جون ۲۰۲۳ء

قربانی کی عبادت : چند اہم سوالات

― محمد عمار خان ناصر

اسلام میں جذبہ عبودیت کے اظہار کے لیے جو مخصوص طریقے اور مراسم مقرر کیے گئے ہیں، ان میں جانوروں کی قربانی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس حوالے سے دور جدید میں پائے جانے والی ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ قربانی صدقہ اور انفاق کی ایک صورت ہے اور جانور قربان کرنے کے بجائے اگر اس رقم کو اہل احتیاج کی عمومی ضروریات پر صرف کیا جائے تو یہ رقم کا بہتر مصرف ہے۔ تاہم شرعی دلائل پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ قربانی، صدقہ وانفاق کی ذیلی صورت نہیں، بلکہ ایک مستقل اور بذات خود مطلوب رسم عبادت...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۱)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(409) وَزَیَّنَّاہَا لِلنَّاظِرِینَ: سورۃ الحجر کی درج ذیل آیتوں میں زَیَّنَّاہَا اور حَفِظْنَاہَا دونوں ہی میں مفعول بہ ضمیر ’ھا‘ کی صورت میں ہے۔ نحوی لحاظ سے اس ضمیر کا مرجع السماء بھی ہوسکتا ہے اور بروجاً بھی۔ اول الذکر صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ آسمان کو مزین کیا اور آسمان کو شیطانوں سے محفوظ کیا، جب کہ ثانی الذکر صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ برجوں کو مزین اور شیطانوں سے محفوظ کیا۔ سورۃ الصافات میں صراحت کردی گئی ہے کہ مزین و محفوظ آسمان کو کیا ہے: إِنَّا زَیَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْیَا بِزِینَۃٍ الْکَوَاکِبِ۔ وَحِفْظًا مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ...

محدثین اور فقہاء کا دائرہ کار اور منہج عمل

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اسے اپنی امت کے ساتھ اجتماعی طور پر الوداعی ملاقات قرار دیتے ہوئے مختلف خطبات میں بہت سی ہدایات دی تھیں اور ان ارشادات و ہدایات کے بارے میں یہ تلقین فرمائی تھی کہ: فلیبلغ الشاھد الغائب فرب مبلغ اوعٰی لہ من سامع۔ ’’جو موجود ہیں، وہ ان باتوں کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں۔ بسا اوقات جس کو بات پہنچائی جائے، وہ سننے اور پہنچانے والے سے زیادہ اس بات کی حفاظت کرتا...

ڈاکٹر نجات اللہ صدیقیؒ: زندگی کے کچھ اہم گوشے (۵)

― ابو الاعلیٰ سید سبحانی

ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی مرحوم کی خدمات کا ایک بڑا دائرہ اسلامی فکر ہے اور دوسرا بڑا دائرہ اسلامی معاشیات ہے۔ اسلامی معاشیات پر ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی متعدد کتابیں ہیں، جن میں اہم ترین درج ذیل ہیں: اسلام کا معاشی نظام۔ اسلام کا نظریہ ملکیت۔ غیرسودی بینک کاری۔ مالیات میں اسلامی ہدایات کی تطبیق۔ معاش، اسلام اور مسلمان۔ انشورنس، اسلامی معیشت میں۔ اسلام کا نظام محاصل، قاضی ابویوسف کی کتاب الخراج کا اردو ترجمہ۔ اسلام میں عدل اجتماعی، سید قطب شہید کی العدالۃ الاجتماعیۃ کا اردو ترجمہ۔ آپ نے انگریزی زبان میں بھی اسلامی معاشیات سے متعلق متعدد...

مسائل تحسین و تقبیح: معتزلہ، ماتریدیہ و اشاعرہ کے مواقف

― ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

مسائل حسن و قبح (خیر و شر) پر مختلف کلامی گروہوں (معتزلہ، ماتریدیہ و اشاعرہ) بعض نتائج میں ہم آہنگ اور بعض میں مختلف فیہ ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اکثر و بیشتر کتب میں اس کی بنیاد پر گفتگو و بحث نہ ہونے کے برابر ہے، اکثر مصنفین نتائج کا فرق بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ معتزلہ فلاں مسئلے میں فلاں بات کہتے ہیں اور ماتریدیہ و اشاعرہ فلاں جن میں سے بعض پر ان کے مابین اتفاق ہوتا ہے اور بعض میں اختلاف۔ مثلاً تکلیف مالا یطاق کے عدم جواز اور اسی طرح عقلی ادراک کی بنیاد پر بعض امور کی تکلیف لازما آنے پر معتزلہ و ماتریدیہ کے ایک گروہ کا اتفاق ہے جبکہ خلق...

طہٰ حسین: مغرب پرستی سے اسلام پسندی تک

― مولانا ابو الحسین آزاد

بیسویں صدی عیسوی کی اسلامی دنیا نے جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو فکری اور تہذیبی ارتداد میں مبتلا ہوتے اور پھر واپس اسلام پسندی کی طرف رجوع کرتے ہوئے دیکھا۔ جن میں ایک بڑا نام طہ حسین کا بھی ہے۔اس عبقری ادیب اور عالمی شہرت کے حامل مفکر کا نام اب اردو دنیا کے لیے اجنبی نہیں رہا۔ ان کی متعدد کتب کے اردو میں تراجم ہو چکے ہیں لیکن عرب دنیا کی طرح ہمارے ہاں بھی ان کے متعلق بہت سے ذہنوں میں مختلف طرح کی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد انھیں ملحد، مستشرق، دین دشمن اور متجدد جیسے القابات سے یاد کرتی ہے۔دوسری طرف...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۱۷)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

شرعی حکم اور عرف وعادت کے درمیان امتیاز: بدعت کی حدود پر دیوبندی اور بریلوی مواقف ایک اور دقیق لیکن نمایاں نکتے پر بھی مختلف تھے، یعنی کسی سماج کی شرعی حدود کی تعیین میں عرف وعادت کا کردار۔ جیسا کہ ہم گزشتہ ابواب میں دیکھ چکے ہیں، دیوبند کی اصلاحی پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ایسی رسموں اور عادتوں کا قلع قمع تھا جو شرعی فرائض وواجبات کا روپ دھار چکے تھے۔ علماے دیوبند کی نظر میں اچھے اعمال کو بھی ترک کر دینا چاہے، جب وہ کسی سماج کی زندگی میں اس حد تک دخیل ہو جائیں کہ جو کوئی اپنی مرضی سے انھیں چھوڑنا چاہتا ہے، اسے اجتماعی طور پر ہدف تنقید بنایا جاتا...

تلاش

Flag Counter