دسمبر ۲۰۰۶ء
’’تحفظ حقوق نسواں بل‘‘ کا ایک جائزہ
― مفتی محمد تقی عثمانی
حال ہی میں ’’تحفظ خواتین‘‘ کے نام سے قومی اسمبلی میں جو بل منظور کرایا گیاہے، اس کے قانونی مضمرات سے تو وہی لوگ واقف ہوسکتے ہیں جو قانونی باریکیوں کا فہم رکھتے ہوں، لیکن عوام کے سامنے اس کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ حدود آرڈیننس نے خواتین پر جو بے پناہ مظالم توڑ رکھے تھے، اس بل نے ان کا مداواکیاہے اور اس سے نہ جانے کتنی ستم رسیدہ خواتین کو سکھ چین نصیب ہوگا۔ یہ دعویٰ بھی کیا جارہاہے کہ اس بل میں کوئی بات قرآن وسنت کے خلاف نہیں ہے۔ آئیے ذرا سنجیدگی اور حقیقت پسندی کے ساتھ یہ دیکھیں کہ اس بل کی بنیادی باتیں کیا ہیں؟ وہ کس حد تک ان...
تین دن آرزوؤں اور حسرتوں کی سرزمین میں
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
بھارت کے ممتاز عالم دین، اسکالر اور مفکرِ اسلام مولانا ابوالحسن علی ندوی کے نواسے اور بہت سی صفات میں آپ کے جانشین مولانا سید سلمان الحسینی حسب معمول برمنگھم کی سالانہ سیرت کانفرنس میں شرکت کے لیے یکم جون ۲۰۰۶ء لندن پہنچے۔ اس بارآپ کاسفر دہلی سے براستہ استنبول تھا۔ استنبول میں معروف اسلامی رہنما نجم الدین اربکان نے جو موجودہ دینی ذہن رکھنے والی حکومت کے ایک لحاظ سے سرپرست ورہبر ہیں۔دنیا بھر کی دینی تحریکات وشخصیات کوسلطان محمدالفاتح کی فتح قسطنطنیہ (استنبول)کی سالانہ تقریب وجشن کی مناسبت سے مدعو کیا تھا۔۲۹؍مئی ۱۴۵۶ء کوسلطان محمدفاتح...
اسلامی پردہ کا مفہوم، اس کی روح اور مقصد
― مولانا عتیق الرحمن سنبھلی
مسلم خواتین کے لیے پردہ(اس پورے معنیٰ میں کہ چہرہ بھی چھپاہو) ضروری ہویا نہ ہو ،اسلامی نقطۂ نظر سے اس کے بہتر ہونے میں کلام کی گنجائش نہیں نظر آتی۔ مسلم معاشرہ کے عادات و اطوارکے لیے مستند ترین معیار نبئ اکرم ﷺ کے دورِ مبارک کا معاشرہ ہے۔ اس معاشرہ میں ہمیں مردوں اور عورتوں کو الگ الگ (Segregated) رکھنے کا واضح رویّہ ملتا ہے۔جماعت کی نماز کے لیے مسجد میں عورتوں کو آنے کی اجازت تو رکھی تھی پر ان کے لیے زیادہ ثواب آپؐ گھر کے اندر کی نماز میں بتاتے۔مسجد میں عورتیں آتیں تو مردوں کی صف میں نہیں کھڑی ہو سکتی تھیں،ان کی صفیں مردوں کی پشت پر ہوتی تھیں۔نمازکے...
حدود کی بحث اور علمائے کرام
― خورشید احمد ندیم
حدود آرڈیننس اور اس ضمن میں اٹھنے والی بحث میرے لیے ایک سیاسی نہیں ‘سنجیدہ علمی و مذہبی مسئلہ ہے اور میں نے اسے ہمیشہ اس زاویے سے سمجھنے کی کوشش کی ہے ۔ مذہبی سیاست دانوں کے بیانات سے مجھ پر کبھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حدود آرڈیننس میں کیا چیز اسلامی ہے اور تحفظ حقوق نسواں قانون میں کیا غیر اسلامی۔ جب میں نے سنجیدہ اہل علم کی تحریروں اور بیانات سے روایتی علما کا موقف سمجھا ہے بعض ایسے امور سامنے آئے ہیں جن کی کوئی توجیہہ کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس ضمن میں، میں سوالات آج کے کالم میں زبر بحث لانا چاہتا ہوں۔ (۱) ہمارے مذہبی طبقات کا یہ موقف...
قدامت پسندوں کا تصورِ اجتہاد: ایک تنقیدی مطالعہ
― پروفیسر میاں انعام الرحمن
’’قدامت پسندی‘‘ ایک مبہم اصطلاح ہے ،اس کی حدود قیود اور خصوصیات کے متعلق کوئی ایک رائے نہیں پائی جاتی۔ یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی انسان یا انسانوں کا کوئی گروہ ، زندگی کے کسی ایک پہلو کے متعلق بے لچک رویے کا مظاہرہ کر رہا ہو اور کسی دوسرے پہلو کے حوالے سے اس کا رویہ نرمی اور لچک لیے ہوئے ہو ۔ لیکن اس امر سے شاید ہی کسی کو انکار ہو گا کہ ماضی کے ساتھ انسان کا فطری لگاؤ ہوتا ہے اور وہ کسی بھی پیش آمدہ اور ممکنہ تبدیلی کو فوراََ قبول نہیں کرتا بلکہ اس کی راہ میں عموماََ مزاحم ہوتا ہے ۔ اس لیے ایک خاص ذہنی سطح کے لوگ جوخود بھی طبعاََ جمود پسند ہوتے ہیں...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) محترم و مکرم مولانا عمار خان ناصر صاحب، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اللہ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ آپ بخیروعافیت ہوں گے۔ آپ نے احسان فرمایا کہ دعوت وتبلیغ سے متعلق چند اہم مضامین کو، جو مختلف اخبارات میں شائع ہو جانے کے بعد وقت کی گرد میں گم ہورہے تھے، الشریعہ کے پچھلے کچھ شماروں میں شائع کرکے محفوظ کردیا اور اِنھیں اپنے قارئین تک پہنچانے کا بندوبست فرمادیا۔ آپ نے مزید احسان فرمایا کہ مولانا محمد یوسف صاحب، ناظم الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کا مقالہ ’’دین کی جامعیت اور ہمارا عمومی مذہبی رویہ‘‘ الشریعہ کے شمارہ اگست ۲۰۰۶ء میں شائع...
دینی مدارس کے اساتذہ کی تربیت کے موضوع پر ورکشاپ
― ادارہ
۱۴ نومبر ۲۰۰۶ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیاگیا جس میں مختلف دینی مدارس کے اساتذہ اور منتظمین نے شرکت کی۔ پہلی نشست کی صدارت بزرگ عالم دین مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی، دوسری نشست مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوئی جبکہ تیسری نشست کی صدارت کے فرائض اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے انجام دیے۔ ورکشاپ سے خطاب کرنے والوں میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ...
دسمبر ۲۰۰۶ء
جلد ۱۷ ۔ شمارہ ۱۲
’’تحفظ حقوق نسواں بل‘‘ کا ایک جائزہ
مفتی محمد تقی عثمانی
تین دن آرزوؤں اور حسرتوں کی سرزمین میں
مولانا محمد عیسٰی منصوری
اسلامی پردہ کا مفہوم، اس کی روح اور مقصد
مولانا عتیق الرحمن سنبھلی
حدود کی بحث اور علمائے کرام
خورشید احمد ندیم
قدامت پسندوں کا تصورِ اجتہاد: ایک تنقیدی مطالعہ
پروفیسر میاں انعام الرحمن
مکاتیب
ادارہ