"مسئلہ فلسطین " کی تقریب رونمائی

مولانا محمد اسامہ قاسم

مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے حوالے سے معروضی صورتحال  اور امت مسلمہ کے موقف و جذبات سے نئی نسل کی آگاہی کے لئے مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب کے مقالات بیانات اور تحاریر کے مجموعے کو ہمارے برادر مکرم حافظ خرم شہزاد نے مرتب کیا جسے مولانا عبد القیوم حقانی صاحب نے اپنے ادارے سے شائع کرایا۔

اسلامک رائٹرز موومنٹ گوجرانوالہ کے زیر اہتمام 10 دسمبر بروز اتوار خلافت راشدہ اسٹڈی سینٹر میں مسلئہ فلسطین کتاب کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں خصوصی مہمانوں میں استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی ، خانوادہ امیر شریعت کے چشم و چراغ مولانا سید عطا اللہ شاہ ثالث ، مولانا ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی ، پروفیسر میاں انعام الرحمن ، مولانا امیر حمزہ ، حافظ خرم شہزاد، مولانا فضل الہادی اور مولانا امجد محمود معاویہ، حاجی بابر رضوان باجوہ، پیر سمیع الحق، سید حفیظ الرحمٰن شاہ، پیر احسان اللہ قاسمی، شکور عالم رانجھا، مولانا نصرالدین خان عمر، مولانا شمس الحق دیروی، مولانا محمد خبیب عامر، مولانا عمر شکیل، حافظ عبدالجبار کے علاوہ گوجرانوالہ شہر کے اکثر دینی جماعتوں کے نمائندے اور مدارس کے اساتذہ اور طلبا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

مہمان مقررین نے کتاب کی اشاعت پر مولانا زاہدالراشدی کو مبارکباد پیش کی، مقررین نے جن امور پر گفتگو کی درج ذیل ہیں۔

بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ حماس مجاہدین کی قربانیوں اور ہزاروں فلسطینیوں کی حالیہ شہادتوں کے باعث ایک بار پھر متنازعہ عالمی مسائل میں سرفہرست ہے، جس پر پوری نسلِ انسانی بالخصوص ملتِ اسلامیہ اور عرب دنیا کی ترجیحی بنیادوں پر سنجیدہ اور فوری توجہ ضروری ہے، اور یہ عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور مسلّمہ انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی تقاضا ہے۔

بیت المقدس اور فلسطین پر صہیونیوں کا ناجائز قبضہ ایک عرصہ سے عالمی رائے عامہ کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہے اور اقوامِ عالم متعدد بار اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق اور بیت المقدس پر فلسطینیوں کے استحقاق کی حمایت کر چکی ہے لیکن اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی اور سامراجی قوتوں کی پشت پناہی کے باعث عالمی رائے عامہ کی پرواہ کیے بغیر جارحیت اور اشتعال انگیزی کی راہ پر گامزن ہے۔ عراق کی ایٹمی تنصیبات پر شرمناک حملہ، لبنان میں مسلح مداخلت اور دنیا میں کسی بھی مسلمان ملک کی ایٹمی تنصیبات کو برداشت نہ کرنے کی دھمکیوں کے بعد مسجدِ اقصیٰ میں مظلوم مسلمانوں پر وحشیانہ حملہ یہ سب کچھ اسرائیل کی مسلسل اشتعال انگیز کاروائیوں کا ایک حصہ ہے اور مسلسل ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔

اس صورتحال میں عالم اسلام کے تمام طبقات بالخصوص مسلم حکومتوں سے ہماری گزارش ہے کہ اس معاملہ میں دینی حمیت اور ملی غیرت کے جذبہ و احساس کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا اہتمام کریں، جس کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس بلا کر فلسطینی عوام کی حمایت و پشت پناہی کے ساتھ ساتھ ان کی امداد کی حکمت عملی طے کی جائے۔

اقوام متحدہ میں مسلم ممالک خصوصاً‌ پاکستان، سعودی عرب، مصر اور ترکیہ عالمی اداروں اور بین الاقوامی رائے عامہ کو اسرائیلی مظالم کے خلاف منظم کرنے کے لیے کردار ادا کریں، اور عالمی ماحول میں بیت المقدس کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی کے لیے منظم اور مربوط لائحہ عمل ترتیب دیں۔

دنیا بھر میں مسلم ادارے، جماعتیں اور طبقات فلسطینیوں کی حمایت میں عوامی اجتماعات اور مظاہروں کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں اور مسلم رائے عامہ کو بیدار و منظم کرنے کی مہم جاری رکھیں۔

غزہ میں محصور فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن امداد و تعاون کے لیے مخیر شخصیات اور ادارے آگے بڑھیں اور قابل اعتماد ذرائع سے خوراک، علاج اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی بروقت اور مناسب فراہمی کی جدوجہد کریں۔

اکثر مسلم ممالک اور وہاں کی عوام نے جس طرح اس مسئلہ پر لبیک کہتے ہوئے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے وہ اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کو یہ باور کرانے کے لیے کافی ہے کہ دنیائے اسلام بیت المقدس اور فلسطین کے قضیہ کو پورے عالم اسلام کا مسئلہ سمجھتی ہے اور اس کے حل کے لیے ہر نوع کی قربانی کے لیے تیار ہے۔ ہم عالمِ اسلام کی سطح پر اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کے اس پرجوش اظہار  پر دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ملتِ اسلامیہ کو حقیقی اتحاد و استحکام کی منزل سے ہمکنار فرمائیں تاکہ اقوامِ عالم کی برادری میں ملتِ اسلامیہ اپنا صحیح مقام حاصل کر سکے، آمین یا الٰہ العالمین۔

اخبار و آثار

(الشریعہ — جنوری ۲۰۲۴ء)

تلاش

Flag Counter