جنوری ۲۰۰۷ء
تجدد پسندوں کا تصور اجتہاد
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بخاری شریف میں ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلوگے، حتیٰ کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ (صحرائی جانور) کے بِل میں گُھسا ہے تو تم بھی ضرور گھسو گے۔ صحابہؓ نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! کیا پہلی امتوں سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’تو اور کون ہے‘؟ اس حدیث مبارک کی تشریح میں محدثین کرام نے مختلف پہلو ذکر کیے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ یہود ونصاریٰ نے جس طرح توراۃ، انجیل اور زبور میں تحریفات کا راستہ اختیار کیا اوراللہ تعالیٰ کی نازل...
دینی مدارس اور جدید تعلیم
― ڈاکٹر محمد امین
حیدر آباد سے شائع ہونے والے ماہنامہ بیداری کے مدیر شہیرجناب محمد موسیٰ بھٹو صاحب نے اپنے جریدے کے ستمبر کے شمارے میں مدیر الشریعہ جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب کی شخصیت پر قلم اٹھایا ہے اور اپنے مخصوص اسلوب میں (جس میں وہ شخصیات کو اہم مسائل پر ان کے موقف کے حوالے سے زیربحث لاتے ہیں) دینی مدارس میں اصلاح اور بہتری کے ضمن میں مولانا زاہد الراشدی (اور بعض دیگر اہل علم) کے اس موقف سے اختلاف کیا ہے جس کی رو سے وہ دینی مدارس میں جدید تعلیم کے شمول کے حامی ہیں۔ چونکہ ہم بھی کئی برسوں سے (تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ کے تحت) پاکستان کے نظام تعلیم و تربیت میں...
’تحفظ نسواں ایکٹ‘ کتاب و سنت کے تناظر میں
― ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی
حال ہی میں حکومت پاکستان نے حدود آرڈیننس کے دو قوانین، حد زنا اور حد قذف میں ترمیم کرکے ’تحفظ نسواں بل‘ کے عنوان سے ایک نیا قانون متعارف کروایا۔ اس قانون کو کتاب وسنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے ایک خصوصی علماء کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ بعد میں یہ بل مختلف مراحل طے کرتا ہوا قانون ساز اداروں سے پاس ہوگیا، تاہم اس کے نتیجے میں ملک بھر میں ایک بہت بڑا انزاع پیدا ہوگیا کہ یہ قانون کتاب وسنت سے ہم آہنگ ہے یا نہیں؟ حدود آرڈیننس کی طرح اس قانون کے بارے میں اختلاف نے بھی سیاسی رنگ اختیار کرلیا ہے۔ زیر نظر تحریر میں ہم نے کوشش کی ہے کہ کتاب وسنت کی روشنی میں...
علامہ اقبال کا تصور اجتہاد اور علمائے کرام
― یوسف خان جذاب
اقبال بیسو یں صد ی کے بہت بڑ ے مفکر، فلسفی، شاعر اور مجتہد تھے۔ بیسویں صدی کے ذکر سے یہ مقصد نہیں ہے کہ اُن کی فکر اسی ایک صدی میں مقید تھی۔ یہ بات اُ ن کی ذات کے متعلق تو کہی جا سکتی ہے، لیکن جہا ں تک اُ ن کی فکر کا تعلق ہے تو شا ید جمو د کے اس دور میں بھی اُ ن کی پرو از میں کو تا ہی نہیں آ ئی ہے۔ اجتہاد کے حو الے سے اقبا ل کی فکر کی حکمر انی ان کے دور تک محدود نہیں ہے، یہ الگ بات ہے کہ ابھی تک ان کی فکر کو صحیح معنوں میں سمجھا نہیں گیا جو بلاشبہ مسلم امہ کے لیے ایک المیہ ہے۔ ماہنامہ ’الشریعہ‘ نو مبر ۲۰۰۶کے شمار ے میں، اقبا ل کی فکر کے حو الے سے کئی مضا...
حدیث نبوی میں ’اخوان‘ کا مصداق
― ریحان احمد یوسفی
’’الشریعہ‘‘ کے اکتوبر ۲۰۰۶کے شمارے میں برادرم عمار ناصر صاحب کاایک مضمون شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں انھوں نے مولانا وحید الدین خان صاحب کی ایک تحریر کے حوالے سے ان پر گرفت کی، جس میں مولانا وحیدالدین خان صاحب نے اپنے تشکیل کردہ دعوتی فورم سی پی ایس انٹرنیشنل پر گفتگو کی ہے۔ عمار صاحب کی تنقید مولانا پر دو پہلووں سے ہے۔ ایک یہ کہ انھوں نے مسلم کی اس روایت کاغلط مطلب سمجھا ہے جو مولانا نے نقل کی ہے۔ زیر بحث اصل روایت، اس کے حوالہ جات اور ترجمہ درج ذیل ہے۔واضح رہے کہ محدثین کے نزدیک یہ روایات سنداً صحیح ہے۔ ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے...
ذبیح حضرت اسماعیل یا حضرت اسحاق؟
― برہان الدین ربانی
پروفیسر میاں انعام الرحمن صاحب کے پر تاثیر قلم سے وقتاً فوقتاً علمی وفکری تحریرات صفحہ قرطاس پر منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح کی ایک تحریر ’’قرآنی علمیات اور مسلم رویہ‘‘کے عنوان سے الشریعہ، جنوری ۲۰۰۶ء میں پڑھنے کو ملی جس میں ذبیح کون کی بحث کے حوالے سے پروفیسر صاحب نے مسلم اہل علم پر تنقید کی ہے۔ پروفیسر صاحب کا موقف یہ ہے کہ اگر ذبیح کو قرآن نے مشّخص نہیں کیا تو ہم کیوں ایک اضافی چیز کو کھینچ تان کر یقین کے زمرے میں لانا چاہتے اور اسماعیل علیہ السلام کو ذبیح کے طور پر متعین کرنا چاہتے ہیں۔ گویا بحث کا بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا ہمیں ’ذبیح...
مکاتیب
― ادارہ
(۱) مکرمی مدیر ’الشریعہ‘۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ ’الشریعہ‘ کے دسمبر ۲۰۰۶ء کے شمارے میں میاں انعام الرحمن صاحب کا مضمون ’’قدامت پسندوں کا تصور اجتہاد‘‘ دیکھنے کا موقع ملا۔ میاں صاحب کی تحریریں ندرت او ر تازگی کی وجہ سے ہمیشہ ہی لائق توجہ ہوتی ہیں، مگر ان کے موضوعات میرے لیے زیادہ دلچسپی کا باعث نہیں ہوتے، اس وجہ سے میں ان کو زیادہ توجہ نہیں دے سکا۔ اس مضمون کی کاٹ کے حوالے سے ایک دوست کے توجہ دلانے پر مضمون کو پڑھا تو ان کی جرات وجسارت کا اعتراف کرنا پڑا۔ الشریعہ کی مجلس ادارت کے رکن اول ہوتے ہوئے ادارہ کے رئیس التحریر کے انداز فکر اور...
مولانا صفی الرحمن مبارک پوریؒ
― عاصم نعیم
عالم اسلام کے معروف عالم دین، نامور سیرت نگار، محدث، مدرس، مصنف، مورخ، مناظر اور ادیب مولانا صفی الرحمن مبارک پوریؒ یکم دسمبر ۲۰۰۶ کو اپنے آبائی قصبے حسین پور (مبارک پور، اعظم گڑھ، انڈیا) میں بعمر ۶۴ برس انتقال فرما گئے۔ جناب صفی الرحمن مبارک پوری کی پیدایش ۱۹۴۲ء کے وسط میں ہوئی۔ ان کی ابتدائی تعلیم مبارک پور کے مدرسہ دار التعلیم اور مدرسہ احیاء العلوم میں ہوئی۔ بعد ازاں مدرسہ فیض عام، میو (یو پی) میں عربی زبان وقواعد اور تفسیر، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ وغیرہ شرعی علوم میں مہارت حاصل کی اور ان مضامین کے امتحانات میں امتیازی حیثیت میں...
الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں
― ادارہ
* الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام ۲۰۰۶۔۲۰۰۷ کے تعلیمی وتربیتی پروگرام کے تحت علما، اساتذہ اور طلبہ کے لیے اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کے ہفتہ وار تربیتی لیکچرز کے سلسلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں پہلا لیکچر ۱۶؍ دسمبر بروز ہفتہ کو ’’تحفظ حقوق نسواں بل‘‘ کے تاریخی وفکری پس منظر کے حوالے سے دیا گیا۔ جس میں مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے علما اور طلبہ شریک ہوئے اور موضوع سے گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے سوالات اٹھائے۔ تربیتی لیکچرز کے اس سلسلے کے لیے ہفتے کے دن مغرب کی نماز کے نصف گھنٹہ بعد کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ * علما...
جنوری ۲۰۰۷ء
جلد ۱۸ ۔ شمارہ ۱
تجدد پسندوں کا تصور اجتہاد
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دینی مدارس اور جدید تعلیم
ڈاکٹر محمد امین
’تحفظ نسواں ایکٹ‘ کتاب و سنت کے تناظر میں
ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی
علامہ اقبال کا تصور اجتہاد اور علمائے کرام
یوسف خان جذاب
حدیث نبوی میں ’اخوان‘ کا مصداق
ریحان احمد یوسفی
ذبیح حضرت اسماعیل یا حضرت اسحاق؟
برہان الدین ربانی
مکاتیب
ادارہ
مولانا صفی الرحمن مبارک پوریؒ
عاصم نعیم