جنوری ۲۰۰۹ء
جہاد و قتال کے شرعی احکام اور بین الاقوامی قانون
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
جہاد آج کے دور میں نہ صرف مغرب او رمسلمانوں کے درمیان تعلقات بلکہ گلوبلائزیشن کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی ماحول کے حوالے سے بھی غالباًٍ سب سے زیادہ زیر بحث آنے والا موضوع ہے جس پر مختلف حلقوں میں اور مختلف سطحوں پر بحث ومباحثہ کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ بحث اگرچہ نئی نہیں ہے اور صدیوں سے اس کے متنوع پہلووں پر مثبت اور منفی طور پر گفتگو ہو رہی ہے، لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد جب سے اقوام عالم نے مل کر اقوام متحدہ کے نام سے ایک بین الاقوامی فورم تشکیل دیا ہے اور سوسائٹی کے متعدد دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ جنگ وقتال کے معاملات کو بھی ایک بین الاقوامی...
دور اول کے جنگی معرکوں میں خواتین کا کردار
― ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی
ہمارا موجودہ زمانہ افراط وتفریط کا ہے۔ جہاں تک خواتین اور جنگی معارک میں ان کی شرکت کا تعلق ہے، عام طور پر لوگ افراط وتفریط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو عورتوں کی مکمل آزادی اور مردوں کے ساتھ ان کی ہمسری کے دعوے دار ہیں اور یہ جملہ کہ ’’عورتیں مردوں کے شابہ بشانہ کام کر سکتی ہیں‘‘ ہماری روزمرہ کی زندگی اور صحافت میں عام ہو چکاہے اور عملی حقیقت بھی یہی ہے کہ عورتیں ہر میدان میں مردوں کے ساتھ کام کرتی نظر آتی ہیں، خواہ وہ سرکاری دفاتر ہوں، خواہ تجارتی کمپنیاں اور بینک یا ہسپتال اور اسی قسم کے دوسرے بیسیوں ادارے۔ فوج میں بھی اب خواتین...
’’اسلامی معاشیات یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز؟‘‘
― پروفیسر عبد الرؤف
ماہنامہ ’’ الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے اگست، ستمبر اور اکتوبر ۲۰۰۸ء کے شماروں میں تین قسطوں پر مشتمل جناب محمد زاہد صدیق مغل (استاد نیشنل یونیورسٹی فاسٹ، کراچی) کا مضمون بعنوان ’’اسلامی معاشیات یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں اس وقت کے اسلامی ماہرین معاشیات پر اس الزام کے ساتھ کھل کر تنقید کی گئی ہے کہ و ہ اسلام اور سرمایہ داری میں اصولاً کوئی فرق نہیں کرتے، کیونکہ جن تحریرات کو اسلام کے نام پر پیش کیا جاتا ہے، ان کااصل مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ اس کے نتیجے میں زیادہ لذت پرستی، نفع خوری اور ترقی ممکن ہو سکے...
مقام عبرت (۱)
― مولانا مفتی عبد الواحد
جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب مدظلہ ہمارے ملک کی ایک نامور علمی شخصیت ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ ان کے صاحبزادے محمد عمار خاں ناصر صاحب نے ’’حدود تعزیرات۔ چند اہم مباحث‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جو پاکستان کے ایک مشہور متجدد (Modernist) جاوید احمد غامدی کے ادارے المورد نے شائع کی ہے۔ المورد کا اس کو شائع کرنا ہی حقیقت کی بہت کچھ غمازی کر دیتا ہے لیکن اندر کا مضمون تو دلی رنج و الم کا موجب ہے۔ ہم نے محمد عمار صاحب کی کتاب کے کچھ ہی حصہ پر تبصرہ کیا ہے لیکن یہ ان کے انداز فکر کی نوعیت اور اس کی غلطیوں کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔ شاید محمد عمار...
غامدی صاحب کے تصور ’سنت‘ پر اعتراضات کا جائزہ (۱)
― سید منظور الحسن
ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کے ستمبر ۲۰۰۶ کے شمارے میں جناب حافظ محمد زبیر کا مضمون ’’غامدی صاحب کے تصور سنت کا تنقیدی جائزہ‘‘شائع ہوا تھا جو اب ان کی تصنیف ’’فکر غامدی ایک تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ‘‘ کا حصہ ہے۔ اس مضمون میں فاضل ناقد نے یہ بیان کیا ہے کہ سنت کے تصور ،اس کے تعین، اس کے مصداق اور اس کے ثبوت کے بارے میں غامدی صاحب کا موقف عقل و نقل کی روشنی میں درست نہیں ہے۔ اس موضوع پر ایک اور تنقیدی مضمون ’’الشریعہ‘‘ ہی کے جون ۲۰۰۸ کے شمارے میں بھی شائع ہوا ہے۔ یہ رسالے کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی کی تصنیف ہے۔ ’’غامدی صاحب کا تصور سنت‘‘...
روایت اور درایت
― راجہ انور
زمانہ بدل گیا۔ دنیا کہاں سے کہاں جا پہنچی، مگر درسی ملائیت نے اپنی روش نہ بدلی۔ وہ ہمیشہ منجمد اذہان کی تولید گاہ اور فکری رجعت کی آماج گاہ بنی رہی۔ مدارس نے جدید سائنسی علوم کو کفر کا شاخسانہ گردانتے ہوئے ہر نئی ایجاد کو شیطانی بازیچہ قرار دیا۔ لاؤڈ اسپیکر پر بھی الحادکا فتویٰ چسپاں ہوا اور ہوائی جہاز کو بھی ابلیسی پرواز سے عبارت کیا گیا ۔ اس رویے کی وجہ درس نظای کا نصاب تھا جس کی ’’جدیدیت‘‘ کا اندازہ فقط ایک اسی بات سے لگا لیجیے کہ ا س کے نصاب میں شامل جدید ترین کتاب بھی ساڑھے تین سو برس پرانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارس آج تک نہ تو شبلی اور...
دہشت گردی: چند مضامین کا تنقیدی جائزہ
― ڈاکٹر محمد فاروق خان
ہمیشہ کی طرح ماہنامہ الشریعہ کے نومبر دسمبر کے شمارے میں بڑے اہم مضامین شائع ہوئے ہیں۔ بالخصوص جناب محمد مشتاق احمد اسسٹنٹ پروفیسر اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد اور حافظ محمد زبیر ریسرچ ایسوسی ایٹ قرآن اکیڈمی لاہور کے مضامین انتہائی قیمتی اور غوروفکر کے مستحق ہیں۔ لیکن ان دونوں مضامین پر صرف تبصرہ کرنے سے پہلے میں محترم رئیس التحریر مولانا زاہدالراشدی کے انٹرویو پر تبصرہ کرنا چاہتا ہوں جو صفحہ نمبر۵پر شائع ہوا ہے۔ مولاناخودکش حملوں کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’خودکش حملہ ایک جنگی ہتھیار ہے جو مظلوم قومیں ہمیشہ استعمال کرتی آرہی ہیں۔ یہ...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) گرامی قدر جناب محمد عمار خان ناصر۔ زیدت معالیکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ کی شان دار تالیف ’’حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث‘‘ نظر نواز ہوئی۔ اس عنایت پر سراپا سپاس ہوں۔ رسیدگی پر فوری ہدیہ تشکر اس لیے نہیں ارسال کر سکا کہ کتاب کے حوالے سے چند سطور تحریر کرنے کا ارادہ تھا، لیکن ہنوز اس خواہش کی تکمیل نہیں کر سکا، اس لیے سوچا کہ تاخیر سے ہی سہی، کتاب ارسال کرنے پر شکریہ ادا کر دیا جائے۔ بہت مدت بعد کسی فقہی موضوع پر انتہائی سلیقے سے لکھی گئی کوئی کتاب پڑھنے کو میسر آئی ہے۔ کوشش کروں گا کہ اپنی پسندیدگی کے پہلووں کو تفصیل سے قلم بند کر سکوں۔...
’’جو چرخ علم پہ مثل مہ منور ہے‘‘
― سید سلمان گیلانی
جو چرخ علم پہ مثل مہ منور ہے، بلا مبالغہ وہ سرفراز صفدر ہے۔ شریعت اور طریقت میں حق کا مظہر ہے، پہاڑ علم کا، عرفان کا سمندر ہے۔ یقیں ہے مجھ کو کہ میری کریں گے سب تائید، جو کہہ دوں آج کا وہ کاشمیری انورؒ ہے۔ محدث اور مفسر، فقیہ اور دانا، سراپا علم و عمل، زہد کا وہ پیکر ہے۔ گواہ اس کی ہیں تحریریں اس کی تقریریں، وہ بے مثال سخن دان ہے، سخن ور ہے۔ ہوں اس کے وصف بیاں کس طر ح سے گیلانی، بس اتنا کافی ہے کہہ دوں وہ میرا رہبر...
جنوری ۲۰۰۹ء
جلد ۲۰ ۔ شمارہ ۱
جہاد و قتال کے شرعی احکام اور بین الاقوامی قانون
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دور اول کے جنگی معرکوں میں خواتین کا کردار
ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی
’’اسلامی معاشیات یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز؟‘‘
پروفیسر عبد الرؤف
مقام عبرت (۱)
مولانا مفتی عبد الواحد
غامدی صاحب کے تصور ’سنت‘ پر اعتراضات کا جائزہ (۱)
سید منظور الحسن
روایت اور درایت
راجہ انور
دہشت گردی: چند مضامین کا تنقیدی جائزہ
ڈاکٹر محمد فاروق خان
مکاتیب
ادارہ
’’جو چرخ علم پہ مثل مہ منور ہے‘‘
سید سلمان گیلانی