الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی طرف سے شہر کے دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان ’’رسول اکرمؐ کی مجلسی زندگی‘‘ کے عنوان پر اس سال مضمون نویسی کے انعامی مقابلہ کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے دس مدارس کے ۲۲ طلبہ نے حصہ لیا۔ ان میں سے (۱) محمد اشرف علی، جامعہ حقانیہ (۲) حسن البناء ، جامعہ عربیہ (۳) عبد الغنی، جامعہ نصرۃ العلوم (۴) محمد عثمان، دارالعلوم نے بالترتیب اول، دوم، سوم اور چہارم پوزیشن حاصل کی جبکہ محمد حفیظ اللہ (مدرسہ ابو ایوب انصاریؓ ) اور عبد الوہاب (جامعہ نصرۃ العلوم) کو یکساں طور پر پنجم پوزیشن کا مستحق قرار دیا گیا۔
۳ فروری کو مغرب کے بعد اکادمی میں تقسیم انعامات کی تقریب منعقد ہوئی جس میں علماء کرام اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ المشرق سائنس کالج کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی مہمان خصوصی تھے، تقریب سے مہمان خصوصی کے علاوہ الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی، مولانا محمد عبد اللہ راتھر اور قطر سے تشریف لائے ہوئے معزز مہمان الشیخ عبد اللہ بن احمد عمانی نے بھی خطاب کیا اور مولانا داؤد احمد میواتی کی دعا پر یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان مختلف موضوعات پر وقتاً فوقتاً مضمون نویسی کے مقابلوں کا الشریعہ اکادمی کی طرف سے اہتمام کیا جاتا ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلبہ میں لکھنے پڑھنے کا ذوق پیدا ہو اور وہ اپنے دور کے تقاضوں اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے لوگوں میں دین کی بات کہنے اور لکھنے کے لیے اپنی صلاحیت کو اجاگر کریں۔ اس سال اس مقصد کے لیے ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسی زندگی‘‘ کا انتخاب کیا گیا اور مختلف مدارس کے طلبہ نے اس میں حصہ لیا، ان طلبہ کے ساتھ اس عمل میں شریک ہونے کے لیے اس موضوع پر کچھ گزارشات پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روز مرہ معمولات کا آغاز بھی مجلس سے ہوتا تھا اور اختتام بھی مجلس پر ہی ہوتا تھا، صبح نماز کے بعد عمومی مجلس ہوتی تھی اور رات کو عشاء کے بعد خواص کی محفل جمتی تھی جبکہ دن میں بھی مجلس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سیرت اور حدیث کی مختلف روایات میں بتایا گیا ہے کہ نماز فجر کے بعد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہی اشراق کے وقت تک تشریف فرما ہوتے تھے، اس دوران وہ ساتھیوں کا حال احوال پوچھتے تھے، کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا تھا اور تعبیر پوچھتا تھا، خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو تعبیر کے ساتھ وہ خواب بیان فرماتے تھے، کوئی تازہ وحی نازل ہوتی تو اس کا ذکر کرتے تھے، کوئی اعلان کرنا ہوتا تو کرتے تھے۔ ا س موقع پر مجلس میں دورِ جاہلیت کے واقعات کا تذکرہ ہوتا تھا اور شعر و شاعری کا دور بھی چل جاتا تھا جن میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شریک نہیں ہوتے تھے لیکن سن کر مسکرا دیتے تھے۔ پھر سارا دن مجالس چلتی رہتی تھیں، احکام و مسائل کا تذکرہ ہوتا تھا، ہدایات ہوتی تھیں اور تلاوت اور ذکر و اذکار کا سلسلہ بھی ہوتا تھا جبکہ عشاء کے بعد خواص کی مجلس ہوتی تھی جس کا تذکرہ حضرت علیؓ نے شمائل ترمذی کی ایک روایت کے مطابق یوں کیا ہے کہ خاص خاص احباب عشاء کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حجرے میں جمع ہو جاتے تھے جہاں اس رات آپ کا قیام ہوتا تھا، اس میں مختلف علاقوں کی صورت حال پیش کی جاتی تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مختلف قبیلوں اور علاقوں کے حالات دریافت کرتے تھے اور لوگوں تک پہنچانے کے لیے پیغامات دیتے تھے، اس طرح مجموعی صورت حال پر باہمی مشاورت ہو جاتی تھی اور اگلے روز کی تیاری بھی ہوتی تھی۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ بہت سے لوگ جو اپنی حاجات اور ضروریات خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش نہیں کر پاتے تھے، ان کی ضروریات اور مسائل ہم لوگ رات کی مجلس میں پیش کر دیتے تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں ہر طرح کی باتیں ہوتی تھیں اور بے تکلفی کے ماحول میں ہوتی تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و احترام صحابہ کرامؓ کے دلوں میں حد سے زیادہ تھا لیکن اس کے باوجود مجلس کا ماحول کھلا رہتا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی خوش طبعی اور دل لگی فرماتے تھے اور صحابہ کرامؓ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے تکلفی اور خوش طبعی کر لیتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا نام حضرت نعیمانؓ ہے، بدری صحابی تھے اور بہت خوش طبع آدمی تھے، ان کی دل لگی کے بہت سے واقعات ان کے تذکرہ میں ملتے ہیں حتیٰ کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی دل لگی کر لیتے تھے، ایک بار وہ مسجد میں آرہے تھے کہ راستہ میں ایک ریڑھی پر انگور دیکھے، بیچنے والے سے کچھ انگور لیے اور کہا کہ یہ مسجد میں لے جا رہا ہوں، اگر پسند نہ آئے تو واپس کر دوں گاورنہ تھوڑی دیر کے بعد تم مسجد میں آکر پیسے لے لینا، مسجد میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ نعیمانؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! انگور کھائیں گے؟ فرمایا کھا لیں گے۔ اس نے انگور حضورؐ کے سامنے رکھ دیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھائے اور مجلس میں بیٹھے دوسرے لوگوں نے بھی کھائے۔ تھوڑی دیر میں انگوروں والے نے آکر پیسے مانگے تو نعیمانؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! اس کو پیسے دے دیں۔ فرمایا کس بات کے؟ کہا یہ جو انگور کھائے ہیں ان کے پیسے۔ فرمایا کہ میں نے تو نہیں منگوائے تھے، نعیمانؓ نے کہا کہ کھائے تو ہیں نا! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیسے دے دیے تو نعیمانؓ نے کہا کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے کہ اس کے بغیر آپؐ نے انگور کھانے نہیں تھے۔ غرضیکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سب دوستوں کے ساتھ بے تکلفانہ ہوتی تھی اور ہر قسم کا ذوق رکھنے والے کو اس میں اپنی تسکین کا سامان مل جاتا تھا۔