تالیف: علامہ زاہد الراشدی
مرتب: مولانا حافظ خرم شہزاد
ضخامت: ۲۲۱ صفحات
ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہ، نوشہرہ
ارضِ فلسطین انبیائے کرام علیہم السلام کا وطن ہے، بیت المقدس کی سرزمین ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی عقیدتوں اور محبتوں کا مرکز و محور ہے۔ اس کی تاریخ کا آغاز سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت سے ہوتا ہے جب انہوں نے اپنے والد آذر کے ساتھ آخری مکالمہ کے بعد اہلیہ محترمہ حضرت سارہؓ اور بھتیجے حضرت لوطؑ کے ساتھ بابل سے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی تھی اور اس سرزمین کو اپنا مسکن بنا لیا۔ اس کے بعد یہ خطہ اہم دینی، سیاسی، تہذیبی واقعات اور تاریخی تبدیلیوں کا مرکز چلا آ رہا ہے۔
اس پر گفتگو کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ اس کے ماضی کی تاریخ کو سامنے لایا جائے جو سینکڑوں کتابوں میں بکھری ہوئی ہے، اور یہ خطہ اہلِ علم و دانش کی گفتگو اور تحریروں کا محور و مرکز ہے۔ اس وقت یہ سرزمین اسرائیل اور یہود کے زیرتسلط ہے اور اب تک وہاں ہزاروں مظلوم مسلمان جامِ شہادت نوش کر گئے ہیں اور سینکڑوں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ مسئلہ فلسطین پر اب تک سینکڑوں مضامین و مقالات مختلف زبانوں میں لکھے جا چکے ہیں اور تاہنوز اس پر خامہ فرسائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلہ کی ایک حسین کڑی حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کی کاوش بھی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’مسئلہ فلسطین‘‘ میں حضرت علامہ صاحب نے مسئلہ فلسطین کا پس منظر، بیت المقدس اور مسلم حکمران، تاریخِ یہود اور اسرائیل، مسئلہ فلسطین اور مغرب، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔ اس اہم نظریاتی اور فکری مسئلہ کے جملہ متعلقات پر مولانا زاہد الراشدی صاحب کے متنوع مضامین اور بیانات نہ صرف تاریخ کا حصہ ہے بلکہ امتِ مسلمہ میں فکری و نظریاتی بیداری کی لہر اور امید کی کرن بھی ہے۔ علامہ زاہد الراشدی صاحب کے یہ مضامین و بیانات نوجوانانِ ملت اور مسلم حکمرانوں کی رہنمائی کا ذریعہ ہیں جسے حافظ خرم شہزاد صاحب اور حافظ کامران حیدر صاحب نے استاد مکرم حضرت مولانا عبد القیوم حقانی مدظلہ کی تحریک و ایماء پر کمال مہارت، سلیقے سے خوبصورت انداز میں مرتب کیا۔ یہ کاوش اپنے موضوع پر ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جس سے خواص اور عام الناس یکساں طور پر مستفید ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیل سے حقیقی آزادی کا وسیلہ ثابت فرمائے۔
(ماہنامہ الحق، اکوڑہ خٹک — دسمبر ۲۰۲۳ء)