جولائی ۲۰۱۱ء
امیر عبد القادر الجزائریؒ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کے دوران مسلم ممالک پر یورپ کے مختلف ممالک کی استعماری یلغار کے خلاف ان مسلم ممالک میں جن لوگوں نے مزاحمت کا پرچم بلند کیا اور ایک عرصہ تک جہاد آزادی کے عنوان سے داد شجاعت دیتے رہے، ان میں الجزائر کے امیر عبد القادر الجزائریؒ کا نام صف اول کے مجاہدین آزادی میں شمار ہوتا ہے جن کی جرات واستقلال، عزیمت واستقامت اور حوصلہ وتدبر کو ان کے دشمنوں نے بھی سراہا اور ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گیا۔ امیر عبد القادر مئی ۱۸۰۷ء میں الجزائر میں، قیطنہ نامی بستی میں ایک عالم دین اور روحانی راہنما الشیخ محی الدینؒ...
اسلام میں سماجی طبقات ۔ سورۂ زخرف کی آیت ۳۲ کی روشنی میں
― ڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج
سورۂ زخرف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: أَہُمْ یَقْسِمُونَ رَحْمَۃَ رَبِّکَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْْنَہُم مَّعِیْشَتَہُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِیَتَّخِذَ بَعْضُہُم بَعْضاً سُخْرِیّاً وَرَحْمَتُ رَبِّکَ خَیْْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُونَ (زخرف، ۳۲)۔ اس آیت میں لِیَتَّخِذَ بَعْضُہُم بَعْضاً سُخْرِیّاً کے الفاظ ہماری بحث کا اصل موضوع ہیں اور انھی سے ہمارے مضمون کا عنوان متعین ہوا ہے۔ مذکورہ بالا الفاظ کا معنی بالعموم یہ کیا جاتا ہے: ’’تاکہ ایک دوسرے کو اپنے کام میں مدد کے لیے لے سکیں۔‘‘...
سماجی، ثقافتی اور سیاسی دباؤ اور دین کی غلط تعبیریں
― ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان
اللہ نے دین کو دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بنایا ہے۔ صحابۂ کرام علیہم الرضوان میں بہت کم لوگ ایسے تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے اور اُن میں بھی ایسے لوگ گنتی کے چند تھے کہ جنھیں دین فہمی میں رسوخ کا وہ درجہ حاصل تھا کہ اُن کے لیے زبانِ نبوت سے ’’فقیہ‘‘ کا جاوداں لقب حاصل ہوا۔ بحیثیت مجموعی یہ وہ لوگ تھے جن کو صحبت نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا وہ جوہر عطا ہوا تھا کہ جس کو کسی بھی بڑی سے بڑی نعمت کا مثل بتانے میں زمین و آسمان کی کل نعمتوں میں سے کسی پر نگاہ نہیں ٹھہرتی۔ مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے مؤسسِ دعوت و تبلیغ حضرت...
دعوت الی اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے (۲)
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
دعوت میں کوتاہی کے ناقابل تلافی نقصانات: قرون اولیٰ کے بعد من حیث الامت دعوت میں کوتاہی سے جو نقصانات ہوئے، ان کی تلافی کبھی نہیں ہوسکتی۔ مثلاً برطانیہ کے بادشاہ جان لاک لینڈ (۱۱۶۷ء --۱۲۱۶ء) جس نے مشہور میگنا کارٹا(منشورآزادی) دیا، جب اس کے پادریوں سے اختلافات بڑھے تو اس نے ۱۲۱۳ء میں مراکش واسپین کے حکمران ناصر لدین اللہ کے پاس سفارت بھیجی جس کے ارکان میں ٹامس ہارڈینٹن، رالف فرنکسوس، ماسٹررابرٹ وغیرہ شامل تھے۔ انہوں نے شاہِ انگلستان کی طر ف سے پیغام دیا کہ عیسائیت پر سے میرا اعتقاد ختم ہو گیا ہے، اگر آپ پادریوں کے مقابلے پر میری فوجی مدد کریں...
دینی حلقوں میں عدم برداشت ۔ مضمرات و نتائج
― محمد اورنگ زیب اعوان
دینی حلقوں میں عدم برداشت کی موجودہ کیفیت نئی نسل کے لیے انتہائی اضطراب کا باعث بن رہی ہے۔بات بات پہ فتوے، تنقیدات ، الزامات اور تہمتوں کی اس روش نے ذہنی ارتداد کی کیفیت کو جنم دیا ہے۔ ہمارے سنجیدہ اہل علم کواس معاملہ میں باہم سوچ وبچار کے بعد ایسی مشترکہ پالیسی طے کرنی چاہیے جس کے باعث ایسے معاملات کی راہ روکی جاسکے ۔کوئی رائے دینے،کچھ کہنے اور لکھنے سے پہلے اس کے تمام مثبت ومنفی پہلوؤں پر نظر رکھنی چاہیے۔فوائد اور نقصانات اگر مدنظر ہوں تو امید ہے کہ اختلافات کی صورتیں کم ہی پیدا ہوں گی ۔محض شخصی اور ذاتی مقاصد ومفادات کے حصول کی خاطر کسی...
تنقیدی جائزہ یا ہجوگوئی؟ (۱)
― محمد رشید
الشریعہ کے خاص شمارہ (جنوری فروی 2011) کے چار سو صفحے پڑھنے کے بعد پروفیسر میاں انعام الرحمن کے مضمون ’’محاضرات معیشت و تجارت کا ایک تنقیدی مطالعہ‘‘ کا اس ذہن سے مطالعہ شروع کیا کہ ہمیں ایک معیاری،شستہ اور باوقارتنقیدی جائزہ پڑھنے کو ملے گا، لیکن اس تنقیدی مطالعے کے پہلے ہی صفحے میں الفاظ کے استعمال پر ہم کھٹکے، تاہم پھر بھی ہم اسے پڑھتے چلے گئے ۔لیکن ہم بمشکل پانچ صفحے ہی پڑھ پائے تھے کہ بوریت نے ہمارا برا حال کردیا چنانچہ اس کے بعد چھٹا صفحہ پڑھنا ہمارے لیے بے حد مشکل ہوگیا۔اس کے بعد ہمارا یہ حشر ہوا کہ ہم ہر روزارادہ کرتے کہ آج اس مضمون...
مکاتیب
― ادارہ
سوال: فقہا ایسے بہت سے فرقوں کو مسلمان ہی شمار کرتے ہیں جن کے عقائد تو قطعیات اسلام کے خلاف ہوتے ہیں مگر پھر بھی تاویل کی بنا پر وہ تکفیر کی تلوار سے بچ جاتے ہیں۔ (واضح رہے یہاں قطعیات سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا ثبوت قطعی ہو)۔ یہاں تک کہ امام ابو حنیفہ نے جہمیوں کے پیچھے نماز پڑھ لینے کی اجازت دی ہے۔ جبکہ قادیانی یوں کہتے ہیں کہ آیت قرآنی ’ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین‘ میں خاتم النبیین، خاتم المرسلین کو مستلزم نہیں اور اسی طرح لا نبی بعدی بھی لا رسول بعدی کو مستلزم نہیں، مگر فقہاے کرام ان پر کفر کا وار ضرور کرتے ہیں۔ اب واضح یہ ہونا چاہیے کہ...
تعارف و تبصرہ
― پروفیسر میاں انعام الرحمن
’’قلم کے چراغ‘‘۔ برِ عظیم پاکستان و ہند کی مزاحمتی تاریخ جن قدآور شخصیات کے ذکر کے بغیر ہمیشہ ادھوری سمجھی جائے گی، ان میں ایک بڑا نام آغا شورش کاشمیری مرحوم کا ہے۔جن لوگوں نے آغا صاحب کا عہد دیکھا ہے، آہستہ آہستہ ایک ایک کر کے اس فانی دنیا سے اٹھتے جا رہے ہیں۔ اب ایسی محافل ایسی مجلسیں اور ایسی نشستیں کبھی کبھار ہی منعقد ہوتی ہیں جن میں آغا شورش کی شخصی خوبیوں اور ان کے کردار کے متعلق گفتگو ہوتی ہو، انگریز سامراجیت سے ان کی نفرت و حقارت کا بیان ہوتا ہو، ایوبی آمریت کے خلاف ان کی للکار یاد کی جاتی ہو اور ختم نبوت کے تحفظ کی خاطر ان کی ولولہ...
طب مشرق کی مسیحائی
― حکیم محمد عمران مغل
میڈیکل سرجری نے ارتقائی منازل طے کر کے موجودہ انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ بہت سے ناقابل علاج امراض آج سائنس کے سامنے رفوچکر ہوتے نظر آنے لگے ہیں، لیکن تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو وہ بہت بھیانک ہے۔ ایلوپیتھک طریق علاج کے مابعد اثرات کی وجہ سے آج انسان متبادل کی تلاش میں سرگرداں نظر آتا ہے۔ دوسری طرف طب مشرق کے حاملین کی حالت علمی لحاظ سے نہایت ناگفتہ بہ ہے۔ اس میں حالات کا بھی بہت عمل دخل ہے اور کالے انگریزوں کا خفیہ ہاتھ دور تک پہنچا ہوا ہے۔ جدید طبی علوم سیکھنے والے پر ابتدا سے انتہا تک لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اور فارغ ہونے کے بعد...
جولائی ۲۰۱۱ء
جلد ۲۲ ۔ شمارہ ۷
امیر عبد القادر الجزائریؒ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اسلام میں سماجی طبقات ۔ سورۂ زخرف کی آیت ۳۲ کی روشنی میں
ڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج
سماجی، ثقافتی اور سیاسی دباؤ اور دین کی غلط تعبیریں
ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان
دعوت الی اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے (۲)
مولانا محمد عیسٰی منصوری
دینی حلقوں میں عدم برداشت ۔ مضمرات و نتائج
محمد اورنگ زیب اعوان
تنقیدی جائزہ یا ہجوگوئی؟ (۱)
محمد رشید
مکاتیب
ادارہ
تعارف و تبصرہ
پروفیسر میاں انعام الرحمن
طب مشرق کی مسیحائی
حکیم محمد عمران مغل