۱۹ دسمبر ۲۰۰۲ء جمعرات کو ایک خصوصی تقریب کے انعقاد کے ساتھ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے اس سال کے تعلیمی پروگرام کا آغاز ہو گیا ہے۔ تقریب میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی دامت برکاتہم نے ضعف وعلالت کے باوجود شرکت فرمائی۔ دونوں بزرگوں نے تقریب سے خطاب کیا، ظہر کی نماز اکادمی میں ادا کی اور اکادمی کے تعلیمی پروگرام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی کام یابی کے لیے دعا فرمائی۔ تقریب میں گوجرانوالہ اور گرد ونواح سے دو سو کے لگ بھگ علماء کرام اور دینی کارکنوں نے شرکت کی جن میں جامعہ محمدیہ اہل حدیث کے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحمید ہزاروی، جامعہ اسلامیہ کامونکی کے مہتمم مولانا عبد الرؤف فاروقی، جامعہ صدیقیہ مجاہد آباد گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا قاضی عطاء اللہ، جمعیۃ علماء اسلام کے راہ نما علامہ محمد احمد لدھیانوی، جمعیۃ اہل سنت کے راہ نما مولانا حافظ گلزار احمد آزاد اور پاکستان شریعت کونسل پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری جمیل الرحمن اختر بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ نے بھی تقریب میں شرکت فرمانا تھی اور وہ سفر کے پہلے مرحلے میں سرگودھا پہنچ چکے تھے مگر اچانک کراچی سے ان کی خوش دامن محترمہ کے انتقال کی اطلاع موصول ہوئی اور وہ اپنا سفر منسوخ کر کے کراچی واپس چلے گئے۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوجوان علما کو تلقین کی کہ وہ انگریزی زبان سیکھیں اور دعوت وتعلیم کے جدید اسلوب سے واقفیت حاصل کریں تاکہ وہ آج کے دور میں لوگوں تک اسلامی تعلیمات کو صحیح طور پر پہنچا سکیں۔ انہوں نے اپنے ربع صدی قبل کے دورۂ برطانیہ کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس موقع پر انہیں بعض انگریز دانش وروں سے گفتگو کا موقع ملا اور یہ احساس ہوا کہ اگر میں انگریزی زبان سے واقف ہوتا اور ترجمان کا سہارا نہ لینا پڑتا تو اسلام کی بات زیادہ بہتر انداز میں غیر مسلموں تک پہنچا سکتا تھا۔
حضرت شیخ الحدیث مدظلہ نے کہا کہ قرآن کریم میں ایک چیونٹی کا ذکر ہے جس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کو آتا دیکھ کر اپنی دیگر چیونٹی ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے بلوں میں گھس جائیں تاکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بے خبری میں انہیں پاؤں تلے کچل نہ ڈالے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ساتھیوں اور قوم کے تحفظ کا شعور اللہ تعالیٰ نے چیونٹیوں کو بھی عطا فرمایا ہے اس لیے ہمیں اپنے اپنے حال میں مست نہیں رہنا چاہیے بلکہ ملک وملت کے تحفظ اور ترقی کی فکر بھی کرنی چاہیے۔
حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دینی مدارس کا اصل مقصد اسلامی علوم کی حفاظت وترویج اور معاشرہ کی دینی راہ نمائی کے لیے افراد کار تیار کرنا ہے اور اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینی مدارس تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اپنا مشن جاری رکھیں گے۔ انہوں نے نوجوان علما کو تلقین کی کہ وہ محنت کے ساتھ تعلیم حاصل کریں اور اپنے عظیم اکابر واسلاف کے نقش قدم کی پیروی کریں۔
الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے تقریب کے شرکا کی تقریب میں تشریف آوری پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں اس سال کے تعلیمی پروگرام سے آگاہ کیا اور کام یابی کے لیے تعاون اور دعا کی درخواست کی۔
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تعلیمی سال کا آغاز
۲۳ دسمبر ۲۰۰۳ء بروز پیر صبح نو بجے ایک بابرکت محفل میں بانی مدرسہ حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی دامت برکاتہم کے افتتاحی خطاب اور دعا کے ساتھ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں نئے تعلیمی سال کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ تقریب میں اساتذہ اور طلبا کے علاوہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نے اپنے خطاب میں تعلیم وتعلم کی اہمیت، آداب اور اس حوالے سے اساتذہ وطلبا کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی اور محنت، لگن اور خلوص کے ساتھ تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے اور اسے ترقی دینے کی نصیحت کی۔
افتتاحی تقریب کے بعد اساتذہ کے ایک اجلاس میں اسباق کی تقسیم اور دیگر تعلیمی وانتظامی امور سے متعلق فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں طے پایا کہ مدرسہ کے صدر مدرس مولانا زاہد الراشدی اس سال دورۂ حدیث کے طلبہ کو اسلامی احکام کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے ساتھ موازنہ، تاریخ اسلام اور تقابل ادیان کے حوالے سے اضافی لیکچرز بھی دیں گے۔
حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی کی دعا کے ساتھ یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔