اکتوبر ۲۰۰۱ء

امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن کے پینٹاگون سے اغوا شدہ طیاروں کے ٹکرانے سے جو عظیم جانی و مالی نقصان ہوا، اس سے سب لوگوں کو دکھ ہوا ہے لیکن امریکہ نے اس کی ذمہ داری عرب مجاہد اسامہ بن لادن پر ڈال کر اس کی آڑ میں افغانستان پر حملہ کرنے کا جو اعلان کیا ہے، اس سے صورتحال میں اور کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت سے امریکہ کا مطالبہ ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کر دے مگر طالبان حکومت کا موقف یہ ہے کہ امریکہ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے، اس کے مطالبہ پر غور کیا جائے گا۔ محض شک یا الزام پر وہ ایک مجاہد کو، جو ان کا...

اختلافِ رائے کے آداب

― مولانا قاری محمد طیبؒ

کسی عالم سے فرض کیجئے کہ آپکسی مسئلے میں مختلف ہو جائیں، یا دوسرا عالم آپ سے مختلف ہو جائے، تو مسئلے میں اختلاف کرنا تو جائز ہے جب اپنے آپ کو دیانتًا علی التحقیق سمجھے، لیکن بے ادبی اور تمسخر کرنا کسی حالت میں جائز نہیں ہے کیونکہ بے ادبی اور تمسخر کرنا دین کا نقصان ہے اور اختلاف کرنا محبت ہے، یہ عین دین ہے۔ دین جائز ہے اور خلافِ دین جائز نہیں۔ اختلافِ رائے کا حق حاصل ہے حتٰی کہ اگر ذاتی رائے اور مشورہ ہو تو انبیاء علیہم السلام سے بھی آدمی رائے میں مختلف ہو سکتا ہے۔ احکام اور اوامر کا جہاں تک تعلق ہے، اختلاف اور رائے زنی جائز نہیں۔ حق تعالیٰ...

امریکہ میں دہشت گردی: محرکات، مقاصد اور اثرات

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

امریکہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں کون ملوث ہے، یہ واقعات کس کے ایما پر ہوئے، ان کے محرکات اور مقاصد کیا ہیں، اور ان واقعات سے کیا نتائج برآمد ہو سکتے ہیں؟ یہ چند سوالات ہیں جو آج کل تقریباً ہر ذہن میں پیدا ہو رہے ہیں، آئیے اس ضمن میں چند امکانات پر غور کریں۔ کیا یہ دہشت گردی اسامہ بن لادن اور مسلمانوں کی طرف سے کی گئی ہے؟ لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی وجوہات یہ ہیں: (۱) امریکی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات میں سے حملے کے لیے ایک ہی ممکن راستے کو تلاش کر لینا مسلمانوں کے بس کی بات نہیں۔ (۲) مسلم تاریخ سے تھوڑی سی واقفیت رکھنے والا...

پاکستانی معاشرے کی نئی دو قطبی تقسیم

― ڈاکٹر اسرار احمد

امریکہ میں دہشت گردی سے پیدا شدہ تشویشناک ہی نہیں خوفناک عالمی صورتحال کے نتیجے میں جہاں افغانستان اور طالبان کے لیے شدید خطرات اور اندیشے پیدا ہو گئے ہیں وہاں پاکستان بھی اپنی تاریخ کے مشکل ترین امتحان اور کٹھن آزمائش سے دوچار ہو گیا ہے جس کے ضمن میں اختلافِ رائے میں شدت پیدا ہونے سے ملک کی سلامتی اور سالمیت تک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ افغانستان کے لیے تو دشمن یہ تک کہہ رہا ہے کہ ہم اسے دھات کے زمانے سے بھی پہلے کے ور یعنی پتھر کے زمانے میں پہنچا دیں گے اور اگرچہ بائیس سالہ جنگ کے نتیجے میں افغانستان میں جس قدر تباہی و بربادی پہلے ہی آ چکی...

متعۃ الطلاق کے احکام و مسائل

― محمد عمار خان ناصر

متعۃ یا متاع عربی زبان میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی بھی قسم کا فائدہ یا منفعت حاصل کی جا سکے۔ ’’کل ما ینتفع بہ علی وجہ ما فھو متاع و متعۃ۔ اسلامی شریعت میں متعۃ الطلاق سے مراد وہ مالی فائدہ ہے جو طلاق یافتہ عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے تحفے کی صورت میں ملتا ہے۔ ذیل میں اس مسئلے کے بعض اہم پہلوؤں کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے۔ متعۃ الطلاق کی حکمت: حسنِ معاشرت کی بنیاد، عقلِ عام اور دین کی رو سے ایثار و قربانی، اعلیٰ اخلاق اور تعاونِ باہمی کے جذبے پر ہے۔ دین کی تعلیم یہ ہے کہ انسان زندگی کے تمام معاملات میں حسنِ اخلاق، مروت، رواداری اور شائستگی...

پاکستان کے نظامِ حکومت میں خرابی کی چند وجوہات

― ڈاکٹر زاہد عطا

یوں تو قیامِ پاکستان سے ہی اس مملکتِ خداداد کے نظامِ حکومت کے بارے میں بحث و مباحثہ ہوتا رہا ہے۔ بڑے بڑے علماء اور فضلاء اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ جنرل ضیاء الحق نے بھی ایک کمیشن نظامِ حکومت کے خدوخال طے کرنے کے لیے بنایا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کمیشن کی اکثر سفارشات پر تو عمل نہ کیا گیا، صرف ایک سفارش یعنی غیر جمعتی نتخابات کو ۱۹۸۵ء میں اختیار کیا گیا اور اسی غیر جماعتی اسمبلی نے فورًا جماعت سازی کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلم لیگ (جونیجو) کے تحت منظم کر لیا جس سے اس سفارش کی بھی نفی ہو گئی۔ جنرل ضیاء کی وفات کے بعد چار انتخابات جماعتی بنیادوں...

مولانا سعید احمد خانؒ ۔ چند یادیں

― مولانا محمد عیسٰی منصوری

مولانا سعید احمد خانؒ کو مولانا الیاسؒ سے اس درجے کا تعلقِ خاطر اور محبت تھی کہ جب مولانا الیاسؒ کی تربیت، دعوت، حکمت کے واقعات سنانے لگتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ طوفان کا بند کھل گیا ہے جو اب بند نہیں ہو گا۔ اپنے خاص انداز میں گھنٹوں واقعات سناتے۔ اسی طرح حضرت مولانا الیاسؒ کے خاص الخاص خادم و رفیق میاں جی عبد الرحمٰن میواتی، جو نو مسلم اور مستجاب الدعوات تھے، کی دعوت و حکمت کے عجیب و غریب واقعات گھنٹوں تک سناتے۔ فرماتے اللہ تعالیٰ نے میاں جی عبد الرحمٰن کو خاص حکمت عطا فرمائی تھی، ان کی روحانیت اور زبان کی تاثیر کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی غیر...

پروفیسر خالد ہمایوں کا مکتوب

― پروفیسر خالد ہمایوں

السلام علیکم۔ ’’الشریعہ‘‘ باقاعدگی سے مل رہا ہے، بہت شکریہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فہم دین میں مزید اضافہ فرمائے۔ ’’الشریعہ‘‘ مواد اور پیش کش کے اعتبار سے بہت بلند ہو گیا ہے۔ سنجیدہ فکری جریدے کے یہی نین نقش ہونے چاہئیں۔ یہ جو آپ نے دوسرے حلقہ ہائے فکر کے بارے میں کافی صلح پسندانہ رویہ رکھا ہوا ہے تو یہ امر قابلِ تحسین ہے، اس کی آج بہت ضرورت ہے۔ اگست کے شمارے میں امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورۂ پاکستان پر آپ نے فکر انگیز اداریہ تحریر کیا ہے۔ عمار خان ناصر کا مضمون ’’غیر منصوص مسائل کا حل‘‘ اس حوالے سے پسندِ خاطر ہوا کہ اس میں جدید ترین مسائل...

ذکرِ الٰہی کی برکات

― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

قرآن مجید میں ہے: ’’ولذکر اللہ اکبر‘‘ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ نماز اللہ کے ذکر ہی کی ایک صورت ہے جس کے قیام کا حکم دیا گیا ہے۔ انسان کے اعمال کو اگر درجے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے بڑا درجہ ذکر کا ہے۔ حضور علیہ السلام کا فرمان ہے ’’ما من شئی انجی من عذاب اللہ من ذکر اللہ‘‘ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ سورۃ الاحزاب میں اللہ کا فرمان ہے ’’یا ایھا الذین امنوا اذکروا اللہ ذکرً‌ا کثیرً‌ا (آیت ۴۱) اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ سورۃ الانفال میں فرمایا ’’واذکروا اللہ کثیرً‌ا لعلکم تفلحون (آیت...

اکتوبر ۲۰۰۱ء

جلد ۱۲ ۔ شمارہ ۱۰

امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اختلافِ رائے کے آداب
مولانا قاری محمد طیبؒ

امریکہ میں دہشت گردی: محرکات، مقاصد اور اثرات
پروفیسر میاں انعام الرحمن

پاکستانی معاشرے کی نئی دو قطبی تقسیم
ڈاکٹر اسرار احمد

متعۃ الطلاق کے احکام و مسائل
محمد عمار خان ناصر

پاکستان کے نظامِ حکومت میں خرابی کی چند وجوہات
ڈاکٹر زاہد عطا

مولانا سعید احمد خانؒ ۔ چند یادیں
مولانا محمد عیسٰی منصوری

پروفیسر خالد ہمایوں کا مکتوب
پروفیسر خالد ہمایوں

ذکرِ الٰہی کی برکات
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

تلاش

Flag Counter