مولانا ڈاکٹر محمد وارث مظہری

کل مضامین: 8

شاہ ولی اللہ ؒکے کلامی تفردات :ایک تجزیاتی مطالعہ (۲)

قدم عالم کا قول: شاہ صاحب کا قدم عالم کا تصور بھی ان کے تفردات میں شما رہوتا ہے۔التفہیمات الالہیۃ میں لکھتے ہیں: ( العماء) لیست عین الذات من کل وجه ولا غیرھا من کل وجه وانھا قدیمة بالزمان حادثة بالذات من جھة انھا موجودة بالذات الالھیة۔ ’’عما ء نہ تومن کل وجہ عین ذات (قدیم) ہے اور نہ اس کا غیر ہے۔وہ زمان کے لحاظ سے قدیم اور ذات کے لحاظ سے حادث ہے۔ایک حیثیت سے وہ ذات الہیہ کے ساتھ (دائمی طورپر) موجود ہے‘‘۔ اپنے اس خیال کوشاہ صاحب نے’’ الخیرالکثیر‘‘ میں بھی موکد کرنے کی کوشش کی ہے۔اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ شاہ صاحب نے یہ تصورپوری طرح غوروفکر...

شاہ ولی اللہ ؒکے کلامی تفردات: ایک تجزیاتی مطالعہ (۱)

اصحاب علم نے شاہ ولی اللہ دہلوی کی فکر و شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کیا ہے۔ لیکن متعدد ایسے پہلو ہیں جن پر تفصیلی وتحقیقی مطالعے کی ضرورت ہے۔ان میں سے ایک پہلو شاہ صاحب کے کلامی تفردات کا ہے۔ ان کا مطالعہ دو وجہوں سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے: ایک وجہ تو یہ ہے کہ شاہ صاحب، جیسا کہ شبلی نے لکھا ہے ،دور زوال وانحطاط کی سب سے عظیم و عالی دماغ شخصیت ہیں۔(۱) دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ برصغیر کی اسلامی فکری روایت پر شاہ صاحب کی فکرونظر کے نقوش دوسری کسی شخصیت کے مقابلے میں زیادہ گہرائی کے ساتھ مرتسم ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں شاہ صاحب سے قبل بر صغیر ہند...

مولانا وحید الدین خاںؒ

مولانا وحید الدین خان کی وفات علمی وفکری دنیا کے لیے بلاشبہ ایک عظیم خسارہ ہے۔وہ عالمی شہرت و شخصیت کے مالک تھے۔انہوں نے دو سو سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں جن میں سے بہت سی کتا بوں کے ترجمے متعدد مقامی اور عالمی زبانوں میں کیے گئےجس نے انہیں عالم اسلام اور مغرب کے علمی وفکری حلقوں میں متعارف کرانے میں اہم رول ادا کیا۔اپنی کتابوں کے ترجمہ و اشاعت اور اپنی فکر کی ترویج کے لیے انہوں نے تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کیا جو خوش قسمتی سے بھرپور طور پر انہیں میسر تھے۔حقیقت یہ ہے کہ وہ کئی لحاظ سے بہت خوش قسمت لیکن کئی لحاظ سے نہایت ’’بدقسمت‘‘ واقع ہوئے...

مولانا وحید الدین خانؒ

مولانا وحید الدین خان کی وفات علمی وفکری دنیا کے لیے بلاشبہ ایک عظیم خسارہ ہے۔وہ عالمی شہرت و شخصیت کے مالک تھے۔انہوں نے دو سو سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں جن میں سے بہت سی کتا بوں کے ترجمے متعدد مقامی اور عالمی زبانوں میں کیے گئےجس نے انہیں عالم اسلام اور مغرب کے علمی وفکری حلقوں میں متعارف کرانے میں اہم رول ادا کیا۔اپنی کتابوں کے ترجمہ و اشاعت اور اپنی فکر کی ترویج کے لیے انہوں نے تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کیا جو خوش قسمتی سے بھرپور طور پر انہیں میسر تھے۔حقیقت یہ ہے کہ وہ کئی لحاظ سے بہت خوش قسمت لیکن کئی لحاظ سے نہایت ’’بدقسمت‘‘ واقع ہوئے...

آزادی فکر و نظر اور مسلم معاشرے کی صورت حال

آزادی فکر ونظر انسانی فطرت کا لازمی تقاضا ہے۔انسان حیوان ناطق ہے۔اسے عقل اور قوت تفکیر سے نوازا گیا ہے جس کے ذریعے وہ خیر وشر میں تمیز کرتا ہے اور جس کی بنیاد پر اس سے فطرت کا مطالبہ ہے کہ وہ خود اپنی ذات وکائنات میں غور کرکے اپنے وجود کے مقصد کی دریافت کرے ۔قرآن میں درجنوں مقامات پر تقلیدی روش اختیار کرنے کے بجائے انسان کو عقل کے استعمال پر ابھارا گیا ہے اور عقل وفکر کو پس پشت ڈال دینے والوں کو اس معاملے میں جانوروں بلکہ ان سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔(الاعراف: 179) اس لحاظ سے دوسرے تمام قابل ذکر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کو عقل و فکر کا مذہب قرار...

مدارس میں تصنیف و تحقیق کی صورتحال

کچھ دنوں قبل ہندوستان کے ایک مایہ ناز عالم وفقیہ اور متعدداہم کتابوں کے مصنف نے راقم الحروف سے گفتگو کے دوران مدارس میں تصنیف وتالیف اور علمی تحقیق کی صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کے سب سے بڑے اور وسیع اثرات رکھنے والے مدرسے سے متعلق کہا کہ یہاں سے گزشتہ بیس پچیس سال کی مدت میں حقیقی معنوں میں صرف دو کتابیں شائع ہوئی ہیں۔اور انھوں نے ان کتابوں کا نام بتایا۔غور وفکر کا مقام ہے کہ جب نامی گرامی اور عظیم وراثت کے امین مدرسے کی یہ حالت ہے تو دوسرے مدارس سے ہم کس طرح کوئی بڑی امید قائم کر سکتے ہیں؟اگرچہ مدارس کی سطح پر صورت حال...

شیعہ سنی مفاہمت کی ضرورت و اہمیت

شیعہ سنی اختلاف بنیادی طور پر مسلمانوں کی داخلی سیاسی کش مکش کی پیداوار ہے، لیکن بعد میں اس اختلاف نے جو شکل اختیار کی، اسے اب دونوں فریقوں کی نظر میں محض فروعات دین میں اختلاف سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا، تاہم اسے کفرو ایمان کا اختلاف قرار دینا بھی کسی طرح صحیح نہیں ہے۔ اس اختلاف کو کم یا ختم کرنے کی جو سنجیدہ کوششیں ما ضی میں ہونی چاہیے تھیں، وہ بد قسمتی سے نہیں ہوسکیں۔ اب یہ اختلاف اتنی سنگین کشمکش کی شکل اختیارکرچکا ہے کہ اس کی زد میں آکر نہ جانے کتنی ہی جانیں ضائع اور نہ جانے کتنے ہی مال واسباب تباہ ہوچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں فرقوں کے...

حدیث غزوۃ الہند اور مسئلہ کشمیر پر اس کا انطباق

کشمیر کے تنازع کی بنیاد پر ایک عرصے سے پاکستان کی جہادی تنظیموں نے ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اقدامی اور جارحانہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ شخصی اور خفیہ (proxy) نوعیت کی جنگ ہے جس کی اسلام میں کسی بھی صورت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ اسلام کے تمام تر مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔ پاکستان کے معتبر دینی و علمی حلقے اسے محض ایک قومی و سیاسی لڑائی تصور کر تے ہیں۔ اسے اسلامی جہاد کی شکل میں نہیں دیکھتے۔ لیکن پاکستان کی مختلف جہادی تحریکیں، جنھیں ملک کے علما اور اسکالر ز کے ایک گروپ کی بڑے پیمانے پر عوامی تائید حاصل ہے، دونوں ملکوں کے اس تنازع کو جہاد...
1-8 (8)