایک سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ گراں قدر مقالہ اصحابِ علم و دانش کی خصوصی توجہ کا متقاضی ہے اور اسے دانش بک ڈسٹریبیوٹرز (۱۷۳۹/۳ نیو کوہ نور ہوٹل، پٹوڈی ہاؤس، دریا گنج، نیو دہلی ۱۱۰۰۰۲) سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

مولانا حافظ مہر محمد کے دو رسالے

اہلِ سنت کے معروف محقق مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی نے ’’حضرت عمار بن یاسرؓ کی شہادت اور سبائیوں کے کرتوت‘‘ اور ’’اسلام اور شیعیت کا تقابلی جائزہ‘‘ کے عنوان سے دو رسالے شائع کیے ہیں جو اپنے موضوعات پر معلوماتی رسالے ہیں اور مصنف موصوف نے اس سلسلہ میں اہلِ سنت کے موقف کو واضح کرنے کے لیے خاصی محنت کی ہے۔ دونوں رسالوں کی مجموعی قیمت بیس روپے ہے اور مکتبہ عثمانیہ ڈھوک مستال میانوالی سے طلب کیے جا سکتے ہیں۔

اشکِ مسلمانانِ برما

برما کے صوبہ اراکان کے مظلوم مسلمان ایک عرصہ سے اپنے اسلامی تشخص کے تحفظ اور آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس خطہ کے معروف عالمِ دین حضرت مولانا حبیب اللہ پکتلی نے اس جدوجہد کے احوال اور تقاضوں پر اس رسالہ میں روشنی ڈالی ہے۔ برما کے مسلمانوں کے حالات، مظلومیت، جدوجہد اور قربانیوں کے بارے میں یہ معلوماتی رسالہ مکتبہ فیضیہ برمی کالونی ۳۶ جی لانڈھی کراچی سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

جہاد فی سبیل اللہ

جہاد کے احکام اور فضائل پر مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع قدس اللہ سرہ العزیز کا معروف رسالہ جو پہلے بھی  کئی بار چھپ چکا ہے، مبین ٹرسٹ پوسٹ بکس ۴۷۰ اسلام آباد ۴۴۰۰۰ نے معیاری اور خوبصورت انداز میں دوبارہ شائع کیا ہے اور اسے ٹرسٹ کی طرف سے مفت تقسیم کیا جا رہا ہے۔ مبین ٹرسٹ اپنی مطبوعات مفت تقسیم کرتا ہے، البتہ بذریعہ ڈاک منگوانے کی صورت میں ڈاک خرچ منگوانے والے کے ذمہ ہو گا۔


تعارف و تبصرہ

(مارچ ۲۰۰۰ء)

مارچ ۲۰۰۰ء

جلد ۱۱ ۔ شمارہ ۳

تلاش

Flag Counter