مولانا طلحہ نعمت ندوی

ریسرچ فیلو، خدا بخش لائبریری، پٹنہ، بہار، انڈیا۔
کل مضامین: 6

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۴)

اعتراف فضل وکمال اور معاصرین: حضرت نیموی کے فضل وکمال کا اعتراف ان کے معاصرین نے دل کھول کرکیا ہے، جس میں ادباء وعلماء اور محدثین دونوں طبقےشامل ہیں ۔ان کے باکمال استادحضرت مولانا سعید حسرت عظیم آبادی نے جن بلند الفاظ...

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۳)

حضرت نیموی کی شعری تخلیقات کا آغاز تو ان کی متوسطات کی تعلیم سے ہوگیا، غازی پورو لکھنؤ میں ان کے اس ذوق نے بال و پر نکالے اور دسیوں منظوم تخلیقات وجود میں آئیں، لکھنؤ کے دورانِ قیام ان کی مشہور مثنوی ‘‘نغمۂ راز’’...

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۲)

عظیم آباد کی ادبی و علمی مجلسوں میں وہ ہر جگہ شمع محفل نظر آتے، شعراء و ادباء سب انہیں تسلیم کرتے، اور انہیں صدر نشیں کا مقام حاصل تھا، اس وقت عظیم آباد شعر و ادب میں دہلی و لکھنؤ کی طرح اردو کا اہم مرکز تھا، نوابان...

حضرت علامہ ظہیر احسن شوق نیموی (۱)

علامہ شوق نیموی عالم اسلام کے معروف عالم دین ہیں، ان کی کتاب آثار السنن فقہ حنفی کا مستند مرجع ہے، وہ عظیم آباد کے دبستان علم و ادب کے باکمال اور قابل فخر فرزند اور ہندوستان کے سرمایۂ ناز محقق ہیں۔ ایک زمانہ تک ان...

مولانا گیلانی اور شیخ اکبر ابن عربی (۲)

مولانا کے بقول شیخ نے اپنی کتابوں میں جن کلی امور پرسیر حاصل بحثیں فرمائی ہیں ،ان میں علم کا مسئلہ بھی ہے ، جس کی تعبیر موجودہ اصطلاح میں تھیوری آف نالج (Theory of Knowledge) کے الفاظ سے کی جاتی ہے ، یعنی دین سے بغاوت کا وہ حصہ...

مولانا گیلانی اور شیخ اکبر ابن عربی (۱)

یہ عنوان مختصر ہے لیکن تہ داراور وسیع المعانی، ایک طرف شیخ اکبر ابن عربی کی جامع ومعرکہ آرا شخصیت ،ایک طرف بر صغیر کے نامور عالم دین مولانا مناظر احسن گیلانی ، جنہیں خود ان کے رفیق دیرینہ مولانا عبدالباری ندوی نے وقت...
1-6 (6)