جولائی ۲۰۱۰ء

قادیانی مسئلے کو ری اوپن کرنے کی تمہیدات؟

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سانحہ لاہور کے بعد میڈیا پر مختلف اطراف سے قادیانیت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے نئے دور نے ملک بھر کے دینی حلقوں کو چونکا دیا ہے اور میاں محمد نواز شریف کے ایک بیان نے انھیں مزید حیرت سے دوچار کیا ہے۔ اگر یہ بحث ومباحثہ سانحہ لاہور اور قادیانی مراکز پر مسلح حملوں کے سیاق وسباق تک محدود رہتا اور ان حملوں کے اسباب وعوامل اور محرکات ونتائج کے حوالے سے گفتگو آگے بڑھتی تو شاید یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی، لیکن اصل مسئلے پر بات بہت کم ہو رہی ہے جبکہ قادیانی مسئلہ اور اس کے بارے میں دستور وقانون کے فیصلوں کو ازسرنو زیر بحث لا کر اس مسئلے کو ’’ری اوپن‘‘...

سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی۔ ایک مطالعہ (۲)

― ڈاکٹر محمد شہباز منج

آدم اور ڈاروینی ارتقائیت۔ تمام الہامی کتابوں کے مطابق آدم علیہ السلام وہ پہلے انسان اور پیغمبر ہیں جنہیں خدانے اپنے دستِ قدرت سے الگ اور مستقل مخلوق کے طور پر تخلیق فرمایا اور اس کے بعد دنیا کے سارے انسان انہیں سے پیدا ہوئے، لیکن مغرب میں نیچریت اور مادیت پر مبنی تصورِ ارتقاء کے پیش نظر مذکورہ مذہبی تصور کو غلط ٹھراتے ہوئے انسان کے ارتقائی ظہور کا نظریہ پیش کردیا گیا۔انسانی ارتقاء کا نظریہ زیادہ منظم اور مدلل انداز میں چارلس ڈارون کی ۱۸۵۹ء میں شائع ہونے والی شہرہ آفاق کتاب ’اصل الانواع‘ (Origin of Species) میں سامنے آیا ۔اس نظریہ کی رو سے انسان...

فتاویٰ کے اجرا میں احتیاط کی ضرورت

― حکیم ظل الرحمن

۱۱ مئی ۲۰۱۰ء، وقت ساڑھے آٹھ تا ساڑھے نوبجے شب۔ شرکا: (۱) نمائندہ این ڈی ٹی وی (۲) جناب پروفیسر اختر الواسع ۳) قاضی شہر لکھنؤ فرنگی محلی (۴) سعدیہ دہلوی صاحبہ (۵) جناب جاوید اختر۔ یہ پورا پروگرام دار العلوم دیوبند کے اس فتوے پر کہ ’’مردوں کے ساتھ عورتوں کا کام کرنا غیر اسلامی ہے‘‘ ایک تبادلہ خیال کا پروگرام تھا۔ قاضی شہر کلیتاً محدود تعبیر مسئلہ پر گفتگو فرما رہے تھے اور صرف فتوے کی حیثیت سے آگے ان کی گفتگو نہیں بڑھ رہی تھی۔ پروفیسر اختر الواسع کلیتاً اسلامی نمائندہ تھے۔ سعدیہ دہلوی ایک معتدل مزاج مسلمان کی نمائندگی فرما رہی تھیں۔ جناب جاوید...

حزب اللہ کے دیس میں (۱)

― محمد عمار خان ناصر

انٹر نیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) ایک معروف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا صدر دفتر سوئٹزر لینڈ میں واقع ہے جبکہ سرگرمیوں کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک غیر جانب دار اور خود مختار ادارہ ہے جسے اقوام عالم کی طرف سے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ جنیوا کنونشنز (۱۹۴۹ء) اور اضافی پروٹوکولز (۱۹۷۷ء) کے مطابق مسلح نزاعات کے متاثرین کے تحفظ اور امداد کے لیے کام کرے۔ جنگ سے متعلق کسی بھی مجموعہ قانون کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک علۃ القتال (jus ad bellum) یعنی یہ بحث کہ اخلاقی طور پر جنگ کی وجہ جواز کیا ہے، اور دوسرے آداب القتال...

ایک تحریک بغاوت کی ضرورت

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد امین کا مضمون الشریعہ کے اپریل ۲۰۱۰ء کے شمارے میں دیکھا تو بڑی الجھن ہوئی۔ دقت یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب سے پرانی یاد اللہ ہے۔ وہ سید مودودی کے فکری حلقے سے متعلق ہیں۔ غامدی صاحب کے ساتھ بھی ان کو بحث کرتے دیکھا۔ سید مودودی نے انقلاب کی جو چنگاری ان کے ذہن میں سلگا دی، وہ ابھی تک سرد نہیں ہوئی۔ وہ تعلیم و تدریس کے شعبہ سے متعلق ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اس شعبے میں ان کی کارکردگی غیر معمولی ہو، مگر سید کے حلقے میں فکری اور عملی لحاظ سے انہیں قبولیت نصیب نہیں ہوئی۔ لہٰذا وہ نوابزادہ نصراللہ کی طرح اتحادی ذہن کو بروے کار لانے کی جانب...

قادیانی مسئلہ

― خورشید احمد ندیم

مجلس تحفظ ختم نبوت نے سانحہ لاہور پر جوبیان جاری کیا ہے،اس میں کہی گئی ایک بات بطور خاص اہلِ مذہب اور ریا ست کی تو جہ چا ہتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ قادیانیت کے خلاف ہیں،قادیانیوں کے نہیں۔یہ جملہ اگر ہماری سمجھ میں آجا ئے تو شاید ہم اس آزمائش سے بخیر نکل سکیں،جس کا بطور قوم ہمیں اس وقت سامنا ہے۔ ۱۹۷۴ء سے پہلے قادیانیت ایک سماجی مسئلہ تھا۔جب ریاست نے اس گروہ کو غیر مسلم قرار دیا تواس کے بعد یہ ایک ریا ستی مسئلہ بھی ہے۔گویا اب اس کا ایک پہلو قا نو نی بھی ہے۔ضروری ہے کہ اس معا ملے کی ان دو جہتوں کو ایک دوسرے سے الگ کر کے سمجھاجا ئے۔جہاں اس کا تعلق...

بلا سود بینکاری کا تنقیدی جائزہ ۔ منہجِ بحث اور زاویۂ نگاہ کا مسئلہ (۳)

― مولانا مفتی محمد زاہد

اسلامی یا غیر اسلامی ہونے میں اصل اہمیت دلیلِ شرعی کی ہے۔ اسلامی بینکاری کے موضوع پر بحث کرنے والے علما ( مجوّزین اور ناقدین ) کا اصل میدان معاشی علوم نہیں ، اس لیے اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ کسی معاشی پہلو کی طرف ان کی توجہ مبذول نہ ہوئی ہو اوروہ پہلو ایسا ہو جس سے مسئلے کا حکم تبدیل ہوجاتاہو ، ایسی صورت میں اگر کوئی ماہرِ معاشیات اس پہلو کی طرف توجہ دلاتے اور کسی معاشی حقیقت کے فہم میں غلطی کی نشان دہی کرتے ہیں تو اسے علمی دنیا پر احسان سمجھنا چاہئے ، اور علما کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے ، جس سے انہوں نے کبھی انکار بھی نہیں...

’’فخر زمان: کل اور آج‘‘

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

’’فخر زمان: کل اور آج‘‘۔ جامعہ گجرات کے شعبہ تصنیف و تالیف نے انتہائی کم مدت میں جامعہ کو وطنِ عزیز کی نامور جامعات کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ شیخ عبدالرشید کے قلم سے نکلا ہوا ’جامعہ نامہ‘ ایک طرف اس درس گاہ کی متنوع سرگرمیوں کا عکاس تھا تو دوسری طرف ملک کے علمی و فکری حلقے میں جامعہ گجرات کے مثبت تعارف کا اشاریہ تھا۔ اہلِ علم اس’جامعہ نامہ‘ میں مستقبل کے عزایم کی جھلک دیکھ رہے تھے۔ انہی عزایم کی ایک عملی صورت اس وقت ہمارے پیشِ نظر ہے ۔ شیخ عبدالرشید اور طارق گوجر کی محنتِ شاقہ ’فخر زمان: کل او ر آج‘ کے عنوان سے جامعہ گجرات نے نہایت اہتمام...

جولائی ۲۰۱۰ء

جلد ۲۱ ۔ شمارہ ۷

تلاش

Flag Counter