دینی مدارس کے اساتذہ کی تربیت کے موضوع پر ورکشاپ

ادارہ

۱۴ نومبر ۲۰۰۶ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیاگیا جس میں مختلف دینی مدارس کے اساتذہ اور منتظمین نے شرکت کی۔ پہلی نشست کی صدارت بزرگ عالم دین مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی، دوسری نشست مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوئی جبکہ تیسری نشست کی صدارت کے فرائض اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے انجام دیے۔ ورکشاپ سے خطاب کرنے والوں میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ جامعہ اسلامیہ کامونکی کے مہتمم مولانا عبدالرؤف فاروقی، پاکستان شریعت کونسل صوبہ پنجاب کے امیر مولانا عبدالحق خان بشیر، مولانا مشتاق احمد، پروفیسر حافظ منیر احمد، پروفیسر محمد اکرم ورک، پروفیسر انعام الرحمن اور دیگر حضرات کے ساتھ ساتھ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اردو دائرۂ معارف اسلامیہ کے صدر ڈاکٹر محمود الحسن عارف نے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا، جبکہ الشریعہ اکادمی کے ناظم مولانا حافظ محمد یوسف نے گزشتہ سال کی رپورٹ اور آئندہ سال کے پروگرام کی تفصیل پیش کی۔ ورکشاپ کی تیسری نشست دینی مدارس کے اساتذہ کے درمیان باہمی مشاورت کے لیے مخصوص تھی جس میں اساتذہ نے ورکشاپ میں مختلف حضرات کی طرف سے کی جانے والی گفتگو کی روشنی میں تبادلہ خیالات کیا اور متعدد سفارشات پیش کیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

  • دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے ایک مستقل تربیتی نظام کی ضرورت ہے جس کا اہتمام دینی مدارس کے وفاقوں اور ملک کے بڑے دینی اداروں کو کرنا چاہیے۔ اس نظام میں ایسا جامع کورس ترتیب دیاجائے جو فکری، روحانی، اخلاقی، علمی اور فنی حوالوں سے اساتذہ کو ضروری تقاضوں سے باخبر کرنے اور ان کے مطابق ان کی عملی تربیت پر مشتمل ہواور اس میں تعلیمی اور فنی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ حالات زمانہ اور مستقبل کی ضروریات کو بھی پیش نظر رکھا گیاہو۔
  • دینی مدارس کے مہتمم حضرات کو توجہ دلائی جائے کہ وہ کسی استاذ کے انتخاب کے لیے اپنی موجودہ اور روایتی ترجیحات کا از سرِنو جائزہ لیں اور ادارہ سے وابستگی اور علمی استعداد اور ذوقِ تدریس کے ساتھ ساتھ فکری رحجانات اور اخلاقی ودینی معیار کا بھی لحاظ رکھیں اور اجتماعی وملی سوچ اور وسیع تر دینی مفادات کو ترجیح دی جائے۔
  • بڑے دینی مدارس میں سال کے مختلف حصوں میں اساتذہ کے لیے مختصر دورانیے کے ریفریشر کورسز کا اہتمام کیا جائے جن میں انہیں تعلیم وتدریس کے فنی تقاضوں اور دینی وفکری تربیت کی ضروریات کی طرف توجہ دلائی جائے اور جدید تحقیقات ومعلومات سے انہیں آگاہ کیا جائے۔
  • دینی مدارس اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو صرف دینی مدرسہ کی چار دیواری تک محدود نہ رکھیں بلکہ ارد گرد بسنے والے عام مسلمانوں کو بھی اپنے تعلیمی نظام میں شریک کریں اور ان کے لیے ترجمہ قرآن کریم، عربی گریمراور فہم دین کورس کا اہتمام کریں۔

اس موقع پر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی طرف سے اعلان کیا گیاکہ اس سال اکادمی میں دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تین ریفریشر کورسز کا اہتمام کیا جائے گا۔ ورک شاپ میں شریک ہونے والے اہل علم کے بیانات اور اساتذہ کے مذاکرے کی تفصیلی روداد بعد میں شائع کی جائے گی۔ ان شاء اللہ۔

’’فہم دین کورس‘‘ کی مختلف کلاسز 

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام عوام الناس کی دینی واخلاقی تربیت کے حوالے سے ’’فہم دین کورس‘‘ کے عنوان سے ایک تعلیمی سلسلہ مستقل طور پر جاری ہے۔ اس سلسلے کے تحت اب تک خواتین وحضرات کے لیے متعدد کورسز مکمل کروائے جا چکے ہیں جن میں شریک ہونے والی خواتین کی تعداد ۴۰ کے قریب جبکہ مرد شرکا کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔ ان تعلیمی کورسز کے فوائد وثمرات کے پیش نظر اس سلسلے کو وسیع تر کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی اور اس سال رمضان المبارک میں شہر کی مختلف مساجد کے ائمہ اور خطبا کے ساتھ مشاورت کی روشنی میں اور ان کے تعاون سے ۲۳ مساجد میں ’’فہم دین کورس‘‘ کی کلاسز کا انعقاد کیا گیا۔ ان مساجد اور ائمہ وخطبا کے نام درج ذیل ہیں:

۱۔جامع مسجد فاروقیہ، گرجاکھ (مولانا عبدالواحد رسول نگری) ، ۲۔جامع مسجد حدیبیہ ، زاہد کالونی (مولانا محمد طارق بلالی)، ۳۔جامع مسجد مریم، راناکالونی (مفتی حسین احمد)، ۴۔جامع مسجد ابو ذرؓ، جہانگیر کالونی (مولانا مجاہد اختر)، ۵۔جامع مسجد سکینہ حمیدیہ، پیپلز کالونی (مولانا مفتی محمد نعمان)، ۶و ۷۔ مسجد خدیجۃ الکبریٰ، الشریعہ اکادمی وجامع مسجد گنبد والی،ہاشمی کالونی (مولانا محمد یوسف) ، ۸۔حمیدیہ مسجد، سرفراز کالونی (مولانا عبدالرحمن) ، ۹۔جامع مسجد مکی، کوہلو والہ (حافظ محمد منیر) ، ۱۰۔جامع مسجد خالد بن ولید، اسد کالونی (مولانا محمد داؤد خان نوید) ، ۱۱۔جامع مسجد قبا، کھیالی اڈا (مولانا عبدالحمید)، ۱۲۔جامع مسجد فیصل، آفتاب مارکیٹ (مولانا عبدالکریم)، ۱۳۔ جامع مسجد سعید، فیض عالم ٹاؤن (قاری امتیاز احمد)، ۱۴۔ جامع مسجد حمیدیہ صفدریہ، لوہیانوالہ (مولانا قاری محمد ادریس)، ۱۵۔جامع عثمان غنیؓ، غازی پورہ (مولانا محمد ابراہیم خلیل)، ۱۶۔ جامع مسجد تقویٰ، ڈی سی روڈ (مولانا سیف اللہ)، ۱۷۔جامع مسجد توحیدیہ، محمد نگر کالونی، کھیالی (حافظ محمد زکریا)، ۱۸۔جامع مسجد دارالسلام، کھیالی اڈا (مولانا عبدالوکیل)، ۱۹۔جامع مسجد خاتم النبیین، شہزادہ شہید کالونی (مولانا انعام الرحمن)، ۲۰۔ جامع مسجد زبیدہ حنیف، عرفات کالونی (قاری محمد اکرم زبیری)، ۲۱۔ دارالعلوم انوریہ، اجمل ٹاؤن (مولانا مفتی غفران اللہ)، ۲۲۔جامع مسجد رشیدیہ، برتن والا بازار (قاری عقیل احمد) ۔

اس کورس کی ضرورت اور افادیت کو محسوس کرتے ہوئے اس سلسلے کو وسیع پیمانے پر عام کرنے اور زیادہ سے زیادہ عوام کو اس سے فائدہ پہنچانے کے لیے ایک منظم پروگرام کی ترتیب زیر غور ہے۔ اسی ضمن میں اکادمی کے زیر اہتمام مساجد کے ائمہ اور خطبا کی تربیت کے لیے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس میں تجربہ کار اور سینئر علما ان کی راہنمائی کریں گے اور ائمہ وخطبا عوام کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات، مشوروں اور تجاویز سے بھی استفادہ کر سکیں گے۔

اخبار و آثار

(دسمبر ۲۰۰۶ء)

تلاش

Flag Counter