جولائی ۲۰۱۵ء

اراکان کے مظلوم مسلمان اور امت مسلمہ کی ذمہ داری

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی بے بسی کے حوالہ سے دنیا بھر میں اضطراب بڑھ رہا ہے اور مختلف ممالک میں اس کا عملی اظہار بھی ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں اس پر بحث جاری ہے اور متعدد مسلم ممالک کے ادارے اور تحریکات اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کر رہی ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی اس سلسلہ میں عملی اقدامات کا عندیہ دیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اراکانی مسلمانوں کا مسئلہ عالمی فورم پر اٹھانے اور وہاں کے مہاجر مسلمانوں کو پاکستان میں پناہ دینے کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں درجنوں دینی جماعتوں کی طرف سے اس سلسلہ میں احتجاجی جلسے اور مظاہرے...

۳۱ علماء کرام کے ۲۲ دستوری نکات

― ادارہ

(اسلامی حکومت کے بنیادی اصولوں کے حوالے سے ۱۹۵۱ء میں سارے مکاتب فکر کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کردہ ۳۱ علماء کرام کے ۲۲ دستوری نکات۔)۔ ایک مدتِ دراز سے اسلامی دستورِ مملکت کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیاں لوگوں میں پھیلی ہوتی ہیں۔ اسلام کا کوئی دستورِ مملکت ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے اصول کیا ہیں اور اس کی عملی شکل کیا ہوسکتی ہے؟ اور کیا اصول اور عملی تفصیلات میں کوئی چیز بھی ایسی ہے جس پر مختلف اسلامی فرقوں کے علماء متفق ہوسکیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے متعلق عام طور پر ایک ذہنی پریشانی پائی جاتی ہے اور اس ذہنی پریشانی میں ان مختلف دستوری...

دستوری سفارشات پر مشاہیر علماء کا تبصرہ اور ترمیمات

― ادارہ

پاکستان میں دستور کی اسلامی بنیادوں کے حوالہ سے جنوری 1951ء کے دوران کراچی میں تمام مکاتب فکر کے 31 سرکردہ علماء کرام نے جمع ہو کر ’’22 متفقہ دستوری نکات‘‘ پیش کیے تھے جو کئی بار منظر عام پر آچکے ہیں اور کم و بیش تمام مکاتب فکر کی دینی و سیاسی جماعتیں ان کے ساتھ مسلسل اتفاق کا اظہار کرتی آرہی ہیں، جبکہ اس کے دو سال بعد جنوری 1953ء میں انہی اکابر علماء کرام کا اجلاس دوبارہ کراچی میں ہوا تھا جو 11 جنوری سے 18 جنوری تک مسلسل جاری رہا اور اس میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام نے مجلس دستور ساز کے تجویز کردہ بنیادی اصولوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کے بارے...

نفاذِ شریعت کے رہنما اصولوں کے حوالے سے ۵۷ علماء کرام کے متفقہ ۱۵ نکات

― ادارہ

چونکہ اسلامی تعلیمات کا یہ تقاضا ہے کہ مسلمان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزار یں اور پاکستان اسی لئے بنایا گیا تھا کہ یہ اسلام کا قلعہ اور تجربہ گاہ بنے لہٰذا 1951ء میں سارے دینی مکاتب فکر کے معتمد علیہ 31علماء کرام نے عصر حاضر میں ریاست و حکومت کے اسلامی کردار کے حوالے سے جو 22 نکات تیار کیے تھے انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو ٹھوس بنیادیں فراہم کیں اور ان کی روشنی میں پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے کے حوالے سے کئی دستور ی انتظامات بھی کر دیے گئے لیکن ان میں سے اکثر زینت قرطاس بنے ہوئے ہیں اور ان پر کوئی...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(۶۱) فعل ’’کاد‘‘ کا درست ترجمہ۔ جب کسی فعل سے پہلے کاد فعل آتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ وہ کام ہونے کے قریب تو ہوگیا لیکن ہوا نہیں، کیونکہ ہوجانے کی صورت میں کاد نہیں لگتا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے: وَأَنَّہُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰہِ یَدْعُوہُ کَادُوا یَکُونُونَ عَلَیْْہِ لِبَداً۔(الجن :۱۹)۔ ’’اور جب اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں‘‘۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ’’اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اُس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہو گئے‘‘۔(سید مودودی۔ اس ترجمے میں ’’تیار...

خاندانی نظام کے لیے تباہ کن ترمیم

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

مسلمانوں کے ہاں لے دے کر ایک خاندانی یونٹ بچا ہوا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے سال ۲۰۱۵ میں فیملی کورٹس ایکٹ ۱۹۶۴ء میں ایک ترمیم منظور کی ہے جسے گورنر کی منظوری سے باقاعدہ قانون کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ یہ ترمیم خاندانی یونٹ کے لئے انتہائی تباہ کن ہے۔ نتیجہ کے طور پر عدالتوں میں طلاق کے مقدمات کی بھرمار ہو گئی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے خلع کے اصول کو مسخ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین، جناب مولانا خان محمد شیرانی کی جانب سے ۲۸ مئی ۲۰۱۵ کے اخبارات میں تفصیلی وضاحت شائع ہوئی ہے۔ یہ وضاحت کونسل کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۶)

― مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

...

غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ اور جناب زاہد صدیق مغل کا نقد (۲)

― احمد بلال

xii۔ خلاصہ تنقید: ’’قومی سیاسی پہلو پر چند اصولی کلمات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گو ہمیں اس کی شکلی صورت سے غرض نہیں۔" (از حامد کمال الدین صاحب)۔ جواب: صاحب مضمون نے حامد کمال الدین صاحب کا اقتباس نقل فرمایا ہے۔ ویسے تو میں نے حامد صاحب کے ان اعتراضات کے حامل شمارہ ایقاظ کا تفصیلی تجزیہ ایک علیحدہ مقالے میں پیش کر دیا ہے، تاہم یہاں بھی نکات کی مناسبت سے چند گزارشات پیش خدمت ہیں۔ پہلی گزارش: یہ دعویٰ اصول میں بالکل درست ہے کہ "نیشن اسٹیٹ کا فارمیٹ بدلنا کوئی دین شکنی نہیں ہے" اور نہ ہی غامدی صاحب نے کبھی اسے دین شکنی کہا ہے۔ تاہم، اس کے اطلاق پر چند کلمات عرض کرنے...

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۔ مختصر سالانہ کارکردگی

― ادارہ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کا قیام اب سے ربع صدی قبل عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد دینی حلقوں میں عصری تقاضوں کا شعور پیدا کرنا اور باہمی رابطہ و تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ فکری بیداری کا ماحول قائم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے تعلیم و تدریس، ابلاغ عامہ کے میسر ذرائع اور فکری و علمی مجالس کے ذریعے جدوجہد جاری ہے۔ الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی اور ڈپٹی ڈائریکٹر مولانا حافظ محمد عمار خان ناصر ہیں جبکہ مولانا محمد عبد اللہ راتھر، مولانا حافظ محمد عثمان، مولانا حافظ محمد رشید، مولانا محمد کامران حیدر،مولانا محمد...

تلاش

Flag Counter