سید سلمان گیلانی
کل مضامین:
7
خلیفۂ ثانی سیدنا فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ہے روم کا میدان بھی میدان عمرؓ کا۔ ایران کی بھی فتح ہے فیضان عمرؓ کا۔ اب کعبے کے اندر ہی ادا ہوں گی نمازیں۔ روکے تو کوئی اب یہ ہے اعلان عمرؓ کا۔ ہیں نام عمرؓ سن کے لرزتے وہ ابھی تک۔ کفار پہ ہے دبدبہ ہر آن عمرؓ کا۔ اکرام دل و جان سے ایماں کی قسم ہے۔ کرتا ہے اک صاحبِ ایمان عمرؓ کا۔ تب سے نہ ہوا خشک ابھی تک یہ سنا ہے۔ ہے جب سے مِلا نیل کو فرمان عمرؓ کا۔ یہ دیکھ علیؓ نے کسے داماد بنایا۔ اے دشمنِ دیں نام تو پہچان عمرؓ کا۔ مداح ہے اصحابؓ کا ہر ذاکرِ حق گو۔ ہر شاعرِ برحق ہے حدی خوان عمرؓ کا۔ روضے میں رہوں یاروں کے ہمراہ میں تاحشر۔ اللہ نے پورا کیا ارمان...
ایامِ حج و زیارتِ مدینہ کی یاد میں
کس منہ سے کروں شکر ادا تیرا خدایا۔ اک بندۂ ناچیز کو گھر اپنا دکھایا۔ واللہ اس اعزاز کے قابل میں کہاں تھا۔ یہ فضل ہے تیرا کہ مجھے تو نے بلایا۔ جس گھر کے ترے پاک نبی نے لیے پھیرے۔ صد شکر کہ تو نے مجھے گرد اس کے پھرایا۔ لگتا نہ تھا دل اور کسی ذکر میں میرا۔ لبیک کا نغمہ مجھے اس طرح سے بھایا۔ مزدلفہ وعرفات ومنیٰ وصفا مروہ۔ ہر جا تری رحمت نے گلے مجھ کو لگایا۔ ہوتی رہی بارش تری رحمت کی بھی چھم چھم۔ مجھ کو بھی بہت میری ندامت نے رلایا۔ محشر میں بھی رکھ لینا بھرم اپنے کرم سے۔ جیسے میرے عیبوں کو ہے دنیا میں چھپایا۔ محشر میں بھی کوثر کا مجھے جام عطا ہو۔ جیسے...
’’جو چرخ علم پہ مثل مہ منور ہے‘‘
جو چرخ علم پہ مثل مہ منور ہے، بلا مبالغہ وہ سرفراز صفدر ہے۔ شریعت اور طریقت میں حق کا مظہر ہے، پہاڑ علم کا، عرفان کا سمندر ہے۔ یقیں ہے مجھ کو کہ میری کریں گے سب تائید، جو کہہ دوں آج کا وہ کاشمیری انورؒ ہے۔ محدث اور مفسر، فقیہ اور دانا، سراپا علم و عمل، زہد کا وہ پیکر ہے۔ گواہ اس کی ہیں تحریریں اس کی تقریریں، وہ بے مثال سخن دان ہے، سخن ور ہے۔ ہوں اس کے وصف بیاں کس طر ح سے گیلانی، بس اتنا کافی ہے کہہ دوں وہ میرا رہبر...
آہ ! حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی نور اللہ مرقدہ
رہبر دین تھے وہ، ہادئ ایمان تھے وہ، فلک رشد وہدیٰ کے مہ تابان تھے وہ۔ ناز تھا علم کو جن پر وہ تھے ایسے عالم، فخر تھا جن پہ سخن کو وہ سخن دان تھے وہ۔ نصرت حق کے لیے وقف رہا ان کا قلم، اہل باطل کے لیے خنجر بران تھے وہ۔ زہد وتقویٰ میں تھے وہ مثل برادر صفدر، جس میں اوصاف ملائک ہوں وہ انسان تھے وہ۔ تعزیت ان کی میں فیاض سے زاہد سے کروں، اس کے والد تھے وہ اور اس کے چچا جان تھے وہ۔ (غم زدہ سید سلمان...
ایام حج وزیارت مدینہ کی یاد میں
کس منہ سے کروں شکر ادا تیرا خدایا۔ اک بندۂ ناچیز کو گھر اپنا دکھایا۔ واللہ اس اعزاز کے قابل میں کہاں تھا۔ یہ فضل ہے تیرا کہ مجھے تو نے بلایا۔ جس گھر کے ترے پاک نبی نے لیے پھیرے۔ صد شکر کہ تو نے مجھے گرد اس کے پھرایا۔ لگتا نہ تھا دل اور کسی ذکر میں میرا۔ لبیک کا نغمہ مجھے اس طرح سے بھایا۔ مزدلفہ وعرفات ومنیٰ وصفا مروہ۔ ہر جا تری رحمت نے گلے مجھ کو لگایا۔ ہوتی رہی بارش تری رحمت کی بھی چھم چھم۔ مجھ کو بھی بہت میری ندامت نے رلایا۔ محشر میں بھی رکھ لینا بھرم اپنے کرم سے۔ جیسے میرے عیبوں کو ہے دنیا میں چھپایا۔ محشر میں بھی کوثر کا مجھے جام عطا ہو۔ جیسے...
امیر المومنین فی الحدیث امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ
جامعہ انوار القرآن (آدم ٹاؤن، نارتھ کراچی) میں بخاری شریف کے اختتام کی سالانہ تقریب ۲۵ دسمبر ۱۹۹۳ء کو منعقد ہوئی۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیا۔ ان کے علاوہ مولانا محمد اجمل خان، مولانا فضل الرحمٰن، مولانا زاہد الراشدی، مولانا فداء الرحمٰن درخواستی، مولانا اکرام الحق خیری اور دیگر علمائے کرام نے بھی تقریب سے خطاب کیا، اور اس موقع پر شاعرِ اسلام سید سلمان گیلانی نے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے حضور مندرجہ ذیل منظوم نذرانہ عقیدت پیش...
حرکۃ المجاہدین کا ترانہ
حرکۃ المجاہدین، آفرین وآفرین۔ عَلم اٹھا قدم بڑھا، نہ غیرِ حق سے خوف کھا۔ تیری مدد کرے خدا، خدا پہ تو بھی رکھ یقیں۔ حرکۃ المجاہدین، آفرین و آفرین۔ نہ کوئی عذرِ لنگ کر، تو کافروں سے جنگ کر۔ زمین ان پر تنگ کر، نہ مل سکے اماں کہیں۔ حرکۃ المجاہدین، آفرین و آفرین۔ لگا وہ ضرب کفر پر، اٹھا سکے نہ پھر وہ سر۔ مٹے گا ایک روز شر، کہ خیر کا ہے تو امیں۔ حرکۃ المجاہدین، آفرین و آفرین۔ نجیب سے نہ بات کر، اٹھ اس سے دو دو ہاتھ کر۔ رسید ایک لات کر، گرے گا یونہی یہ لعیں۔ حرکۃ المجاہدین، آفرین و آفرین۔ تو حوصلے بحال کر، تو کفر سے قتال کر۔ نہ کوئی قیل و قال کر، یہ سوچنے...
1-7 (7) |