مولانا حافظ عبد الغنی محمدی

کل مضامین: 8

عورت کا سماجی کردار اور خاندانی حقوق و فرائض

جدیدیت اور قدامت کی کشمکش میں عورت کا معاشرتی کردار دور حاضر کا اہم سوال ہے ۔ عورت کو خانگی امور تک محدود رہ کر گھر اور خاندان میں کردار اداء کرنا چاہیے یا اس کو باہر نکل کر معاشرتی زندگی کے دیگر امور میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے ؟ یہ سوال روایت میں زیادہ زیر بحث نہیں رہا بلکہ بنیادی طور پر جدیدیت کی کوکھ سے جنم لینے والا ہے ۔ جدیدیت کے طرفدار بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ روایت میں بہت وسعت تھی۔ عورتوں کے حوالے سے بہت سےاحکام ہم نے جدیدیت کے زیر اثر قبول کیے ہیں ۔ لیکن اسلام ہو یا دیگر مذاہب اور تہذیبیں ، عورت کا کردار ما قبل جدید معاشروں میں...

صحابہ کرام کے بارے مولانا مودودی کا اصولی موقف

مولانا مودودی کی کتاب خلافت و ملوکیت اور تجدید و احیائے دین کی بعض عبارتیں ایک مرتبہ پھر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں ۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر خاص ان عبارتوں کی بجائے اس پر بات کی جاتی کہ اصولی طور پر مولانا مودودی کس جگہ غلطی پر ہیں ۔ اصولی چیزوں کے علاوہ تاریخی چیزوں میں بعض جگہ ان کی غلطی یا بددیانتی بھی اگر ثابت ہوجاتی ہے تو دیگر بہت سی جگہوں میں اسی قسم کی چیزیں ہماری تاریخ کا حصہ ہیں۔ مولانا مودودی صحابہ کرام کو محترم اور مکرم مانتے ہیں۔ اپنی تفسیر میں بہت سی جگہوں پر شیعی نظریات کا رد کرتے ہیں ۔ صحابہ کرام کے حوالے سے جس قدر فضائل و مناقب ہیں،...

مسلم معاشروں میں جدیدیت کی تنفیذ

مسلمان ممالک میں سے مصر ، ترکی اور ایران میں جدیدیت کا عمل کیسا رہا ؟ فائد ہ مند ثابت ہوا یا نقصان دہ ، اس سے کوئی ترقی یا خوشحالی آئی یایہ تنزل کی طرف گئے ؟ جدیدیت کو اپنا نا وقت کی ضرورت بن چکا تھا یا اس کو زبردستی ان معاشروں پر تھوپا گیا ؟ ان معاشروں میں آنے والی جدیدیت میں کوئی خامی تھی یا لانے والوں کا طرز عمل اور طریق کار درست نہیں تھا ؟ ان سوالوں کو کیرم آرم سٹرانگ کی کتاب “The Battle for God “ کی روشنی میں دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔یہ کتاب ویسے تو مجموعی طور پر جدیدیت اور قدامت پسندی کی کشمکش کی تصویر کشی کرتی ہے اور ان سوالوں کو موضوع بناتی...

الشریعہ اکادمی میں ختم خواجگان کا آغاز

الشریعہ اکادمی میں ہر ماہ فکری نشست ہوتی ہے جس میں استاد محترم مولانا زاہد الراشدی دامت برکاتہم سال کے آغاز میں طے کر دہ عنوانات پر ترتیب وار گفتگو کرتے ہیں جو کہ بہت جامع ، پر مغز اور مفید ہوتی ہے ۔ اس ماہ 19 دسمبر کو نشست ہوئی جس کا عنوان " 1953 کی تحریک ختم نبوت " تھا ۔ اس نشست میں خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ خان محمد ؒ کے جانشین حضرت خواجہ خلیل احمد دامت برکاتہم تشریف لائے جس کا مقصد یہ تھا کہ نشست کے ساتھ ختم خواجگان شروع کیا جائے ۔ الشریعہ اکادمی کے زیر انتظام جامع مسجد خورشید کوروٹانہ میں ہر ہفتے مجلس ذکر...

نیپال ۔ چند مشاہدات اور تاثرات

نیپال میں دوسری مرتبہ تعلیمی سفر کا موقع ملا ۔ نوٹرے ڈیم یونیورسٹی کے پروفیسر اور ندوۃ العلماء کے فاضل ڈاکٹر ابراہیم موسیٰ کی نگرانی میں شروع کیے گئے "مدرسہ ڈسکورسز " میں پاکستان اور انڈیا سے پچاس کے قریب لوگ شریک ہیں ۔ ان دونوں گروپوں کو سمر اور ونٹر انٹینسو میں تعلیمی ورکشاپ کے لیے اکٹھا کیا جاتاہے ۔ پچھلے سال سمر انٹینسونیپا ل کے دار الحکومت کھٹمنڈو میں تھا، ونٹر انٹینسو قطر میں تھا اور اس سال سمر انٹینسو نیپال کے پہاڑی علاقے میں ایک پرفضا مقام پر ہے ۔ یہ علاقہ دھلی خیل ہے جو کہ کھٹمنڈو سے تقریبا تیس کلو میٹر دور پہاڑی مقام ہے ۔...

’’پیغام پاکستان‘‘ : پس منظر اور پیش منظر

دہشت گردی کے خلاف علماء کرام نے ’’ پیغام پاکستان‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں ایک متفقہ فتویٰ صادرکیا ہے جس پر 1800 سے زائد علماء کے دستخط ہیں۔اس کتا بچے کو ادارہ تحقیقا ت اسلامی نے شائع کیا ہے۔ اس کا قومی بیانیے کے حوالے سے اجراء صدر پاکستان کی سربراہی میں علماء کرام اور حکومتی نمائندہ شخصیات کی موجود گی میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک کانفرنس میں ہوا۔ اس فتویٰ میں دہشت گردی، خونریزی، خود کش حملوں اور ریاست کے خلا ف مسلح جدو جہد کو، خواہ وہ کسی نام یا مقصد سے ہو، حرام قرارد یا گیا ہے اور ان چیزوں سے کیسے نمٹا جائے، اس حوالے سے علماء کرام کی تجاویز...

دینی مدارس میں عصری تعلیم کے تجربات و نتائج

۱۴ نومبر ۲۰۱۷ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ اور اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ اسلام آباد کے اشتراک سے مغل محل گوجرانوالہ میں ’’مدارس دینیہ میں عصری تعلیم کے تجربات و نتائج‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا جس میں پچاس کے قریب دینی مدارس کے سینئر اساتذہ اور منتظمین نے شرکت کی، جبکہ الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی کے علاوہ جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد زاہد اور دار العلوم کبیر والا کے استاذ الحدیث مولانا مفتی حامد حسن نے مختلف سیشنز کی صدارت کی۔ نقابت کے فرائض...

طلبہ کی نفسیاتی، روحانی اور اخلاقی تربیت ۔ ایک فکری نشست کی روئیداد

فی زمانہ جہاں طلباء کی ہمتیں پست اور ارادے شکست وریخت کا شکار ہیں، وہیں اساتذہ بھی پہلے جیسے اہل نہیں رہے ۔ اساتذہ طلباء کو پڑھانا تو شاید اپنا فرض سمجھتے ہیں، لیکن طلبہ کی نفسیات کو سمجھ کر ان کی اخلاقی و روحانی تربیت بالکل نہیں کرتے۔یہی غیر تربیت یافتہ طلباء جب فضلاء بنتے ہیں تو بجائے فائدہ کے نقصان کا باعث ہوتے ہیں، اپنی تربیت نہ ہونے کے سبب معاشرہ کی تربیت سے بالکل عاری ہوتے ہیں ، نتیجتاً معاشرے کی صحیح خطوط پر تربیت کے فرض کو کماحقہ پو رانہیں کر پا تے ہیں۔ اس تناظر میں الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام ۲؍اکتوبر کو علماء، فضلاء اور اساتذہ...
1-8 (8)