الشریعہ — اکتوبر ۲۰۲۴ء

قراردادِ مقاصد کا پس منظر اور پیش منظر

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم اکثر ’’قراردادِمقاصد‘‘ کا لفظ سنتے رہتے ہیں اور اخبارات وغیرہ میں اس کے حق میں بھی اور اس کے خلاف بھی پڑھتے رہتے ہیں ۔ یہ قراردادِمقاصد کیا چیز ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟ متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارا ملک ہندوؤں سے الگ کیا جائے، ہم اکٹھے نہیں رہنا چاہتے۔الگ ملک بنانے کی غرض یہ بیان کی گئی ہیں کہ ہم چونکہ مسلمان ہیں، ہمارا اپنا دین و مذہب ہے، اپنی تہذیب و ثقافت ہے اور ہم بحیثیت مسلمان زندگی گزارنا چاہتے ہیں، یہاں ہندوستان میں ہندو اکثریت میں ہوں گے تو ہم اپنے مذہب پر آزادی سے عمل نہیں کر...

دستور میں حکومتی ترامیم: ملی مجلسِ شرعی کا موقف

― ڈاکٹر محمد امین

…… کمیٹی نے تجویز کیا کہ دینی قوتوں کو اس موقع پر دستور کے اسلامی پہلو کو مؤثر بنانے کے لیے مزید ترامیم پیش کرنی چاہیے مثلاً یہ کہ قراردادِ مقاصد کو دیگر قوانین پر بالادستی حاصل ہو۔ دستور اور اسلامی تعلیمات میں تعارض کی صورت میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے اور اپیل کو ان کے خلاف stay نہ سمجھا جائے۔ اس کے ججوں کی تعداد بڑھائی جائے اور ان کے حقوق و اختیارات وہی ہوں جو دوسرے ہائی کورٹ ججز کے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے طریق کار وضع کیا جائے، اور عمل نہ کرنے کی صورت...

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۷)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(536) جدال کا معنی: عربی میں جدل اور جدال بحث و مباحثے کے لیے آتا ہے۔ خواہ یہ بحث و مباحثہ دلیل کی بنیاد پر ہو یا دلیل کے بغیر ہو۔ بحث و مباحثہ آگے بڑھ کرجھگڑے کی صورت اختیار کرلے یہ الگ بات ہے لیکن اس لفظ کا اصل معنی جھگڑا نہیں ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ مختلف صیغوں میں متعدد بار آیا ہے۔ کہیں مثبت معنی میں ہے اور کہیں منفی معنی میں۔ جدال کا مثبت مفہوم یہ ہے کہ دلیل کے ساتھ بات پیش کی جائے، منفی مفہوم یہ ہے کہ دلیل کے بغیر کٹھ حجتی کی جائے۔ عربی میں لفظ خصومۃ اور لفظ جدال ہم معنی ہیں۔ قرآن میں بھی یہ دونوں ایک ہی مفہوم میں آئے...

انسانیت کے بنیادی اخلاق اربعہ (۱)

― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ یہ چار انسانیت کے وہ بنیادی اخلاق ہیں کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی بِعثت سے مقصود یہ ہے کہ ان اخلاق کی تکمیل و اشاعت کرائی جائے۔ یہ چار اخلاق طہارت، اِخبات (خضوع)، سَماحت (فیاضی) اور عدالت ہیں۔ امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ اس فقیر کو آگاہ کیا گیا ہے کہ تہذیبِ نفس (نفسِ انسانی کو شائستہ اور اس قابل بنانا کہ وہ خطیرۃ القدس اور بارگاہِ الٰہی میں پہنچنے کے قابل بن سکے) کے سلسلہ میں شریعت میں جو چیز مطلوب ہے وہ ان چار اخلاق (خصلتوں) کا قائم کرنا ہے اور ان کے ساتھ متصف ہونا ہے اور ان کی اضداد کی نفی کرنا ہے (طہارت کی...

مسئلہ جبر و قدر: متکلمین کا طریقہ بحث

― ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

متکلمین الہیات کے باب میں تین سطح پر گفتگو کرتے ہیں: ذات باری کا ثبوت اور اس کے احکام، صفات باری تعالی اور اس کے احکام، افعال باری تعالی جو اس بات سے عبارت ہیں کہ خدا اور کائنات کا تعلق کس نوعیت کا ہے اس لئے کہ کائنات خدا کا فعل ہے ۔ مسئلہ جبر و قدر اللہ کے افعال سے متعلق بحث ہے، یعنی یہ بحث کہ خدا کے فعل اور بندے کے فعل میں کیا نسبت ہے۔ افعال باری کی یہ بحث دراصل مسائل حسن و قبح کی ایک فرع ہے۔ چونکہ افعال باری کی بحث ذات و صفات پر متفرع ہے، لہذا جو اصول و نتائج پہلی دو سطحوں میں طے ہو چکیں افعال باری کی بحث میں ان کا لحاظ رکھنا لازم ہے۔ یہ نہیں ہو...

’’اقوالِ محمودؒ‘‘ سے ’’نکہتِ گُل‘‘

― مولانا فضل الرحمٰن

میرے والد محترم شیخ الحدیث و التفسیر، مفتی اعظم، قائدِ ملتِ اسلامیہ حضرت مولانا مفتی محمود نور اللہ مرقدہ اپنے عہد کے جامع الصفات والکمالات انسان تھے، وہ محاسن و کمالات کی جملہ خوبیوں سے مزین تھے۔ قدرت نے انہیں صورتاً‌ حسن وجاہت سے نوازا تھا تو سیرتاً‌ ان کو اخلاقِ حمیدہ سے وافر حصہ عطا فرمایا تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عظیم انسان پیدا ہوتے رہے اور پیدا ہوتے رہیں گے لیکن بعض شخصیات بارگاہِ ایزد تعالیٰ سے اپنے ساتھ ایسی خصوصیات و کمالات لے کر پیدا ہوتی ہیں جن کی تمام حیات مستعار انسانیت کی خدمت اور ان کی فلاح میں گزرتی ہے، وہ اپنے دلوں میں...

علما کیا خاموش ہو جائیں؟

― خورشید احمد ندیم

مذہب پر بات کرتے ہوئے اب خوف آنے لگا ہے۔ کیا معلوم کب کوئی کسی جملے کو اپنے معنی پہنا کر توہین کا مرتکب قرار دے دے۔ یہ خوف اب اُن گھروں کو لوٹ رہا ہے جہاں سے یہ چلا تھا۔ ایک مفتی صاحب برسوں سے سوشل میڈیا پر اپنے فہم کے مطابق دین بیان کر رہے ہیں۔ دین کے مسلمات پر ان کا ایمان ہے اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں۔ ضروریاتِ دین میں سے وہ کسی ایک کا بھی انکار نہیں کرتے کہ ان کے اسلام پر سوال اٹھایا جائے۔ ایک عصبیت بھی ان کی پشت پر کھڑی ہے۔ اس کے باوصف وہ آج توہینِ مذہب کے مرتکب قرار دیے جا رہے ہیں۔ اگر وہ اس الزام سے محفوظ نہیں تو کون ہے، اس الزام سے جس...

مدارس دینیہ میں تدریسِ فقہ: چند غور طلب پہلو

― ڈاکٹر عبد الحی ابڑو

اسلامی علوم میں فقہِ اسلامی کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کیونکہ فقہ تمام اسلامی علوم کی جامع ہے۔ تفسیر، حدیث، تصوف، بلاغت اور لغت و ادب سمیت تمام علوم میں ایک خاص حد تک درک پیدا کیے بغیر فقہ کی جزئیات اور باریکیوں سے واقفیت حاصل کرنا ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں خالصتاً مادی نقطۂ نظر سے بھی ایسا جامع، انسانی ضرورت سے ہم آہنگ، فطرتِ انسانی کا آئینہ دار، اور اپنے وقت کے ہی نہیں بلکہ مستقبل میں پیدا ہونے والے مسائل و مشکلات کے حل کی صلاحیت سے مالامال نہیں جیسا کہ یہ نظامِ قانون ہے۔ موجودہ دور میں ایجادات کی کثرت، ذرائع مواصلات، برق رفتاری،...

اہلِ کتاب خواتین سے نکاح: جواز و عدم جواز کی بحث

― مولانا ڈاکٹر محمد وارث مظہری

اسلام میں مشرکین سے واضح امتیاز برتتے ہوئے اہلِ کتاب کے ذبیحہ کو حلال قرار دیا گیا ہے اور ان کی خواتین سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے۔ جمہور کا اس پر اتفاق ہے۔ اگرچہ بعض صحابہ و تابعین کو اس سے اختلاف بھی رہا ہے۔اسلامی تاریخ میں جمہور کے قول پر ہی عمل رہا ہے۔ البتہ موجودہ دور میں کئی اعتبارات سے اس مسئلے پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں اور اس حوالے سے مختلف رجحانات ابھر کر سامنے آئے ہیں: ایک رجحان جمہور صحابہ و تابعین کے موقف کے مطابق بالکلیہ جواز کے حق میں رہا ہے۔ جب کہ دوسرا رجحان اس کے مکمل طور پر حرام ہونے کا قائل...

جارج برنارڈشا کی پیشِین گوئی

― حامد میر

جارج برنارڈ شا کو شیکسپیئر کے بعد انگریزی کا دوسرا بڑا ڈرامہ نگار اور ادیب کہا جاتا ہے۔ جارج برنارڈ شا کو 1925ء میں ادب کا نوبل انعام ملا۔ وہ جنگ کا مخالف تھا اور برطانوی حکومت کی پالیسیوں کا ناقد بھی تھا۔ جارج برنارڈشا نے اپنی زندگی میں ایک ایسی پیشِین گوئی کی جس پر مسلمان بہت فخر کر سکتے ہیں لیکن فخر کے ساتھ ساتھ یہ پیشِین گوئی سب سے زیادہ غور و فکر کا تقاضا بھی مسلمانوں سے کرتی...

سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی، اردو کے پہلے ادیب و مصنّف

― طفیل احمد مصباحی

اردو زبان و ادب کے فروغ و استحکام اور اس کی ترویج و اشاعت میں صوفیائے کرام کی خدمات تاریخی مسلمّات سے ہیں۔ بابائے اردو مولوی عبد الحق کی بلند پایہ تحقیقی کتاب "اردو کی ابتدائی نشو و نما میں صوفیائے کرام کا کام" اس کی واضح مثال ہے، جس میں صوفیائے کرام کی ادبی و لسانی کارگذاریوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان نفوسِ قدسیہ نے دین و مذہب کی تبلیغ و توسیع کے علاوہ کس طرح گیسوئے ادب کی مشاطگی کی ہے اور اس کی نشو و نما میں کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ دعوت و تبلیغ کے لیے ضروری ہے کہ مبلغ عوامی زبان سے پوری طرح واقف ہو۔ اردو زبان سے صوفیائے...

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۲)

― عبد اللہ صغیر آسیؔ

دعوت کے مختلف وسائل و ذرائع عمومی طور پر دعوت و تبلیغ کے تین وسائل و ذرائع بیان کئے جاتے ہیں۔ (داعی یا داعیہ کی مثالی سیرت و کردار کے ذریعے تبلیغ) اسی بات کو ذرا مختلف انداز میں ڈاکٹر عبد الکریم زیدان یوں بیان کرتے ہیں کہ: تبليغ الدعوة إلى الله تكون بالقول و بالعمل وبسيرة الداعي التي تجعله قدوة حسنه لغيرہ فتجذهم إلى الإسلام9۔ (یعنی دعوت الی اللہ زبان کے ذریعے سے ہو، عمل کے ذریعے سے ہو اور داعی مخلصین کی اعلیٰ سیرت و کردار کے ذریعے ہو۔) (۱) زبانی تبلیغ زبانی تبلیغ کا مطلب یہ ہے کہ زبان کے ذریعے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا، ان کو وعظ و نصیحت کرنا،...

عہد نبوی میں رقیہ اور جلدی امراض کی ماہر خاتون

― مولانا جمیل اختر جلیلی ندوی

تمہید: عہدِ نبوی کی خواتین میں کئی ایسی خواتین ہیں، جن کی خصوصیات کی بنیاد پر آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے، شجاعت و بہادری، فراست و سمجھ داری، ذہانت و ذکاوت، تعلیم و تعلم، اخلاق و کرادر؛ حتی کہ علاج و معالجہ میں بھی بعض خواتین نے وہ نمایاں کارکردگی دکھائی کہ خود رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف و مدح کی، انہیں خواتین میں سے ایک ’’شفاء بنت عبداللہ عدویہ قرشیہ‘‘ ہیں، حافظ ابن عبد البر لکھتے ہیں: کانت من عقلاء النساء، وفضلائہن، وکان رسول اللہ ﷺ یأتیہا، ویقیل عندہا فی بیتہا، وکانت قد اتخذت لہ فراشاً وإزاراً ینام فیہ۔ ’’وہ عاقل و فاضل خواتین میں...

افغانستان میں طالبان حکومت کے تین سال

― عبد الباسط خان

15 اگست کو امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تین سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ان تین سالوں میں افغان باشندوں کی زندگیوں کے کچھ پہلوؤں میں بہتری آئی تو کچھ معاملات میں بگاڑ پیدا ہوا۔ کچھ معاملات میں طالبان نے نظریاتی طور پر سختی برتی تو کچھ جگہوں پر عملیت پسندی کا مظاہرہ کیا۔ اس تحریر میں گذشتہ تین سالوں میں طالبان کی حکمرانی میں معیشت، سکیورٹی، علاقائی اور بین الاقوامی عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ تعلقات اور سفارتی مصروفیات کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔ طالبان کی تحریک شورش سے حکومت کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں، جہاں غیر مرکزیت،...

سائنس یا الحاد؟

― ہلال خان ناصر

دور حاضر میں وہ مذاہب جن میں خدا کے وجود کا اقرار کیا جاتا ہے، ان سب کیلیے ایک بڑا چیلنج جدید سائنس کو مانا جاتا ہے۔ یہ چیلنج بذات خود سائنس نہیں بلکہ سائنسی تعلیم کی وجہ سے منکر خدا ہونا ہے جسے الحاد یا Atheism کہا جاتا ہے۔ سائنسی علم کی اگر تعریف لکھی جائے تو ایسا علم جس میں تجربے اور مشاہدے کے بعد عقل کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا جائے، اس کو سائنس کہتے ہیں۔ اگر عقل کی بنیاد پر مبنی علم الحاد کی طرف لے جاتا ہے تو کیا مذہب ایک غیر عقلی اور گھڑی ہوئی چیز ہے؟ یہ سوال مذہب اور سائنس کے مابین جھگڑے کی بنیاد ہے جو آج بھی جاری ہے۔ اس کا جواب ڈھونڈنے سے پہلے...

ختمِ نبوت کانفرنس مینار پاکستان پر مبارکباد

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ سات ستمبر کو مینار پاکستان لاہور کی گراؤنڈ میں ختم نبوت گولڈن جوبلی کا عظیم الشان اور تاریخ ساز اجتماع ہماری دینی جدوجہد کی تاریخ کا ایک عظیم باب ہے جس نے دنیا پر ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے وطن کی نظریاتی شناخت، دستور کی اسلامی اساس، اور امت مسلمہ کے اجتماعی عقائد، روایات اور تہذیب و ثقافت پر ہمیشہ کی طرح آج بھی پوری استقامت اور دل جمعی کے ساتھ قائم ہیں اور اس سلسلہ میں تمام تر ابہامات اور خدشات کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کر رہے، فالحمد للہ علیٰ...

A Glimpse of Human Rights in Islam

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

Verse 36 of Surah al-Nisa outlines both the rights of Allah and the rights of His servants. Given the contemporary emphasis on human rights and the perceived limitations of Islams approach in certain circles, this verse offers a valuable perspective. The verse initially directs believers to worship Allah alone, prohibiting all forms...

الشریعہ — اکتوبر ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۱۰

قراردادِ مقاصد کا پس منظر اور پیش منظر
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دستور میں حکومتی ترامیم: ملی مجلسِ شرعی کا موقف
ڈاکٹر محمد امین

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۷)
ڈاکٹر محی الدین غازی

انسانیت کے بنیادی اخلاق اربعہ (۱)
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

مسئلہ جبر و قدر: متکلمین کا طریقہ بحث
ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

’’اقوالِ محمودؒ‘‘ سے ’’نکہتِ گُل‘‘
مولانا فضل الرحمٰن

علما کیا خاموش ہو جائیں؟
خورشید احمد ندیم

مدارس دینیہ میں تدریسِ فقہ: چند غور طلب پہلو
ڈاکٹر عبد الحی ابڑو

اہلِ کتاب خواتین سے نکاح: جواز و عدم جواز کی بحث
مولانا ڈاکٹر محمد وارث مظہری

جارج برنارڈشا کی پیشِین گوئی
حامد میر

سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی، اردو کے پہلے ادیب و مصنّف
طفیل احمد مصباحی

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۲)
عبد اللہ صغیر آسیؔ

عہد نبوی میں رقیہ اور جلدی امراض کی ماہر خاتون
مولانا جمیل اختر جلیلی ندوی

افغانستان میں طالبان حکومت کے تین سال
عبد الباسط خان

سائنس یا الحاد؟
ہلال خان ناصر

ختمِ نبوت کانفرنس مینار پاکستان پر مبارکباد
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

A Glimpse of Human Rights in Islam
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter