اگست ۲۰۱۱ء
شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ہفت روزہ ’’اردو ٹائمز‘‘ نیو یارک میں ۲۱؍ جولائی ۲۰۱۱ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ: ’’شریعت کوئی قانون نہیں ہے، بلکہ ایک طرز حیات ہے۔ اگر امریکہ میں شرعی قوانین کے خلاف کوئی قانون بنایا گیا تو اس سے امریکہ کے سیکولر تصور کو دھچکا لگے گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طارق رمضان نے، جو حسن البناءؒ کے نواسے بھی ہیں، نیو یارک میں ’’اکنا‘‘ کے زیر اہتمام ایک فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں گزشتہ اتوار کو کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طارق رمضان نے کہا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں شرعی قوانین کو خلاف...
رمضان المبارک ۔ حسنات کا گنج گراں مایہ
― پروفیسر غلام رسول عدیم
اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ جس کی فضیلتوں اور برکتوں کا شمار ممکن نہیں، واحد وہ مہینہ ہے جس کا ذکر قرآن مجیدمیں آتا ہے اور دو مناسبتوں سے آیا ہے۔ اول یہ کہ یہی وہ ماہ مقدس ہے جس میں نزول قرآن کا آغاز ہو ایا قرآن لوحِ محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیا گیا اور پھر حکمتِ الٰہی اور ضرورتِ بشری اور حکمتِ خداوندی سے ۲۲؍سال اور ۷؍ ماہ اور ۱۴؍دن کے عرصے میں نجماًنجماً، آیۃً آیۃً، سورۃً سورۃً، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتا رہا۔ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ (البقرۃ۲:۱۸۵)۔ ’’رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔‘‘...
قرآن مجید بطور کتاب تذکیر ۔ چند توجہ طلب پہلو
― محمد عمار خان ناصر
قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے اور اس کے تفسیری مباحث پر غور کرتے ہوئے ایک بنیادی سوال جس کے حوالے سے قرآن مجید کے طالب علم کا ذہن واضح ہونا چاہیے، یہ ہے کہ قرآن کا اصل موضوع اور قرآن نے جو کچھ اپنی آیات میں ارشاد فرمایا ہے، اس سے اصل مقصود کیا ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں خود قرآن مجید کی تصریحات سے یہ ملتا ہے کہ یہ اصل میں کتاب تذکیر ہے۔ قرآن نے اپنے لیے ’ذکر‘، ’تذکرہ‘ اور ’ذکری‘ کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ تذکیر کا مطلب ہے یاد دہانی کرانا۔ ایسے حقائق جو انسان کے علم میں تو ہیں اور وہ ان سے بالکل نامانوس نہیں ہے، لیکن کسی وجہ سے ان سے غفلت کا شکار...
شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
علماء کرام کا ایک بنیادی کام عوام کے ذوق و سوچ و فکر کی نگہداشت بھی ہے کہ دین کے کسی شعبہ میں غلو نہ پیدا ہونے پائے، دین کا ہر کام پورے توازن و اعتدال سے جاری و ساری رہے اور ملت اسلامیہ ذہنی و فکری طور پر جادۂ اعتدال سے ہٹنے نہ پائے۔ اس کی خاطر علماء کرام کو ہر دور میں بڑے حزم و احتیاط سے کام لینا پڑا۔ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کا شجرہ بیعت رضوان کو کٹوا دینا یا حجر اسود کے سامنے اعلان فرمانا کہ : ’’تو ایک پتھر ہے، نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان‘‘ اسی حزم و احتیاط کا نمونہ تھا۔ اورنگ زیب عالمگیر ؒ ، جنہیں عصرحاضر کے عظیم عالم و مفکر شیخ طنطاوی نے چھٹا...
تنقیدی جائزہ یا ہجوگوئی؟ (۲)
― محمد رشید
۷۔ سابقہ سطور میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ مضمون نگار کس بے رحمی سے ڈاکٹر غازی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جیسے درویش منش انسان کو قارونی گروہ کا خاموش حمایتی ثابت کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔اور پھر وہ یہ ثابت بھی کرتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ اور مارکس کے سوا علما و سکالرز کی اکثریت قارونی گروہ کی مخالفت سے اجتناب کے گناہ میں ملوث رہی ہے۔لیکن جب حضرت انعام یہ دیکھتے ہیں کہ محاضرات معیشت میں محترم غازی صاحب افراد معاشرہ کی کفالت اور ان کے لیے روٹی کپڑا اور مکان کا ذمہ داراسلامی ریاست کو قرار دیتے ہیں اور پھراسلاف کے حوالوں کے ساتھ قارونی گروہ کے خلاف بغاوت پران...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) (ماہنامہ ’’الحامد‘‘ لاہور کے مارچ ۲۰۱۱ء کے شمارے میں حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہ کا ایک مضمون شائع ہوا تھا جسے ’’الحامد ‘‘ کے شکریے کے ساتھ الشریعہ کے جون ۲۰۱۱ء کے شمارے میں ’’توہین رسالت کے مرتکب کے لیے توبہ کی گنجائش‘‘ کے عنوان سے نقل کر دیا گیا تھا۔ تحریر کا اصل ماخذ اسلامی نظریاتی کونسل کی سالانہ رپورٹ ۲۰۰۳-۲۰۰۴ء ہے جو کونسل کی طرف سے سرکاری طور پر طبع شدہ ہے۔ اس ضمن میں دار العلوم کراچی کے دار الافتاء کی طرف سے ہمیں درج ذیل وضاحتی موصول ہوا ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ مکرمی جناب مدیر ماہنامہ...
سیمینار: ’’پر امن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار‘‘
― ادارہ
۲۱ تا ۲۳ جون ۲۰۰۱ء کو پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز، اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد ہوٹل، اسلام آباد میں ’’ پُرامن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار‘‘ کے عنوان پر دو روزہ قومی سیمینار منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی اور موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام نے پاکستان میں پُرامن اور متوازن معاشرے کے قیام کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس اَمر پر زور دیا کہ اختلافِ رائے کو لوگوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے اتفاق کیا کہ معاشرے...
دماغی رسولی کا آپریشن بذریعہ پسینہ
― حکیم محمد عمران مغل
آنے والے ادوار میں جب برصغیر کے اطباء عظام کا شمار کیا جائے گا تو جگراں والے اطبا سرفہرست ہوں گے۔ یہ سارا خاندان حافظ قرآن، حاجی، نمازی، تہجد گزار، غریب پرور، رحم دل اور غم گسار ہے، ایسے کہ اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں۔ حکمت ودانائی ان کے گھر کی لونڈی، جڑی بوٹیاں ان کی غلام۔ یہی وجہ ہے کہ صبح وشام ان کے مطب پر مریضوں کا ازدحام رہتا تھا۔ رسولی اور گلٹی کا تعلق ٹی بی یا سرطان سے بتایا جاتا ہے۔ وکٹوریہ ہسپتال بہاول نگر سے ایک ادھیڑ عمر مریضہ کو ایک صاحب لائے کہ یہ میری چچی ہیں۔ میری ساری پرورش ان کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ ان کی موجودہ حالت دیکھی...
اگست ۲۰۱۱ء
جلد ۲۲ ۔ شمارہ ۸
شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
رمضان المبارک ۔ حسنات کا گنج گراں مایہ
پروفیسر غلام رسول عدیم
قرآن مجید بطور کتاب تذکیر ۔ چند توجہ طلب پہلو
محمد عمار خان ناصر
شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد
مولانا محمد عیسٰی منصوری
تنقیدی جائزہ یا ہجوگوئی؟ (۲)
محمد رشید
مکاتیب
ادارہ
سیمینار: ’’پر امن اور متوازن معاشرے کے قیام میں علماء کا کردار‘‘
ادارہ
دماغی رسولی کا آپریشن بذریعہ پسینہ
حکیم محمد عمران مغل