مولانا طلحہ نعمت ندوی

ریسرچ فیلو، خدا بخش لائبریری، پٹنہ، بہار، انڈیا۔
کل مضامین: 3

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۱)

علامہ شوق نیموی عالم اسلام کے معروف عالم دین ہیں، ان کی کتاب آثار السنن فقہ حنفی کا مستند مرجع ہے، وہ عظیم آباد کے دبستان علم و ادب کے باکمال اور قابل فخر فرزند اور ہندوستان کے سرمایۂ ناز محقق ہیں۔ ایک زمانہ تک ان کی شخصیت پر گمنامی کا پردہ پڑا رہا، اگرچہ اس دوران ان پر ایک اہم کام سامنے آیا لیکن اس کے علاوہ ان کے علمی کاموں کی طرف وہ توجہ نہ ہو سکی جس کے وہ مستحق ہیں، لیکن اب ان کے علمی و ادبی دونوں پہلوؤں پر اہل علم متوجہ ہوئے ہیں، ایک طرف پٹنہ میں ان کی ادبی خدمات پر کئی کاوشیں منظر عام پر آئی ہیں، وہیں ملکی ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر...

مولانا گیلانی اور شیخ اکبر ابن عربی (۲)

مولانا کے بقول شیخ نے اپنی کتابوں میں جن کلی امور پرسیر حاصل بحثیں فرمائی ہیں ،ان میں علم کا مسئلہ بھی ہے ، جس کی تعبیر موجودہ اصطلاح میں تھیوری آف نالج (Theory of Knowledge) کے الفاظ سے کی جاتی ہے ، یعنی دین سے بغاوت کا وہ حصہ جو علم کے جھوٹے دعویٰ پر مبنی ہے ، شیخ لوگوں کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ خود اس علم اور دانش کی کیاحقیقت ہے ، ہم یہ جانتے ہیں ، وہ جانتے ہیں ،اور اپنے اسی جاننے کی بنیاد پر نہ سوچنے والوں کے قلوب میں دین کا جو احتقار پیدا ہوتا ہے ، شیخ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تم نے کبھی اس پر بھی غور کیا کہ خود یہ جاننا کیا چیز ہے ، اور تمہارے اس جاننے...

مولانا گیلانی اور شیخ اکبر ابن عربی (۱)

یہ عنوان مختصر ہے لیکن تہ داراور وسیع المعانی، ایک طرف شیخ اکبر ابن عربی کی جامع ومعرکہ آرا شخصیت ،ایک طرف بر صغیر کے نامور عالم دین مولانا مناظر احسن گیلانی ، جنہیں خود ان کے رفیق دیرینہ مولانا عبدالباری ندوی نے وقت کاابن عربی قرار دیا تھا، وہ ابن عربی کے عاشق تھے بلکہ عاشق زار ، ان کے ذکر پر بے اختیار ہوجاتے، جب جب نام سنتے یا ان کے انتساب سے کسی کا نام ان کے کانوں میں پڑتا تو پھڑک اٹھتے،کاش کہ ان کے سدا بہار وپرفیض قلم سے ابن عربی کے احوال وافکار اور ان کے خیالات وآراء کی توضیح مرتب شکل میں ہوگئی ہوتی، ابن عربی پر اس دور میں برصغیر میں جیسا...
1-3 (3)