مئی ۲۰۱۸ء
جنسی ہراسانی: مذہب کا اخلاقی و قانونی زاویہ نظر
― محمد عمار خان ناصر
معاشرتی زندگی کے مختلف دائروں میں کام کرنے والی خواتین کو مردوں کی طرف سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جانا دور جدید کا ایک اہم سماجی مسئلہ ہے اور ہمارے ہاں بھی وقتاً فوقتاً یہ بحث موضوع گفتگو بنتی رہتی ہے۔ اس مسئلے کے کئی پہلو ہیں جن میں سے ہر پہلو مستقل تجزیے کا متقاضی ہے۔ اس کا تعلق انسان کی جنسی جبلت سے بھی ہے، انفرادی اخلاقیات سے بھی، مرد وزن کے اختلاط کے ضمن میں سماجی روایت سے بھی، جدید معاشی نظم سے بھی اور قانون وریاست کی ذمہ داریوں سے بھی۔ بلوغت کی عمر میں مرد وزن کا جنسی طور پر ایک دوسرے کے لیے باعث کشش ہونا ایک معلوم حقیقت ہے۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۴۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(۱۴۱) القول اور کلمۃ فیصلے کے معنی میں۔ قرآن مجید میں القول کا لفظ ایک خاص اسلوب میں استعمال ہوا ہے، اس اسلوب کے لیے القول کے ساتھ تین مختلف افعال استعمال ہوئے ہیں، جیسے حق علیہ القول، اور وقع علیہ القول، اور سبق علیہ القول۔ القول کی طرح کلمة کا لفظ بھی اسی خاص اسلوب میں استعمال میں ہوتا ہے، جیسے حقت علیہ کلمة، اور سبقت کلمة۔ مترجمین قرآن کے یہاں ایسے مقامات کا ترجمہ دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ترجمہ کرنے والوں کو ان کا مفہوم متعین کرنے میں دشواری ہوئی ہے، اور وہ مختلف مقامات پر مختلف ترجمے کرتے ہیں، بسا اوقات ان ترجموں کو سمجھنا بھی دشوار...
جدید ریاست میں فقہ اسلامی کی تشکیل جدید ۔ بنیادی خدوخال اور طریق کار (۱)
― مولانا سمیع اللہ سعدی
مسلم امت کا دور زوال علوم و فنون کا دور جمود ہے، زوال نے علوم و فنون کے ارتقاء کا سفر روک دیا، ماضی کے ذخیرے کی تشریح، توضیح، تعلیق، اختصار اور تلخیص علمی حلقوں کا مشغلہ بن گیا ہے، فقہ اسلامی علوم و فنون میں سب سے زیادہ زوال سے متاثر ہوئی، خاص طور پر ادارہ خلافت کے ٹوٹنے سے فقہ اسلامی کے وہ شعبے یکسر منجمد ہوگئے، جن کا تعلق مسلم امت کے اجتماعی امور سے ہے، ریاستی امور، عدالتی قضایا، اقتصادی معاملات، بین الااقوامی ایشوز اور معاشرتی نظم و نسق سب سے زیادہ جمود کا شکار ہوئے، اور افتاء و استفتاء عبادات اور عائلی معاملات میں منحصر ہو کر رہ...
حضرت مولانا محمد سالم قاسمیؒ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دارالعلوم (وقف) دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا محمد سالم قاسمیؒ کی علالت کے بارے میں کئی روز سے تشویشناک خبریں آرہی تھیں جبکہ گزشتہ روز کی خبروں نے اس تشویش میں مزید اضافہ کر دیا۔ اسی دوران خواب میں ان کی زیارت ہوئی، عمومی سی ملاقات تھی، میں نے عرض کیا کہ حضرت! دو چار روز کے لیے دیوبند میں حاضری کو جی چاہ رہا ہے مگر ویزے کی کوئی صورت سمجھ میں نہیں آرہی، میری طرف غور سے دیکھا اور فرمایا اچھا کچھ کرتے ہیں۔ خواب بس اتنا ہی ہے، اب خدا جانے پردۂ غیب میں کیا ہے، مگر یہ اطمینان ہے کہ خاندانِ قاسمی کی نسبت سے جو بھی ہوگا خیر کا باعث ہی ہوگا، ان شاء اللہ...
غامدی صاحب اور اہلِ فتویٰ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
رجب کے دوران ملک بھر میں بیسیوں مقامات پر جانے کا اتفاق ہوا اور دینی مدارس کے مختلف النوع اجتماعات میں شرکت کے علاوہ متعدد ارباب علم و دانش کے ساتھ بعض علمی و فکری مسائل پر تبادلہ خیالات کا موقع ملا، ان میں سے ایک اہم اور نازک مسئلہ جاوید احمد غامدی صاحب کے بارے میں بعض اہل علم کے فتویٰ کی بات بھی تھی جس کے بارے میں احباب نے میرا موقف معلوم کرنا چاہا۔ متعدد دوستوں کے ساتھ کی گئی متفرق گفتگو کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کو جی چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بے شمار رحمتیں نازل فرمائے حضرت مولانا مفتی حمید اللہ جانؒ کی روح اور قبر پر جن سے طویل...
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا نظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۲)
― مولانا عبید اختر رحمانی
حضرت شاہ ولی اللہ کے دلائل کا جائزہ۔ حضرت شاہ ولی اللہ نے اپنے نظریہ تخریج پر الانصاف اورحجۃ اللہ میں تفصیل سے بحث کی ہے ، اپنے موقف کی تائید کیلئے انہوں نے تین دلیلیں پیش کی ہیں، ہم ترتیب وار ان تینوں دلیلوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ (۱) حضرت شاہ صاحب کی پہلی دلیل یہ ہے کہ اہل کوفہ کو اپنے مشائخ اوراساتذہ سے خصوصی لگاؤ تھااور ان کی پوری توجہات کا مرکز کوفہ کے فقہااورمشائخ تھے اوراس ضمن میں انہوں نے حضرت مسروق اورامام ابوحنیفہ کا واقعہ پیش کیا ہے۔ حضرت مسروقؒ نےایک مسئلہ میں حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ کر زید بن ثابت رضی اللہ عنہ...
زوالِ امت میں غزالی کا کردار ۔ تاریخی حقائق کیا ہیں؟ (۲)
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
زوالِ امت میں غزالی کاکردار اور اصل حقائق (تاریخِ اندلس کے چند دلچسپ اوراق)۔ ہم نے لکھا ہے کہ اندلس میں خلافتِ امویہ کے سقوط کے بعد جو دور شروع ہوا وہ طوائف الملوکی کا دور کہلاتا ہے، اس دور میں ریاست سات حصوں میں بٹ گئی تھی۔ ضعف وافتراق اس حد تک پہنچا ہوا تھا کہ اس دور میں اندلس صلیبیوں کا باج گذار بنا ہوا تھا، ڈیڑھ ڈیڑھ انچی ریاستوں کے امراء اہلِ صلیب کو باقاعدہ جزیہ دیتے تھے، پھر اسی پہ بس نہیں، مذکورہ حصوں میں سے دو حصے یکے بعد دیگرے عیسائی ہتھیا کر لے گئے۔ اس وقت جس طرح مسلمان بے سمت، تفرق وتشتت کا شکار اور آپس میں گتھم گتھ تھے، اس کی بناء...
مولانا مفتی تقی عثمانی کی “اسلام اینڈ پالیٹکس’’ کی تقریب رونمائی
― عظیم الرحمن عثمانی
۱۷۔ اپریل ۲۰۱۸ء کو 'سو ایس یونیورسٹی آف لندن' میں ایک پروقار علمی نشست کا اہتمام ہوا جو اپنی حقیقت میں دو انگریزی کتابوں کی تقریب رونمائی تھی۔ پہلی کتاب اردن کے شہزادے اور پی ایچ ڈی اسکالر پرنس غازی بن محمد کی تصنیف تھی جو تدبر قرآن سے متعلق ہے اور دوسری کتاب "اسلام اینڈ پولیٹکس" (اسلام اور سیاست) محترم مفتی محمد تقی عثمانی کی تحریر کردہ تھی جو اسلام کے سیاسی نظام اور اس کے نفاذ کی بات کرتی ہے۔ یہ تقریب بہترین نظم کے ساتھ ایک خوبصورت یونیورسٹی کے کشادہ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ سامعین میں غیر مسلم طالب علم بھی اچھی تعداد میں موجود تھے۔ کئی مراحل...
مئی ۲۰۱۸ء
جلد ۲۹ ۔ شمارہ ۵
جنسی ہراسانی: مذہب کا اخلاقی و قانونی زاویہ نظر
محمد عمار خان ناصر
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۴۲)
ڈاکٹر محی الدین غازی
جدید ریاست میں فقہ اسلامی کی تشکیل جدید ۔ بنیادی خدوخال اور طریق کار (۱)
مولانا سمیع اللہ سعدی
حضرت مولانا محمد سالم قاسمیؒ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
غامدی صاحب اور اہلِ فتویٰ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا نظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۲)
مولانا عبید اختر رحمانی
زوالِ امت میں غزالی کا کردار ۔ تاریخی حقائق کیا ہیں؟ (۲)
مولانا محمد عبد اللہ شارق
مولانا مفتی تقی عثمانی کی “اسلام اینڈ پالیٹکس’’ کی تقریب رونمائی
عظیم الرحمن عثمانی