ستمبر ۲۰۱۳ء

مشرق وسطیٰ کی سیاسی و مذہبی کشمکش

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی حکمرانوں کی سیاسی و اخلاقی تائید کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی صورت میں ان کی مالی امداد کر کے سعودی حکومت نے اپنے بارے میں بہت سے سوالات کھڑے کر لیے ہیں۔ اگرچہ یہ سوالات نئے نہیں ہیں لیکن آج کی نسل کے لیے ضرور نئے ہیں اور اپنے ماضی سے بے خبری کے باعث علم و دانش کا سطحی اور معروضی ماحول حیرت اورشش و پنج کی کیفیت سے دوچار ہے۔ سعودی حکومت اسلامی نظام کی عملداری اور قرآن و سنت کی حکمرانی کی علمبردار ہے اور اس نے اپنی مملکت کی حدود میں ایک حد تک اس کا اہتمام بھی کر رکھا ہے، جبکہ مصر میں اخوان...

’’میری علمی و مطالعاتی زندگی‘‘ (ڈاکٹر زاہد منیر عامر)

― عرفان احمد

میری مطالعاتی زندگی کی ابتدا ایک ’’چھن‘‘ سے ہوتی ہے۔ متوسط درجے کے گھرانوں کے بچے اُکھڑے ہوئے فرش والے کلاس روم میں ریشہ ریشہ وردیدہ ٹاٹوں پر بیٹھے ہیں، سرکاری اسکول کے استاد میز پر ٹانگیں رکھے سگریٹ پینے میں مشغول ہیں، دھوئیں کے مرغولے اڑ رہے ہیں، ان کا ایک مستقل مہمان میز پر بیٹھا ان سے باتیں کررہا ہے۔ اچانک ’’چھن‘‘کی ایک آواز ابھرتی ہے۔ استاد محترم جو اپنے مہمان کی بات بھی کم ہی سن رہے تھے، چونک کرسگریٹ کے دھوئیں کوفضامیں بکھیرتے ہیں اور غضب ناک ہو کر پوچھتے ہیں ’’ یہ آواز کہاں سے آئی ہے۔۔۔؟‘‘ لڑکوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے، ساری کلاس...

پاکستانی طالبان ۔ غلبے کے اسباب

― محمد اظہار الحق

بنوں اور پھر ڈی آئی خان جیل کی مہمات کامیابی سے سر ہونے کے بعد اس حقیقت سے شاید ہی کوئی انکار کرسکے کہ پاکستانی طالبان غلبہ حاصل کرچکے ہیں اور جہاں چاہیں اپنی مرضی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان مافوق الفطرت انسانوں پر مشتمل نہیں‘ نہ ہی اس کے پاس ہتھیاروں کی کوئی ایسی قسم ہے جو حکومت پاکستان کے لیے انوکھی ہو۔ اس کے غلبے اور حکومت پاکستان کی مسلسل ناکامیوں کے اسباب وہی ہیں جو دنیا میں ہمیشہ سے چلے آرہے ہیں۔ خدا کی سنت وہی ہے جو بیان کردہ اصولوں کے مطابق کچھ کو تفوق اور کچھ کو زیردستی سے ہم کنار کرتی ہے۔ اگر خدا کی سنت کے بجائے...

مفتی محمد زاہد صاحب کے موقف پر ایک تحقیقی نظر (۲)

― مولانا عبد الجبار سلفی

فاضل مضمون نگار نے مولانا عبدالحئی فرنگی محلی کے متعلق لکھا ہے کہ وہ لکھنؤ کے باسی تھے جو اہل تشیع کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ مولانا عبدالحئی کا کثرتِ مطالعہ بھی ضرب المثل ہے، اس لیے یہ بات بعید سی ہے کہ لکھنؤ جیسے شہر میں رہتے ہوئے وہ شیعہ مذہب سے ناواقف ہوں۔ مولانا لکھنوی کے مجموعۃ الفتاوی میں بڑی تعداد میں ایسے فتاوی موجود ہیں، جن میں انہوں نے عام اہل تشیع کی تکفیر کا فتویٰ نہیں دیا۔ الخ۔ تبصرہ۔ مبالغہ آرائی اہلِ علم کے وقار کو بہت دھچکا لگاتی ہے۔ عدم تکفیر پر مولانا عبدالحئی لکھنوی کے ’’بڑی تعداد‘‘ کے فتاویٰ میں سے کوئی تھوڑی سی تعداد اگر...

عذابِ قبر اور قرآنِ کریم (۱)

― مولانا محمد عبد اللہ شارق

یہ حقیقت ہمیں تسلیم کرنی چاہئے کہ اسلام نے جتنا زور بعث بعدالموت اور آخرت کی زندگی پر دیا ہے، اتنی شدومد سے قبر کے احوال کو بیان نہیں کیا۔ قرآنِ مجید نے عموماً ’الیوم الآخر‘ (روزِ قیامت) کا ذکر کیا ہے ، اسی پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے، اسی سے ڈرنے اور اس کی فکر کرنے کی تلقین کی ہے، اسی کے احوال کو پھیر پھیر کر بیان کیا ہے اور ایمان کی تعریف میں رب، رسول، ملائکہ اور کتبِ الہیہ کے ساتھ ساتھ صرف ’الیوم الآخر‘اور بعث بعد الموت کا ذکر کیا گیاہے۔ حتی کہ روایت ہے کہ’جب ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہودی عذابِ...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) بسم اللہ۔ لندن، ۲۹ جولائی ۲۰۱۳ء۔ مکرم و محترم مولانا زاہد الراشدی، السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ جون کا شمارہ پاکر میاں عمار صاحب کو لکھا تھا کہ بھئی یہ زاہد صدیق مغل صاحب (جو مغربی اخلاق پر لکھ رہے ہیں)یہی تو نہیں تھے جنھوں نے مولانا تقی عثمانی صاحب اور اسلامی بینکنگ پر کافی لکھا تھا؟یہ تو بس یونہی خیال آیا تو پوچھ لیا ورنہ کوئی خاص مقصد نہ تھا ۔بہرحال، وہ ہوں یا کوئی دوسرے صاحب۔ یہ مضمون چونکہ ہم ’’مغرب باسیوں‘‘ سے گہرا تعلق رکھتا ہے اس لیے پرھنے میں دلچسپی ہوئی ۔مگریہ Morality اورEthics کی اصطلاحوں میں بات سے مضمون کاجو مطالبہ ہم لوگوں اور تمام...

’’میری تحریکی یاد داشتیں‘‘ (چوہدری محمد اسلم کی خود نوشت)

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

پبلشر: ادارہ معارف اسلامی منصور، لاہور۔ صفحات : ۳۴۴۔ سال اشاعت: ۲۰۱۰ء۔ خود نوشت سوانح انتہائی دلچسپ فن ہے۔ ایسی بے شمار سوانح پڑھ چکا ہوں۔ اسلوبِ بیان ہر سوانح میں مختلف ہو سکتا ہے۔ خود نوشت میں عام طور پر صاحبِ تالیف اپنی زندگی کے واقعات بیان کرتا ہے۔ بیان میں سیاق و سباق اتنا مربوط ہوتا ہے کہ بیان کی درستی کا تاثر ہمیشہ گہراہوتا ہے۔ اس کے باوجود یہ گمان باقی رہے گا کہ واقعات کے بیان میں مولف نے اپنے آپ کو صاف طور پر پیش کرنے کی شعوری کوشش کی ہے۔ اس طرح بیان میں ڈنڈی مارنے کی کسی حد تک گنجائش بھی ہوتی ہے۔ لیکن بعض مولفین نے اپنی زندگی کے ایسے...

جگر کے امراض

― حکیم محمد عمران مغل

انسان جتنے زہر کھاتا ہے، ان کے تدارک کے لیے قدرت نے جگر کو پیدا فرما کر انسان پر احسان عظیم فرمایا ہے۔ یوں تو انسان کا ہر عضو اپنی مثال آپ ہے، مگر انسانی جگر کو ایک خاص مقام اور اہمیت حاصل ہے۔ ایک انسان نے اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے زہر کھا لیا، وہ کافی دنوں تک زندہ رہا۔ دوسرے نے زہر کھاتے ہی زندگی سے منہ موڑ لیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پہلے انسان میں قوت مدافعت زیادہ تھی، اس لیے کہ اس کا جگر کام کر رہا تھا۔ ہیپاٹائٹس کا بھی یہی حال ہے۔ جتنا جگر تنومند ہوگا، اتنا ہی ہیپاٹائٹس کا مریض کافی عرصہ زندہ رہے گا یا اس پر اس کا حملہ ہی نہیں ہوگا۔ جگر کی خرابی...

تلاش

Flag Counter