فروری ۲۰۱۰ء

دینی جدوجہد کے عصری تقاضے اور مذہبی طبقات

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

متحرک جماعتی زندگی سے کنارہ کشی کے بعد گزشتہ دو عشروں سے راقم الحروف دینی جدوجہد کے عصری تقاضوں اور دینی جماعتوں اور طبقات کی ذمہ داریوں کے حوالے سے کچھ نہ کچھ گزارشات پیش کر رہا ہے۔ معروضی حالات کے تناظر میں اس ’’صدائے فقیر‘‘ کے بعض پہلووں کو یہاں دہرانا مناسب معلوم ہوتا ہے: پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے صرف سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد کافی نہیں ہے، بلکہ پبلک دباؤ اور عوامی قوت بھی اس کی ناگزیر ضرورت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ماضی کی طرح غیر سیاسی دینی قوتیں اور جماعتیں بھی میدان میں متحرک رہیں۔ بالخصوص اس وقت ایک نئی دینی جماعت کی ضرورت...

موجودہ عیسائیت کی تشکیل تاریخی حقائق کی روشنی میں

― ڈین براؤن

لینگڈن کے پہلو میں دیوان پر بیٹھی سوفی نے چائے کا گھونٹ بھرا اور کیفین کے خوشگوار اثرات محسوس کرنے لگی۔ سرلیہ ٹی بنگ آتش دان کے سامنے ڈگمگاتے ہوئے ٹہل رہے تھے۔ ان کی ٹانگوں پر چڑھے آہنی شکنجے کی آواز پتھر کے فرش پر گونج رہی تھی۔ مقدس جام ٹی بنگ نے خطیبانہ لہجہ میں کہا: ’’ اکثر لوگ مجھ سے صرف اس کے مقام کے متعلق پوچھتے ہیں اور شاید اس کا جواب میں کبھی نہیں دے پاؤں گا‘‘۔ وہ مڑا اور براہ راست سوفی کی طرف دیکھا۔ ’’تاہم اس سے کہیں زیادہ متعلقہ سوال یہ ہے کہ ’’ مقدس جام ہے کیا؟‘‘ سوفی نے اپنے دونوں مرد ساتھیوں میں علمی تجسس پیدا ہوتے محسوس کیا۔...

خواجہ حسن نظامی کی خاکہ نگاری

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

اردو ادب میں شاید ہی کوئی دوسرا انشاپرداز ہو جو خواجہ حسن نظامی مرحوم (۱۸۷۸۔۱۹۵۵) سے بہتر طور پر ’آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ‘ کا مصداق ہو ، حال آں کہ خواجہ صاحب کا شمار اردو ادب کے ان خاکہ نگاروں میں کیا جا سکتا ہے جنہوں نے اس ادبی صنف کو بال و پر عطا کیے اور یہ صنف ’فن‘ سمجھی جانے لگی ۔ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری نے ’’خواجہ حسن نظامی: خاکے اور خاکہ نگاری ‘‘ کے عنوان سے تالیف پیش کرکے اس اوجھل پہاڑ کو منظرِ عام پر لانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ اس مدون تالیف میں ڈاکٹر معین الدین عقیل کے حوصلہ افزا وقیع پیش لفظ کے بعد ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہان پوری...

اسلامی بینکاری: غلط سوال کا غلط جواب (۲)

― محمد زاہد صدیق مغل

(۲) مجوزین کے نظریہ بینکاری کا جائزہ۔ اس مختصر وضاحت کے بعد ہم درج بالا نظریہ بینکنگ (جو درحقیقت مجوزین اسلامی بینکاری کا نظریہ بینکنگ بھی ہے) کا تنقیدی جائزہ پیش کرتے ہیں۔ بحث کو سادہ اور عام فہم رکھنے کے لیے حد امکان تک علم معاشیات کے ٹیکنکل مواد سے صرف نظر کرنے کی کوشش کی جائے گی، اسی لیے بہت سی دیگر تفصیلات کونظر انداز کرتے ہوئے ہم درج بالا تصور بینکنگ کی دو خامیوں پر اکتفا کریں گے (۱۳)۔ ۱.۲: نیوکلاسیکل نظریہ بینکنگ کی بنیادی خامیاں۔ نیوکلاسیکل مفکرین کا یہ اصول کہ ’بینک کو بچتوں سے زائد قرض فراہم نہیں کرنے چاہیے ‘ ان مفروضوں پر مبنی ہے...

یہ جواب نہیں ہے

― مولانا عبد المالک طاہر

ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ (مئی/جون ۲۰۰۹ء) کے صفحہ ۱۴۵تا ۱۴۸ پر حافظ زبیر صاحب کامضمون شائع ہوا جو انہوں نے راقم کے مضمون بعنوان ’’جہادی تنظیموں کے تنقیدی جائزہ پرایک نظر‘‘ (الشریعہ، مارچ ۲۰۰۹ء، صفحہ ۴۳ تا ۴۷) میں اٹھائے جانے والے اعتراضات وسوالات کے جواب کے طورپر لکھا ہے۔ مضمون کا عنوان ’’عبد المالک طاہر کے اعتراضات کے جواب میں‘‘ دیکھ کر یہ گمان ہوا کہ راقم کی طرف سے اپنے مضمون میں اٹھائے جانے والے اعتراضات کے جوابات ہوں گے، لیکن عنو ان اور نفس مضمون کا باہمی تعلق ایسا ہی ہے جیساکہ جناب کا (اپنی تحریروں کی روشنی میں) جہاد و مجاہدین کے...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) مکرمی جناب عمار خاں ناصر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ سب سے پہلے تو آپ کا شکر گذار ہوں کہ آپ نے میری تحریر ’’پر تشدد تحریکیں اور دیوبندی فکر ومزاج ‘‘ کو ’الشریعہ‘ کے نومبر/ دسمبر ۲۰۰۹ء کے شمارے میں جگہ دے کر ان خیالات کو اس قابل سمجھا کہ انہیں اپنے قارئین تک پہنچائیں۔ اس سے پہلے شیخ الحدیث حضرت مولانا سرفراز خاں صاحب ؒ کے بارے میں الشریعہ کا ضخیم خصوصی نمبر ملا۔ اتنے قلیل عرصے میں اتنی ضخیم اور معیاری پیش کش پر آپ، حضرت ؒ کے تمام عقیدت مندوں اور مداحوں کی طرف سے مبارک باداور شکریے کے مستحق ہیں، البتہ حضرت کے تلامذہ اور اور اولاد واحفاد...

’’مسلمان مثالی اساتذہ ، مثالی طلبہ‘‘

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

’’مسلمان مثالی اساتذہ ، مثالی طلبہ‘‘۔ مولف: سید محمد سلیمؒ۔ ناشر: زوار اکیڈیمی پبلیکیشنز،۴۔۱۷ ناظم آباد نمبر ۴ کراچی۔ پروفیسر محمدسلیمؒ نامور استاد اور تنظیم اساتذہ پاکستان کے رہنماؤں میں سے تھے۔ موضوع بالا پر ان کا قلم اٹھانا ان کا حق اور منصب ہے۔ کتاب طلبہ اور اساتذہ کے لیے رہنما حیثیت رکھتی ہے۔ مستند مواد کی مدد سے با کمال ترتیب سے پیش کی گئی ہے۔ اس میں ان کا قلم رسا بھی پوری شان کے ساتھ کار فرما ہے۔ یہ مختصر سی کتاب ہے مگر اپنے اندر بے پناہ تاثیر رکھتی ہے۔ کتاب پڑھ کر، گردو پیش پر نظر ڈالی جائے تو شدت سے احساس ہوتا ہے کہ وہ اساتذہ اور...

فروری ۲۰۱۰ء

جلد ۲۱ ۔ شمارہ ۲

تلاش

Flag Counter