اسلامک ہوم اسٹڈی کورس کا پروگرام

ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا ایک اہم اجلاس ۹ جولائی کو مدنی مسجد نوٹنگھم میں فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں یورپی مسلمانوں کے لیے اسلامی تعلیمات کے خط و کتابت کورس اور ۶ اگست کو منعقد ہونے والے تعلیمی سیمینار کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فورم کے راہنماؤں مولانا محمد عیسٰی منصوری، مولانا رضا الحق، مولانا محمد سلیم دھورات، مولانا سید اسد اللہ طارق گیلانی اور فیاض عادل فاروقی کے علاوہ انٹرنیشنل اسلامک مشن کے سربراہ مولانا عبد الحفیظ مکی نے بھی شرکت کی۔

فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد عیسٰی منصوری نے اجلاس میں بتایا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ دعوۃ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمود احمد غازی اور ڈربن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ ڈاکٹر سید سلمان ندوی نے تعلیمی سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت منظور کر لی ہے، جو ۶ اگست ہفتہ کو ۲ بجے دن اسلامک کلچرل سنٹر ریجنٹ پارک میں منعقد ہو رہا ہے، اور اس میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ زعما مغربی ممالک کے مسلمانوں کی دینی تعلیم و تربیت کی ضروریات پر اظہارِ خیال کریں گے۔

اجلاس میں مسلمان نوجوانوں کے لیے اسلامی تعلیمات کے خط و کتابت کورس کو آخری شکل دی گئی اور اس کا نام تبدیل کر کے ’’اسلامک پوسٹل کورس‘‘ کے بجائے ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ کورس اردو اور انگلش دو زبانوں میں ہو گا اور اس کا اہتمام دعوۃ اکیڈمی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سے کیا جائے گا، جبکہ کورس مکمل کرنے والے نوجوانوں کو اسلام آباد یونیورسٹی کی طرف سے ڈپلومہ بھی دیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ورلڈ اسلامک فورم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا رضا الحق ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ کے انچارج ہوں گے اور مدنی مسجد، گلیڈ سٹون سٹریٹ، فارسٹ فیلڈ، نوٹنگھم میں کورس کا آفس ہو گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورس میں مسلمان لڑکوں کے علاوہ لڑکیاں بھی شریک ہو سکیں گی اور غیر مسلم بھی اسلامی تعلیمات کے اس کورس سے استفادہ کرنا چاہیں تو انہیں اس کا موقع دیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد مولانا محمد عیسٰی منصوری نے ایک ملاقات میں برطانیہ اور یورپ بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے علاوہ نو مسلم حضرات اور اسلام میں دلچسپی رکھنے والے غیر مسلموں کو بھی اسلامی تعلیمات سے بہرہ ور کرنے کی کوشش کریں اور اس مقصد کے لیے ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ سے استفادہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے اس مقصد کے لیے اردو اور انگلش میں جو کورس مرتب کیے ہیں وہ مغربی معاشرہ کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کیے گئے ہیں اور ان سے یہاں کے مسلمان نوجوان بہتر طور پر استفادہ کر سکیں گے۔



مدنی مسجد نوٹنگھم میں جلسہ عام

انٹرنیشنل اسلامک مشن کے سربراہ فضیلۃ الشیخ عبد الحفیظ مکی نے کہا ہے کہ ملتِ اسلامیہ کے عروج و ترقی کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ساتھ وابستہ کیا ہے، اس لیے ہم اسلام کے سوا اور کوئی طریقہ اختیار کر کے دنیا میں ترقی نہیں کر سکتے۔ وہ گزشتہ روز مدنی مسجد نوٹنگھم میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام ایک جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیت المقدس کی فتح کے موقع پر واضح طور پر فرما دیا تھا کہ

’’ہم مسلمانوں کو اللہ رب العزت نے اسلام کے ساتھ عزت دی ہے اور اگر ہم اسلام کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ عزت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں ذلیل کر دیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس ارشاد کو ہم تاریخ کے حوالے سے دیکھیں تو اس کی صداقت ہمارے سامنے ہے کہ ہم دنیا میں عزت اور وقار کے لیے اسلام سے ہٹ کر جو راستہ بھی اختیار کرتے ہیں وہ ہمارے لیے ذلت اور رسوائی کا باعث بن جاتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اجتماعی طور پر توبہ و استغفار کرتے ہوئے اسلامی احکام کی طرف رجوع کریں اور اپنی زندگیوں کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے برطانیہ میں دینی کام کرنے والے تمام اداروں اور حلقوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کا وجود تسلیم کرتے ہوئے باہمی تعاون اور اشتراک کی فضا پیدا کریں اور ملتِ اسلامیہ کے اجتماعی کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں نے اپنی نئی نسل کو دین کے ساتھ وابستہ رکھنے کی شعوری اور سنجیدہ کوشش نہ کی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دینی مکاتب میں مسلمان بچوں کی دینی تعلیم کے سلسلہ میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ضروری اور مفید ہونے کے باوجود ناکافی ہے، اور نوجوانوں کو اسلامی عقائد، احکام اور اخلاق سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری پوری نہیں ہو رہی۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی تعلیم کے اس نظام کو نئی نسل کی ضروریات کے لحاظ سے وسعت دی جائے اور تعلیم کے نصاب اور طرز کو یہاں پروان چڑھنے والے بچوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کے مطابق بنایا جائے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت کے لیے بروقت توجہ دیں، ورنہ اگر انہوں نے اپنی غفلت اور بے توجہی کی وجہ سے نئی نسل کو اس معاشرہ کے حوالے کر دیا تو آنے والی نسلوں کو اسلام کے ساتھ وابستہ رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ 

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک دعوۃ اکیڈمی لیسٹر کے ڈائریکٹر مولانا محمد سلیم دھورات نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ علما اور دینی تحریکات کے ساتھ ربط پیدا کریں اور اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کریں، کیونکہ اسی صورت میں وہ گمراہی اور بے راہ روی سے بچ سکیں گے۔

جلسہ سے مولانا رضاء الحق کے علاوہ مرکزی جامع مسجد ساؤتھال کے خطیب مولانا اسد اللہ طارق گیلانی نے بھی خطاب کیا۔

(بشکریہ ’’جنگ‘‘ لندن ۔ ۱۱ جولائی ۱۹۹۴ء)


اخبار و آثار

(اگست ۱۹۹۴ء)

تلاش

Flag Counter