اپریل ۲۰۱۱ء

پاک بھارت تعلقات: ایک جائزہ (یوگندر سکند کے سوالنامہ کے جوابات)

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سوال نمبر ۱۔ بھارت اور پاکستان دونوں اپنے قومی تشخص کی بنیاد ایک دوسرے کی مخالفت کو قرار دیتے ہیں۔ آپ کے خیال میں ایسی صورت حال میں دونوں ملکوں کے مابین پرامن تعلقات حقیقتاً ممکن ہیں؟ جواب: قیامِ پاکستان کے وقت پاکستان کے قومی تشخص کی بنیاد یہ تھی کہ جنوبی ایشیا کے مسلمان ایک الگ قوم ہیں اور اپنے دین کے حوالے سے الگ تشخص رکھتے ہیں، اس لیے جس خطے میں ان کی اکثریت ہے، وہاں ان کی الگ ریاست قائم ہونی چاہیے، بالکل اسی طرح جیسے ایسٹ تیمور میں مسیحی اکثریت وہاں الگ ریاست کا باعث بنی اور اب جنوبی سوڈان اسی مسیحی اکثریت کے حوالے سے الگ ملک بننے جا رہا...

ریمنڈ ڈیوس کیس کے تناظر میں اسلامی فوجداری قانون کا ایک مطالعہ

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

اس وقت ہر طرف شور و غل برپا ہے کہ پاکستان کی ایک عدالت نے پاکستانیوں کے ایک امریکی قاتل کو باعزت بری کر دیا ہے۔ یہ بات سو فی صد غلط ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ایک عدالت کے ایک ’قاضی‘ نے پاکستانی مسلمانوں کے ایک غیر مسلم امریکی قاتل کو ’دیت‘ لے کر چھوڑ دیا ہے۔ وطن عزیز کے اسلام پسندوں کو خوشی کے شادیانے بجانے چاہییں کہ امریکہ بہادر کم از کم ایک اسلامی قانون کی ’حکمتوں‘ کا قائل ہو گیا ہے اور یہی امر سیکولر لبرل حلقوں کے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے کہ اسلامی قوانین کی حکمتیں اگر اسی انداز میں جلوہ افروز ہوتی رہیں تو وہ دن دور...

کورٹ میرج: چند قانونی اور معاشرتی پہلو

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

ہمارے ہاں کورٹ میرج کا ایک عام تصور پھیلا ہوا ہے، حالانکہ اس کا نہ قانونی وجود ہے اور نہ ہی کوئی بنیاد۔ (البتہ ایک رائے کے مطابق non-believers یعنی غیر اہل ایمان کا چونکہ کوئی خاندانی نظام دویعت شدہ نہیں ہوتا، ان کے لیے بعض نظائر کی بنیاد پر کورٹ میرج کا تصور موجود ہے۔ یہ واضح رہے کہ غیر اہل ایمان میں مسلمان، ہندو، سکھ، یہودی اور عیسائی شامل نہیں۔ اس طرح پاکستان میں ایسے غیر اہل ایمان کی تعداد چوونکہ برائے نام بھی نہیں، لہٰذا اگر اس رائے کے مطابق ایسا کو تصور ہو بھی تو اس کی اہمیت باقی نہیں رہتی۔) اس کے باوجود یہ تصور عام سطح سے لے کر اچھے خاصے پڑھے...

توہین رسالت کے مسئلے پر ایک مراسلت

― محمد عمار خان ناصر

(۱) مکرمی ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ کے اٹھائے ہوئے سوالات کے حوالے سے میری گزارشات حسب ذیل ہیں: ۱۔ آپ کے پہلے نکتے کا حاصل میرے فہم کے مطابق یہ ہے کہ عہد رسالت میں مختلف افراد کو توہین رسالت کی جو سزا دی گئی، اس کی علت محض توہین نہیں بلکہ قبول حق سے انکار بھی تھا جس کی وجہ سے یہ لوگ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا براہ راست مخاطب ہونے کی وجہ سے، پہلے ہی سزاے موت کے مستحق تھے جبکہ ان کی طرف سے توہین وتنقیص کے رویے نے ان کے اس انجام کو مزید موکد کر دیا تھا۔ مجھے اس احتمال میں زیادہ وزن دکھائی نہیں دیتا۔ پیغمبر کے زمانے میں خود پیغمبر کے سامنے...

قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت

― محمد یونس قاسمی

اس عنوان پر ماہنامہ الشریعہ کے مارچ کے شمارہ میں گرامی قدر حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب اور میرے مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ حضرت راشدی صاحب کے جواب الجواب کو پڑھ کر کچھ باتیں مزید لکھی جا رہی ہیں۔ بندہ نے اپنے مضمون میں جن چیزوں کو ذکر کے یہ واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ اہل تشیع اثنا عشری کی قومی وملی تحریکات میں شمولیت بلاجواز ہے ،حضرت راشدی صاحب مدظلہ نے میرے پیش کیے گئے نکات پر بحث نہیں فرمائی بلکہ اپنے مؤقف کو مزید مضبوط کرنے کیلئے مزید حوالہ جات پیش فرمائے ہیں اور دور نبوی کی ایک مثال سے استدلال کرتے ہوئے شیعہ کے ساتھ معاشرتی تعلقات کو جواز...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) محترم جناب مولانا محمد عمار صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاجِ گرامی۔ کل ہی الشریعۃ کا ڈاکٹر محمود احمد غازی نمبر اور آپ کا رسالہ مسئلہ توہین رسالت موصول ہوئے۔ توقع نہیں تھی کہ اتنے مختصر وقت میں اتنی ضخامت کا نمبر تیار ہوسکے گا۔ غازی صاحب رحمہ اللہ پر خصوصی نمبر شائع کرنے میں شرفِ سبقت غالباً آپ ہی کو حاصل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش کو مقبول اور نافع بنائیں۔ آمین۔ الحمد للہ ڈاکٹر کی حیات وخدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی پڑگئی ہے۔ میری نظر میں غازی صاحب جیسی شخصیات کے کردار کا پہلو نمایاں کرنا ان کی علمی خدمات سے بھی زیادہ...

تصویر کے بارے میں ہمارا موقف اور پالیسی

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’الشریعہ‘ کے مارچ کے شمارے میں شائع شدہ مولانا سختی داد خوستی کے مکتوب اور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں خصوصی اشاعت کی ٹائٹل پر ان کی تصویر کے حوالے سے بعض دوستوں نے تصویر کے بارے میں میرا ذاتی موقف دریافت کیا ہے۔ اس سلسلے میں عرض ہے کہ میرا ذاتی رجحان اس مسئلے میں حضرت امام محمدؒ کے اس قول کی طرف ہے جو انھوں نے ’’موطا امام محمد‘‘ میں ان الفاظ سے بیان فرمایا ہے کہ: ’’حضرت عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ وہ حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر گئے تاکہ ان کی عیادت کر سکیں تو وہاں حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

’’برصغیر میں مطالعہ قرآن‘‘ (بعض علماء کی تفسیری کاوشوں کا جائزہ)۔ ہندوستان کے معروف علمی وتحقیقی جریدے ’’تحقیقات اسلامی‘‘ کے نائب مدیر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کا تعارف اور ان کی فاضلانہ تصنیف ’’نقد فراہی‘‘ پر تبصرہ قارئین چند ماہ قبل انھی صفحات میں ملاحظہ کر چکے ہیں۔ قرآنی علوم ومعارف مصنف کے مطالعہ وتحقیق کا خاص موضوع ہیں اور وہ ایک عرصے سے اپنی تحقیق کے حاصلات علمی مقالات کی صورت میں پیش کرتے آ رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب بھی مصنف کے علمی مقالات کا مجموعہ ہے جس میں بیسویں صدی میں برصغیر کے بعض معروف اہل علم کی تفسیری کاوشوں کے مختلف...

مولانا محمد اعظمؒ کا انتقال

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے ناظم تعلیمات مولانا محمد اعظمؒ کی اچانک وفات پر بے حد صدمہ ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے شہر کے بزرگ علماء کرام میں سے تھے اور دینی تحریکات میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ معتدل اور متوازن مزاج کے بزرگ تھے اور انھیں شہر کے تمام مکاتب فکر میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ میرا ان سے کم وبیش ربع صدی تک دینی تحریکات کے حوالے سے تعلق رہا۔ جب بھی انھیں کسی اجتماعی مسئلے کی طرف توجہ کی دعوت دی گئی، انھوں نے بھرپور توجہ سے نوازا، حوصلہ افزائی کی اور تعاون فرمایا۔ وہ بھی ہر اہم موقع پر یاد کرتے تھے اور ہماری حاضری اور...

السی: قیمت میں کہتر، فائدہ میں بدرجہا بہتر

― حکیم محمد عمران مغل

جو خاندان ابھی تک تہذیب مشرق سے وابستہ ہیں، ان کو اللہ تعالیٰ نے کئی خطرناک امراض سے بچایا ہوا ہے۔ مثلاً تھکاوٹ، شوگر، امراض دل وگردہ، بلڈ پریشر، جسمانی دردیں وغیرہ۔ آج ریڈی میڈ ادویہ کا چلن ہے۔ گھر میں کوئی بزرگ اپنی زندگی کا کوئی قیمتی عمل بتاتا ہے تو تہذیب مغرب کے دل دادہ سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔ تہذیب مغرب نے ہمیں چاروں شانے چت گرا دیا ہے۔ ایک بیماری جاتی ہے، دوسری آتی ہے۔ بہت سے حضرات نے بتایا کہ فلاں ہم نے کیا نہیں، ہم سے بہ جبر کرایا گیا ہے، مگر اب پچھتا رہے ہیں۔ ان کے ازالے کے لیے بتائیں۔ میں نے ان کی خدمت کے لیے کافی تشخیص اور تحقیق اور...

تلاش

Flag Counter