نومبر ۲۰۱۴ء
اکابر دیوبند کی فکر اور معاصر تناظر میں اس سے استفادہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دیوبندی مکتب فکر کا تذکرہ کیا جائے تو تین شخصیتوں کا نام سب سے پہلے سامنے آتا ہے اور تاریخ انہی تین بزرگوں کو دیوبندیت کا نقطہ آغاز بتاتی ہے۔ امام الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ کو دیوبندیت کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت حاصل ہے، جبکہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ، اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے دیوبندیت کے علمی، فکری اور مسلکی تشخص کی ابتدا ہوتی ہے اور یہ تین شخصیات دیوبندی مکتب فکر کی اساس اور بنیاد سمجھی جاتی ہیں۔ حضرت نانوتویؒ دیوبندیوں کے سب سے بڑے متکلم اور حضرت گنگوہیؒ فقیہ اعظم تھے۔ جبکہ ان کے قائم کردہ علمی، فقہی، فکری،...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
اس مضمون میں اس کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی کہ قرآن مجید کے ترجمہ کا اہم اور عظیم کام کرنے والوں کی تحسین میں کچھ رقم کیا جائے کہ اتنی عظیم خدمت مختلف شخصیات کے ذریعہ جس قدر ہمت واہتمام سے انجام دی گئی، وہ محتاج بیان وستائش نہیں ہے۔ پیش نظر تحریر میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ قرآن مجید کے ترجمہ کا کام بہت ضروری مگر نازک عمل ہے، اس میں غلطی کے امکانات کو کم سے کم کرتے رہنے کی مسلسل کوشش ضروری ہے، قرآن اللہ کا کلام ہے، تاہم اس کلام کا ترجمہ ایک انسانی کوشش ہوتی ہے، جس میں غلطیوں کا امکان ہمیشہ باقی رہتا ہے، اسی لئے جو ترجمہ جتنا زیادہ مشہور ومتداول...
تہذیب مغرب: فلسفہ و نتائج (۱)
― محمد انور عباسی
انسان کا مطالعہ اہم سہی لیکن مغرب کے انسان کا مطالعہ اس لحاظ سے زیادہ اہم ہے کہ چند صدیاں قبل کا مغربی انسان آج کے اس انسان سے یکسر مختلف ہے۔ اس کے فلسفہِ حیات نے اسے ایسا فرد Human being) ) بنا کر ہمارے سامنے لا کھڑا کیا ہے جس کی پیروی کی خواہش آج کل دنیا کے اکثر انسانوں کے دلوں میں خواب بن کر تڑپ رہی ہے، یہ سمجھے بغیر کہ مغرب کا انسان کس طرح سے آزاد ہے، اس کی زندگی کا فلسفہ کیا ہے اور اس کے نتائج کیا ہیں؟ لبرل ازم نے اس کے رویّوں میں کیا تبدیلی پیدا کردی ہے اور اس کی سمت کیا ہے؟ ہم مسلمانوں کے لیے یہ مطالعہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہمارے پاس اپنا ایک فلسفہ...
مولانا ابو الحسن علی ندویؒ : ایک ملی مفکر (۱)
― محمد طارق ایوبی
’’مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے، کہ زندگی ہی عبارت ہے تیرے جینے سے‘‘۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی جس وقت اس دار فانی سے رحلت ہوئی تو یہ ایک عام تأثر پایا گیا کہ ملت اسلامیہ ایک عظیم، جرأت مند وبے باک اور دینی غیرت و ایمانی حمیت سے سرشار و مخلص اورحق گو داعی سے محروم ہوگئی ہے اور بالخصوص ہندوستان کی ملت اسلامیہ یتیم ہو کر رہ گئی ہے۔ میری ناقص نظر میں مولانا اس سلسلہ میں یکتا تھے کہ ایک طرف اخلاص کی دولت سے مالا مال، ملی تڑپ ان کے سینہ میں موجزن، علم و مطالعہ سے ان کی زندگی عبارت، سلوک و تزکیہ میں کندن...
سائنسی تدبر کی بحث: مان کر نہ ماننے کی روش
― ڈاکٹر محمد شہباز منج
عصرِ حاضر اور بالخصوص برصغیر کے اربابِ مذہب کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ اپنے فہمِ مذہب کو مذہی متن کی آخری و حتمی مراد سمجھنے میں کچھ زیادہ ہی حساس واقع ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اپنی تعبیرِ متنِ مذہب کے خلاف کوئی بات دیکھ پڑھ کر جذباتی صدمے سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اپنی رائے سے کسی علمی اختلاف پر ان کا دل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے کہ یہ تنقید کرنے والے کیسے لوگ ہیں، "قرآن و حدیث" کے خلاف دلائل دینے پر تلے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری اس بات کو جناب عبداللہ شارق سے ہماری بحث سے الگ کر کے دیکھ لیں، وہ پہلے ہی ہماری یاوہ گوئیوں سے رنجیدہ ہیں، انہیں...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) بخدمت محترم مولانا زاہد الراشدی، تمغہ امتیاز۔ بعد از سلام مسنون، فقیر کا نام بھی مبارک باد دینے والوں میں شامل کیجیے۔ دعا ہے کہ مبارک ہی رہے۔ ایوارڈ کی خبر عزیزم جعفر نے مجھے روزنامہ اسلام کا اداریہ بھیج کر دی۔اور اس سے ایک ایسی بات معلوم ہوئی کہ ذرا سا فکر میں ڈال گئی۔ اور وہ تھی مرحوم اوج صاحب کے بارے میں آپ کے خیالات۔ میں موصوف سے نام کو بھی واقف نہ تھا۔ ان سے اولین واقفیت ان کے ایک مضمون نے کرائی جو معارف اعظم گڈھ میں نکلا تھا اور دوماہ ہوئے، میرے دوست ڈاکٹر سید سلمان ندوی نے اس کی نقل مجھے بھیجی۔ مضمون اسلام میں باندیوں (ما ملکت اَیمانکْم)...
الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں
― ادارہ
12 اکتوبر 2014ء بروز اتوار بعد نمازِ مغرب ’’تحریک انسدادِسود‘‘ کے مرکزی راہنمااور تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر جناب حافظ عاکف سعید نے ’’سودی نظام کے خلاف جدوجہدکی موجودہ صورتحال‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ 13 اکتوبر کو اکادمی کے زیر انتظام مدرسۃ الشریعہ میں عید الاضحی کی تعطیلات کے بعددوبارہ تعلیم کا آغاز ہوا۔ 18 اکتوبر کو اکادمی کے زیر اہتمام مرکزی جامع مسجد شیرانوالا باغ،گوجرانوالہ میں دینی مدارس کے طلباء کے لیے چالیس روزہ’’عربی بول چال کورس‘‘ کا آغاز ہوا۔ 19 اکتوبر کو جامع مسجد احمد،رتّہ روڈ میں سکول وکالج کے طلباء کے لیے ’’عربی...
نشہ اور اس کا سدباب
― حکیم محمد عمران مغل
فی زمانہ نشہ کا مرض معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے نشہ کی تعریف اس طرح کی ہے کہ اگر کوئی شخص چاول کھانے کا عادی ہو اور اسے روٹی کھانی پڑ جائے اور اس سے وہ مشقت میں پڑ جائے تو یہ نشہ ہی ہے۔ ایسی عادت سے بچنا چاہیے۔ نشے میں عموماً ایسے لوگ مبتلا ہوتے ہیں جن میں قوت مدافعت ختم ہو چکی ہو۔ خانگی معاملات، اقتصادی ناہمواری، گھریلو لڑائی جھگڑے، ٹھیک نہ ہونے والی بیماری، اگر ایسی کوئی بھی صورت حال ایک عرصے تک قائم رہے تو اس سے اعضائے رئیسہ کمزور ہو جاتے ہیں اور طبیعت میں بوجھل پن آ جاتا ہے۔ اس کے کے ازالے کے لیے اور ذہنی سکون کے لیے...
نومبر ۲۰۱۴ء
جلد ۲۵ ۔ شمارہ ۱۱
اکابر دیوبند کی فکر اور معاصر تناظر میں اس سے استفادہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱)
ڈاکٹر محی الدین غازی
تہذیب مغرب: فلسفہ و نتائج (۱)
محمد انور عباسی
مولانا ابو الحسن علی ندویؒ : ایک ملی مفکر (۱)
محمد طارق ایوبی
سائنسی تدبر کی بحث: مان کر نہ ماننے کی روش
ڈاکٹر محمد شہباز منج
مکاتیب
ادارہ
الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں
ادارہ
نشہ اور اس کا سدباب
حکیم محمد عمران مغل