محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ
کل مضامین:
7
ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘
1970ء کا آغاز ہوا تو میں میٹرک سے فارغ ہو چکا تھا۔ ابھی کالج میں داخلہ نہیں لیا تھا۔ ہر سو سیاست ہی سیاست ہی تھی۔پیپلز پارٹی کی کامیابیوں کے ڈنکے بج رہے تھے۔جماعت اسلامی کے لوگ ابھی تک انتخابی شکست کے صدمے سے باہر نہیں نکل سکے تھے۔مسلم لیگ بھی شکستہ دیوار کی مانند گرچکی تھی۔اخبارات میں صرف شیخ مجیب الرحمان، ذوالفقار علی بھٹو اور انہیں ڈیرہ اسماعیل خاں میں شکست دینے والے مفتی محمود کے تذکرے اور ان پر تبصرے شائع ہوتے۔ جمعیۃ علماء اسلام والے خوش تھے کہ ناقابل تسخیر بھٹو کو مفتی محمودنے ڈیرہ اسماعیل خاں میں انتخابی شکست سے دوچار کیا ہے۔گوجرانوالہ...
لاہور کے سیاست کدے
لاہور کے بادامی باغ سے اگر آپ ریلوے اسٹیشن کی طرف جائیں تو دائیں جانب پہلے مستی گیٹ اور اس سے آگے شیرانوالہ گیٹ نظر آئے گا۔ اب تو ہجوم آبادی کے سبب لاہور کے سب تاریخی دروازوں کی طرح اس کا بھی حسن گہنا گیا ہے ۔ دروازے کے اندر داخل ہوں تو دائیں جانب وہ تاریخی مسجد شیرانوالہ گیٹ ہے جہاں پاکستان کی سیاست کے کئی اسرار ورموز دفن ہیں۔ یہ مسجد ایوب خاں اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف چلائی جانے والی بڑی بڑی تحریکوں کا مرکز رہی ہے۔ تحریک ریشمی رومال کے بانی مولانا عبید اللہ سندھی کے جانشین مولانا احمد علی لاہوری نے ایک عرصہ تک یہاں اللہ اور اللہ کے رسول...
بابائے سوشلزم
یادش بخیر! ایک شیخ رشید ہوا کرتے تھے، بابائے سوشلزم۔ پہلے "آزاد پاکستان پارٹی" میں تھے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تو اس کے بانی رکن بنے ۔ تب لوگ پیپلز پارٹی کو ایک مزاحیہ فلم سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے۔ شیخ صاحب مرحوم سوشلزم کا درس پہ درس دیتے رہتے۔ مگر کم علم اور ان پڑھ لوگوں کو کیا پتہ کہ سوشلزم کیا ہوتا ہے۔ ا ستحصال کسے کہتے ہیں۔ اضافی پیداوار وآلات پر کسی کا حق ہونا چاہیے۔ انہیں تو بس ذوالفقار علی بھٹو نے مسحور کر رکھا تھا۔ ایسا جاوو سر چڑھ کر بول رہا تھا کہ کسی کو سوشلزم کا پتہ وتہ کچھ نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی کا مطلب...
علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ لاہور موچی دروازہ میں اصغر خاں نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرنا تھا ۔یہ 1976 کا آغاز تھا۔ جلسے سے پہلے تحریک استقلال کی اعلیٰ سطح کی قیادت کا اجلاس میاں محمود علی قصوری کی رہائش گاہ 4 فین روڈ پر ہوا۔ ابھی تک اصغر خاں کے علاوہ ذوالفقار علی بھٹو کے پورے دور حکومت میں کسی دیگر راہنما نے عوامی جلسوں سے خطاب کرنے وہ طرح نہیں ڈالی تھی جو ہزاروں لاکھوں لوگوں کو جمع کر سکے۔ البتہ چوہدری ظہور الٰہی مرحوم نے مسلم لیگ میں قدرے جان ڈالے رکھی۔ جماعت اسلامی بھی پیپلز پارٹی کے خلاف صف آرا رہی ، مگر بڑے جلسوں کی بجائے ان کا ہدف تعلیمی ادارے تھے...
رفیق احمد باجوہ ۔ ایک بھولا بسرا کردار
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ لاہور کے رہائشی علاقے شاد باغ میں رفیق احمد باجوہ ایڈووکیٹ (مرحوم) کے گھر پر ملک بھر کے سیاسی راہنماؤں کا ایک اجلاس ہوا ۔ یہ 10 جنوری 1977کی اک سہ پہر تھی۔ میں LLB کے امتحان سے فارغ ہو کر ہمہ وقت تحریک استقلال کے لیے کام کرتا تھا ۔ نہ دن کا پتہ نہ رات کا، بس سیاست کا سودا ہی ذہن میں سمایا رہتا۔ ہم کچھ لوگ رفیق باجوہ صاحب کے دروازے پر کھڑے ہو کر آنے والوں کا استقبال کرتے ۔ جمعیت علما ء پاکستان کے سربراہ شاہ احمد نورانی اور مولانا عبد الستار نیازی پہلے سے ہی وہاں موجود تھے ۔ پھر ایئر مارشل (ر) اصغر خاں، بیگم نسیم ولی خان، خاکسار لیڈر...
بہار کا عالم
ایک دفعہ کا ذکرہے کہ ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کردیا۔ یہ 6 ستمبر 1965ء کی بات ہے۔ اگلے روز 7 ستمبر کو پاکستان کی مایہ ناز ایئر فورس کے پائلٹ ایم ایم عالم نے صرف 10 سیکنڈ میں ہندوستان کا لڑاکا طیارہ مار گرایا جبکہ صرف 38 سیکنڈ میں مزید چار طیارے کرگس بنا کر انہیں ہواؤں سے زمین پر پٹخ دیا اور یوں محض 48 سیکنڈوں میں 5 طیارے مار گرانے کا ایسا ریکارڈ قائم کیا کہ ابھی تک سے کوئی توڑ نہیں سکا۔ مستقبل کے حالات تو خدا ہی جانتا ہے۔ کیامردم خیزعلاقہ ہوگاپٹنہ کا جس نے سیدعطاء اللہ شاہ بخاری جیسا خطیب اعظم اورامیرشریعت بھی پیداکیا۔ اس پائے کی خطابت کا ریکارڈ...
جانباز مرزا ۔۔۔۔۔۔ عظیم مرزا
ایک دفعہ کا ذکر ہے جب برصغیر میں انگریز کے عروج کا زمانہ تھا۔ دور دور تک کوئی ریاست اس کے ہم پلہ نہ تھی اور نہ کوئی طاقت۔ محاورہ تھا کہ انگریز سرکار میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔ دوسری جنگ عظیم بھی ابھی شروع نہیں ہوئی تھی کہ انگریز سرکار کے کمزور ہونے کا کوئی امکان ہوتا۔ نہ ہی ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے الگ ملک کی کوئی قرارداد منظور ہوئی تھی۔ چہار سو اندھیرا تھا۔ برطانوی سامراج اپنے ہندوستانی فرزندوں کی مدد سے حکمران تھا۔ گنگا جمنا کی لہروں سے لے کر راوی جہلم کے کناروں تک اس کی ہیبت کے نشان کندہ تھے۔ ’’انقلاب‘‘ زندہ باد کی آواز پر نوجوانوں...
1-7 (7) |