فروری ۲۰۰۲ء

جمہوریت‘ مسلم ممالک اور امریکہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امریکہ کے سابق صدر کلنٹن ان دنوں فکری ونظریاتی محاذ پر سرگرم عمل ہیں اور امریکی پالیسیوں کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے مسلسل کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا اور مختلف اجتماعات سے خطاب کرنے کے علاوہ عالم اسلام کی محترم مذہبی شخصیات جامعہ ازہر کے امام اکبر اور حرمین شریفین کے امام محترم سے بھی ملاقات کی اور اس دوران انہوں نے سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں کے تعلیمی نظام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تلقین کی کہ وہ تعلیمی نصاب میں تبدیلی کریں اور خا ص طور پر اس میں عقیدہ پر زور دینے کے عنصر پر نظر ثانی کریں۔...

مسلمانوں کا عالمی کردار کیا ہے اور کیا ہونا چاہیے؟

― مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

درج ذیل مقالہ جنگ گروپ پاکستان کے زیر اہتمام ’’دہشت گردی:دنیائے اسلام کے لیے ایک نیا چیلنج‘‘ کے عنوان سے پرل کانٹی نینٹل ہوٹل کراچی میں ۲۰‘ ۲۱ دسمبر ۲۰۰۱ء کو ہونے والے عالمی سیمینار میں پڑھاگیا۔ میری گفتگو یا موضوع کے دو حصے ہیں: ۱۔ مسلمانوں کا عالمی کردار کیا ہے؟ ۲۔ اور کیا ہونا چاہیے؟ پہلے حصے یا سوال کا جواب بالکل واضح ہے کہ اس وقت مسلمانان عالم کا سرے سے کوئی عالمی کردار نہیں ہے۔ یعنی کہنے کو تو مسلمانوں کی ۶۰ مملکتیں ہیں اور ان میں اور دیگر ملکوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی ایک ارب سے متجاوز ہے۔ علاوہ ازیں مسلمان افرادی قوت...

مسلمانان عالم کے لیے لائحہ عمل

― مولانا محمد عیسی منصوری

جب سے اس دھرتی پر انسان کا وجود ہوا ہے‘ یہاں خیر اور شر کی رزم آرائی اور جنگ مسلسل جاری ہے۔ ہر دور میں خیر کا راستہ آسمانی وحی کی اتباع کا اور شر کا راستہ خواہشات وشہوات کے پیچھے دوڑنے کا رہا ہے۔ خدا کے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ نے آج سے تقریباً چودہ سو سال پہلے دنیا میں خیر کو شر پر غالب کر دیا تھا اور پوری انسانیت کو اس کے خالق کا آخری پیغام پہنچا دیا تھا جو پوری انسانیت کی بقا اور خوش حالی‘ امن وسلامتی‘ ہمہ گیر یک جہتی اور ہر نوع کی دنیوی ودینی ترقیات وفلاح کا ضامن تھا۔ اس پیغام کی بنیاد ایک خالق کی عظمت واطاعت اور تمام انسانوں کی مساوات...

عصری تقاضے اور اسلام کی تعبیر وتشریح

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

کسی قوم کی کمزور تاریخ یا پھر اپنی عظیم تاریخ کا کمزور شعور تخلیقی صلاحیتوں کو مردہ اور سارے نظامِ اقدار وخیال کو تتر بتر کر دیتا ہے۔ عالمی مسلم معاشرہ اسی المیے کا شکار ہے۔ اسلام کی عصری تقاضوں سے ہم آہنگ تعبیر وتشریح بیک وقت دو محاذوں پر کام کرنے سے ممکن ہے‘ داخلی اور خارجی۔ درج بالا پہلے فقرے کے تناظر میں داخلی محاذ پر زیادہ سنجیدگی اور مشقت کی ضرورت ہے۔ اگر ہم کتاب اور سنت‘ احادیث نبوی اور اسلام کے ابتدائی عہد میں دعوت کے اسلوب پر طائرانہ نظر دوڑائیں تو اسلامی اسپرٹ بہت زیادہ سوشل معلوم ہوگی۔ اسلام کی دعوتی اور توسیعی سرگرمیاں‘ چاہے...

مدارس دینیہ کے مالیاتی نظام کے بارے میں دار العلوم کراچی کا ایک اہم فتویٰ

― ادارہ

محترم ومکرم حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ مزاج گرامی؟ بندہ ایک دینی مدرسہ کامسؤل ہے۔ چند مسائل کے سلسلے میں رہنمائی چاہتا ہے تاکہ تام امور شریعت مطہرہ کے مطابق سرانجام دیے جا سکیں۔ ۱۔ مہتمم زکوٰۃ کی رقم کا وکیل ہوتا ہے اور اس کے لیے مستحق افراد کو فوراً مالک بنانا ضروری ہے تاکہ زکوٰۃ دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہو جائے ۔ اس کے لیے حیلہ تملیک اختیار کیا جاتا ہے۔ اگر مہتمم خود مالی طور پر کمزور ہے تو کیا وہ اس قسم کا اپنے آپ کو مالک بنا سکتا ہے تاکہ تملیک بھی ہو جائے اور فوراً رقم مدرسہ کی مالیات میں شامل ہو جائے؟ ۲۔ زکوٰۃ...

پاکستان شریعت کونسل کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس

― ادارہ

پاکستان شریعت کونسل صوبہ سندھ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس ۴ فروری ۲۰۰۲ء کو جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں امیر مرکزی حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں شیخ الحدیث مولانا زر ولی خان‘ مولانا زاہد الراشدی‘ مولانا سیف الرحمن ارائیں‘ مولانا احسان اللہ ہزاروی‘ مولانا عبد الرشید انصاری‘ مولانا قاری حضرت ولی‘ مولانا اقبال اللہ ہزاروی‘ مولانا حافظ محمد اکبرراشد‘ مولانا عبد الرحمن خطیب اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ دینی جماعتوں اور مراکز...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

مضاربت اور بلاسود بینکاری: دار العلوم کورنگی کراچی کے سابق استاذ حدیث حضرت مولانا عبد الحق (زیارت گل) زید مجدہم کا گراں قدر مقالہ جس پر انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی سند عطا کی ہے‘ مولانا حافظ لیاقت علی شاہ کی مساعی سے کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ تین سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ کتاب زیر بحث موضوع کے کم وبیش تمام اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ قیمت درج نہیں ہے جبکہ مندرجہ ذیل پتہ سے طلب کی جا سکتی ہے: مکتبہ غفوریہ‘ نزد جامعہ اسلامیہ درویشیہ‘ بلاک بی‘ سندھی مسلم سوسائٹی‘...

صدر پاکستان کی خدمت میں ایک ضروری عرض داشت

― ادارہ

۱۸۔۱۹ جنوری ۲۰۰۲ء کو وفاقی وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ علماء ومشائخ کانفرنس کے موقع پر مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کر کے انہیں اہم معاملات میں دینی حلقوں کے جذبات سے آگاہ کیا اور مندرجہ ذیل تحریری عرض داشت پیش کی۔ بخدمت محترم جناب جنرل پرویز مشرف صاحب چیف ایگزیکٹو وصدر پاکستان۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ۱۶ جنوری ۲۰۰۲ء کو حکومت کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا کہ آئندہ ہونے والے قومی‘ صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ کے انتخابات مخلوط بنیادوں پر...

تلاش

Flag Counter