اگست ۲۰۱۹ء

مسلم معاشروں پر جدیدیت کے اثرات اور اہل فکر کا رد عمل

― محمد عمار خان ناصر

’’جدیدیت‘‘ چند سیاسی، معاشی، سماجی اور فکری تبدیلیوں کا ایک جامع عنوان ہے جو مغربی تہذیب کے زیر اثر دنیا میں رونما ہوئیں۔ مسلم معاشروں کا جدیدیت سے پہلا اور براہ راست تعارف استعمار کے توسط سے ہوا۔ استعمار نے مسلم معاشروں کے اجتماعی شعور پر جو سب سے پہلا اور سب سے نمایاں تاثر مرتب کیا، وہ سیاسی طاقت اور آزادی سے محرومی کا تھا اور اس صورت حال کا مسلم شعور سے سب بنیادی نفسیاتی اور فکری مطالبہ یہ تھا کہ وہ اقتدار سے محرومی اور حاکمیت کی حالت سے محکومیت کی حالت میں منتقل ہونے کے حوالے سے اپنا رد عمل متعین کرے۔ اقتدار چھینے جانے پر مزاحمت...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۵۶)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(169) فتحا قریبا سے مراد۔ سورة الفتح میں ایک بار فتحا مبینا اور دو بار فتحا قریبا آیا ہے، عام طور سے لوگوں نے اس فتح سے صلح حدیبیہ کو مراد لیا ہے، مولانا امانت اللہ اصلاحی کا خیال ہے کہ تینوں جگہ فتح مکہ مراد ہے۔ فتحا قریبا کا مطلب وہ فتح نہیں ہے جو حاصل ہوگئی ہے، بلکہ وہ فتح ہے جو قریب ہے یعنی جلد ہی حاصل ہوگی۔ رہی صلح حدیبیہ تو وہ فتح نہیں بلکہ فتح مکہ کا پیش خیمہ تھی۔ اس وضاحت کی رو سے آیت نمبر (1)، آیت نمبر (18) اور آیت نمبر (27) تینوں آیتوں میں فتح مکہ کی بشارت دی گئی ہے۔ واثابھم فتحا قریبا (18)کا ایک ترجمہ اس طرح کیا گیا ہے: “اور ان کو ایک لگے ہاتھ...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۳)

― مولانا سمیع اللہ سعدی

تعداد ِروایات۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک بڑا فرق فریقین کے مجموعات ِحدیث میں مدون روایات کی تعداد کا مسئلہ ہے ، اس فرق سے متنوع سوالات جنم لیتے ہیں ،اولا فریقین کے مصادر ِحدیث میں موجود روایات کا ذکر کیا جاتا ہے ، ثانیا اس فرق سے پیدا شدہ بعض اہم نتائج کو سوالات کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ نسخ و طبعات کے فروق کو شامل کرتے ہوئے ہم اس تعداد کو 4000 شمار کر سکتے ہیں ،یوں اہل سنت کی آٹھ کتب میں موجود بلا تکرار و مشترکات کے کل روایات تقریبا 4000 ہیں ،یہی چار ہزار روایات اسانید و تکرار کے ساٹھ باسٹھ ہزار مرویات میں ڈھل جاتی...

’’مدرسہ ڈسکورسز‘‘ کے بارے میں

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ دنوں اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد کے ہال میں منعقد ہونے والا مدرسہ ڈسکورسز کا پروگرام اور اس میں میری شمولیت مختلف حلقوں میں زیر بحث ہے اور بعض دوستوں نے مجھ سے تقاضا کیا ہے کہ اس سلسلہ میں اپنے موقف اور طرز عمل کی وضاحت کروں۔ چنانچہ کچھ گزارشات پیش کر رہا ہوں، مگر اس سے پہلے اپنا ایک پرانا مضمون قارئین کے سامنے دوبارہ لانا چاہوں گا جو ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کے اپریل ۱۹۹۲ء کے شمارہ میں ’’دینی مدارس کا نظام: خدمات، تقاضے اور ضروریات‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا تھا، اس پر ایک نظر ڈال لیں، اس کے بعد میری معروضات پر غور فرمائیں۔ ’’دینی...

مرابحہ مؤجلہ: اسلامی نظریاتی کونسل کی تجویز اور غیر سودی بینکوں میں رائج طریقہ کار

― ڈاکٹر انعام اللہ

ایک اسلامی ریاست کا مالی معاملات کا نظام اور خرید و فروخت کے طریقوں کے بارے میں نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ارشادات عالیہ اور اپنی عملی زندگی کے ذریعے واضح تعلیمات امت کو دی ہیں۔ امت کے اعلیٰ ترین دماغوں، جنہیں فقہاء کرام کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، نے انہی تعلیمات نبوی کی بنیاد پر ایک بہترین ذخیرہ تیار کیا، جس سے ہر دور میں افراد امت رہنمائی لے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک کڑی ’’بیع مؤجل‘‘کی وہ صورت ہے جسے اسلامی نظریاتی کونسل نے ۱۹۸۰ء کے عرصہ میں سود کی لعنت سے چھٹکارے کے متبادل طریقوں میں سے ایک طریقہ کے طورپر ذکر کیا اور...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۸)

― محمد عمار خان ناصر

امام ابن حزم الاندلسی کا زاویۂ نظر۔ ابن حزم کے انداز فکر اور اصولی آرا کے بغور مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ انھوں نے قرآن کے عموم میں سنت کے ذریعے سے تخصیص یا زیادت کی توجیہ کے لیے دلالت کلام کے محتمل ہونے کے نکتے کو ناکافی اور غیرتشفی بخش پا کر استدلال کو دوبارہ کلیتاً اعتقادی مقدمے پر استوار کرنے اور یوں اس الجھن کو دور کرنے کی کوشش کی جو امام شافعی کے طرز استدلال میں پائی جاتی تھی۔ اس حوالے سے ابن حزم کے اصولی نقطۂ نظر کے اہم نکات حسب ذیل ہیں: نصوص میں درجہ بندی کے تصور کی نفی۔ ۱۔ قرآن اور سنت میں بیان کیے جانے والے تمام شرعی احکام اللہ تعالیٰ...

تلاش

Flag Counter