جولائی ۲۰۰۵ء

سارک کی سطح پر علماء کرام اور دانش وروں کی رابطہ کی تجویز

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جنوبی ایشیا کی سطح پر سارک ممالک اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کے درمیان رابطہ ومفاہمت اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے جو کام ہو رہا ہے، وہ جدید عالمگیریت کے ماحول میں ایک اہم علاقائی ضرورت ہے اور اس پس منظر میں مسلم علماء کرام اور دانش وروں کے درمیان رابطہ وتعاون کی ضرورت بھی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ۸ ؍جون ۲۰۰۵ کو لندن میں ورلڈ اسلا مک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری کی رہایش پر مولانا موصوف، مولانا سید سلمان حسینی ندوی (آف لکھنو، انڈیا)، مولانا سلمان ندوی (ڈھاکہ) اور راقم الحروف نے باہمی مشاورت...

پاکستان کا سیاسی کلچر ۔ ایک جائزہ

― پروفیسر شیخ عبد الرشید

سیاسی کلچر کا مطالعہ کسی خاص قوم کے عمومی مزاج اور سیاسی رویوں کا مطالعہ ہے۔ سیاسی کلچر ان قواعد، تصورات، عقائد اور اجتماعی رویوں سے عبارت ہوتا ہے جن کا تعلق سیاسی طرز عمل سے ہو۔ اس میں ایسے تمام ادارے، طور طریقے، طرز عمل، رسوم ورواجات، عقائد واقدار اور اجتماعی تاثرات شامل ہیں جو کسی مخصوص معاشرے کی شناخت ہوں۔ ممتاز ماہرین سیاست گبریل آلمنڈ (Gabriel A. Almond) اور سڈنی وربا (Sidney Verba) سیاسی ثقافت کی تین جہتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اول، مسلمہ ثقافت جو سیاسی نظام سے متعلق علم اور احساسات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ دوم، موثر ثقافت جو سیاسی نظام، مقاصد...

میڈم شاہدہ قاضی کے افسانے اور حقیقت

― شاہ نواز فاروقی

ان دنوں پاکستان میں اسلام، اسلامی تاریخ اور تاریخ پاکستان کے ’’مزے‘‘ آئے ہوئے ہیں۔ کوئی اسلام کو مشرف بہ اعتدال کرنے پر لگا ہوا ہے، کسی نے اسلامی تاریخ کو مشرف بہ حقیقت کرنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور کوئی تاریخ پاکستان کی چولیں درست بٹھانے کے لیے کوشاں ہے۔ نتیجہ یہ کہ ریڈیو اسٹیشنز ہوں یا ٹیلی ویژن چینلز، اخبارات ہوں یا رسائل وجرائد، ہر طرف علم، تحقیق اور فکر کے دریا بہہ رہے ہیں اور ہم جیسوں کا حال Alice in wonder land کی ایلس جیسا ہے۔ کبھی حیران ہو رہے ہیں اور کبھی پریشان۔ جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کی پروفیسر شاہدہ قاضی نے ڈان کراچی کی ۲۷ ؍مارچ...

تغیر پذیر دنیا اور مسلم ثقافت کی داخلی نفسیات

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

ماہنامہ ’الشریعہ‘ کے جون ۲۰۰۵ کے شمارے میں جناب لوئ ایم صافی کا نہایت فکر انگیز مضمون نظر سے گزرا۔ فاضل مضمون نگار نے معروضیت کے تقاضے نبھاتے ہوئے مسلم ثقافت کی داخلی نفسیات کی مختلف پرتوں کو بہت تدبر، بصیرت اور گہرائی سے کھول کھول کر بیان کیا ہے۔ پوسٹ ماڈرن کلچر سے مسلم ثقافت کی اثر پذیری کے حوالے سے دو متضاد رویوں کے حامل گروہوں یعنی روایت پسندوں اور ترقی پسندوں کے نقطہ ہائے نظر اور پھر ان کی تحلیل بھی لوئ ایم صافی نے کمال غیر جانب داری سے کی ہے۔ ہماری رائے میں عالمگیریت کی موجودہ فضا میں ان دو متضاد رویوں کا تجزیہ وتنقیح ایک اور زاویے...

تکفیر شیعہ سے متعلق چند ضروری وضاحتیں

― حافظ عبد الرشید

گزشتہ ایک برس سے ماہنامہ الشریعہ میں سنی شیعہ کشیدگی اور اس کے خاتمے کے متعلق مختلف اصحاب فکر ودانش اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں اپریل ۲۰۰۵ کی اشاعت میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کا مضمون بعنوان ’’شیعہ سنی تنازع اور اس کا پائیدار حل‘‘ شائع ہوا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنے مضمون میں دو مسئلوں پر گفتگو فرمائی ہے۔ ایک شیعہ کی تکفیر کا مسئلہ، اور دوسرا سنی شیعہ تنازع کا حل۔ پہلے نکتے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے الشریعہ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی کے موقف کو ایک سخت موقف قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) محترم جناب حافظ عمار خان ناصر۔ ایڈیٹر ’الشریعہ‘ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ ماہ مارچ ۲۰۰۵ کے تیسرے ہفتے میں دو سرکاری اداروں ، ادارہ تحقیقات اسلامی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ’’اجتہاد‘‘ کے موضوع پر اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس کی مختصر سی خبریں تو ملک کے متعدد اخبارات میں چھپیں، لیکن تفصیلی کارروائیاں زیب قرطاس نہ ہوئیں۔ مولانا زاہد الراشدی بھی اس سیمینار کے اہم شرکا میں سے تھے۔ انھی کے لطف وکرم سے لاہو رکے دو روزناموں، پاکستان اور اسلام میں مولانا موصوف کی تقریر کا مطبوعہ متن میسر آیا۔...

ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل کا اجلاس

― ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم نے اس سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالم اسلام کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اب تک کے طرز عمل اور کارکردگی کے بارے میں ایک ’’جائزہ رپورٹ‘‘ شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اقوام متحدہ کے تنظیمی ڈھانچے، مجموعی کارکردگی، عالم اسلام کے بارے میں طرز عمل اور اصلاحات کے مجوزہ خاکے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اس سلسلے میں ورلڈ اسلامک فورم کا موقف اور تجاویز پیش کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ ۲۰ جون ۲۰۰۵ کو ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جو ابراہیم کمیونٹی کالج لندن میں فورم کے چیئرمین...

تعارف و تبصرہ

― محمد عمار خان ناصر

بیت العلم کراچی کی مطبوعات۔ برصغیر کے دینی مدارس میں رائج نصاب اور طریقہ تعلیم کی اصلاح کے مختلف پہلو گزشتہ ڈیڑھ صدی سے اہل علم کے ہاں بحث ومناقشہ کا عنوان ہیں۔ اس سلسلے میں جہاں علوم عالیہ کی تدریس کا معیار بہتر بنانے اور نصاب میں نئے مضامین کی شمولیت کے مسائل زیر بحث ہیں، وہاں یہ نکتہ بھی بجا طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ تعلیم وتدریس کو ایک زندہ، موثر اور مفید عمل بنانے کے لیے نہ صرف جدید تعلیمی نظریات وتجربات پر مبنی طریقہ تدریس کو رائج کرنا ضروری ہے، بلکہ تعلیمی مواد کو آسان اور قابل فہم زبان میں مرتب کرنا اور نصابی کتابوں کو تعلیمی نفسیات...

مولانا زاہد الراشدی گوجرانوالہ واپس پہنچ گئے

― ادارہ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے ڈائریکٹر اور ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی برطانیہ کا ۱۶ دن کا دورہ مکمل کر کے ۲۳ جون کو گوجرانوالہ واپس پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے اس دوران میں لندن، برمنگھم، مانچسٹر، نوٹنگھم، لیسٹر، بلیک برن، برنلی، ہڈرز فیلڈ، چالی، گرینتھم، کنزلین اور دوسرے مقامات پرمختلف اجتماعات سے خطاب کے علاوہ ورلڈ اسلامک فورم، جامعۃ الہدیٰ شیفیلڈ اور ابراہیم کمیونٹی کالج لندن کے مشاورتی اجلاسوں میں شرکت کی اور کیمبرج کی مسجد ابوبکر صدیق مین بھی ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ انھوں نے ابراہیم کمیونٹی کالج لندن میں ۲۰...

تلاش

Flag Counter