اگست ۲۰۱۰ء

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا تجدیدی منصوبہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آج قارئین کے سامنے ایک پرانی داستان کی یاد تازہ کرنا چاہتا ہوں جو بہت سے دوستوں کو شاید یاد ہوگی۔ کم وبیش ربع صدی قبل کی بات ہے کہ گوجرانوالہ میں دیوبندی مسلک کے علماء کرام اور دیگر متعلقین نے جمعیت اہل السنۃ والجماعۃ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تھی جس کا مقصد مسلکی معاملات کی بجاآوری اور بوقت ضرورت دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والے حلقوں اور جماعتوں کو باہمی اجتماع کے لیے مشترکہ فورم مہیا کرنا تھا۔ یہ جمعیت آج بھی موجود ہے، لیکن زیادہ متحرک نہیں رہی اور صرف علماء کرام تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔ابتدا میں دوسرے طبقات کے سرکردہ دیوبندی حضرات بھی...

عالم اسلام کے تکفیری گروہ: خوارج کی نشاۃ ثانیہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جدہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ’’اردو نیوز‘‘ نے ۱۳ جولائی ۲۰۱۰ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ سعودی عرب کی وزارت تعلیم وتربیت نے سعودی اسکولوں میں انتہا پسندانہ افکار پھیلانے پر دو ہزار سے زائد اساتذہ کو برطرف کر دیا ہے۔ مشیر معاون وزیر داخلہ برائے فکری سلامتی ڈاکٹر عبد الرحمن الہدلق نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اساتذہ اسباق میں نصاب تعلیم کے اہداف ومقاصد کو پس پشت ڈال کر انتہا پسندانہ افکار اور تشدد پر مبنی خیالات پھیلا رہے تھے۔ الہدلق نے بتایا کہ ان میں سے بعض اساتذہ انگریزی سکھانے والے استاذ کو محض اس لیے کافر قرار دے رہے تھے کہ ان...

علامہ محمد ناصر الدین الالبانیؒ ۔ ایک محدث، ایک مکتب فکر

― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

انیسویں صدی کی آخری دہائی میں امت مسلمہ اپنی تاریخ کی نازک ترین گھڑیوں سے گزر ر ہی تھی کیونکہ موجودہ پرفتن دور میں جب کہ اسے شدید قحط الرجال کا سامنا ہے علماء امت کا لگاتار یکے بعد دیگرے اٹھتے چلے جانا یقیناًکسی ہرج مرج سے کم نہیں ہے۔ جانے والوں میں محققین، عُباد، زہاد، مبلغین، مصلحین، مفکرین، فقہاء اور دعاۃ بھی ہیں۔ مختلف علوم کے ماہرین اور بلند پایہ مصنفین بھی، قرآن کے مفسربھی ہیں حدیث کے ماہرین بھی، ادیب و شاعر بھی ہیں خطباء اور اسکالرز بھی۔ ابھی حال ہی میں عالم اسلام کی کئی جلیل القدر ہستیاں اللہ کو پیاری ہوگئیں جن میں مملکت سعودیہ کے...

حزب اللہ کے دیس میں (۲)

― محمد عمار خان ناصر

امام اوزاعی نے جبل لبنان کے اہل ذمہ کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں جو ذمہ داری ادا کی، وہ اسلامی تاریخ کی کوئی نادر مثال نہیں ہے۔ اسی نوعیت کی ایک روشن مثال آٹھویں صدی کے عظیم مجدد اور مجاہد امام ابن تیمیہ کے ہاں بھی ملتی ہے۔ امام صاحب کے زمانے میں جب تاتاریوں نے دمشق پر حملہ کر کے بہت سے مسلمانوں اور ان کے ساتھ دمشق میں مقیم یہودیوں اور مسیحیوں کو قیدی بنا لیا تو امام صاحب علما کا ایک وفد لے کر تاتاریوں کے امیر لشکر سے ملے اور اس سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ تاتاری امیر نے ان کے مطالبے پر مسلمان قیدیوں کو تو چھوڑ دیا، لیکن یہودی اور مسیحی...

مجوزہ نئی دینی تحریک: نوعیت اور حکمت عملی کی بحث

― ڈاکٹر محمد امین

جناب محمد یوسف ایڈووکیٹ نے الشریعہ کے جون کے شمارے میں میرے اس مضمون پر تبصرہ کیا ہے جو الشریعہ اپریل ۲۰۱۰ء میں ’ایک نئی دینی تحریک کی ضرورت‘کے عنوان سے طبع ہوا تھا۔ اپنے اس مضمون میں انہوں نے راقم کے بارے میں جن تاثرات کا اظہار کیاہے، ان میں سے اکثر اصلاح طلب ہیں اور غالباً اس کی وجہ ہمارے بارے میں ان کی نامکمل اور بالواسطہ طور پر حاصل شدہ معلومات ہیں کیونکہ ایک طویل عرصے سے ہماری ان کی کوئی بالمشافہ تفصیلی ملاقات نہیں ہوئی۔ جہاں تک زیر بحث موضوع کا تعلق ہے، انہوں نے مجوزہ دینی تحریک کی حکمت علمی کی جزئیات کے حوالے سے جو باتیں لکھی ہیں،...

اسلامی بینکاری: زاویہ نگاہ کی بحث (۱)

― محمد زاہد صدیق مغل

ماہنامہ الشریعہ شمارہ جون اور جولائی ۲۰۱۰ میں مفتی زاہد صاحب دامت برکاتہم نے راقم الحروف کے مضمون ’اسلامی بینکاری غلط سوال کا غلط جواب‘ کے تعقب میں اپنے مضمون ’غیر سودی بینکاری کا تنقیدی جائزہ‘ (حصہ دوئم و سوئم) میں ’زاویہ نگاہ کی بحث ‘ کے تحت چند مزید شبہات پیش کیے ہیں۔ مفتی صاحب کی طرف سے اٹھائے گئے دلائل و نکات پر ذیل میں راقم کا تبصرہ پیش ہے۔ چونکہ مفتی صاحب نے اپنی تنقید کا زیادہ تر حصہ ہمارے مضمون کے اصل موضوع کے بجائے ضمنی و اضافی پہلو (زاویہ نگاہ کی بحث) پر صرف کیا ہے لہٰذا پہلے ہم اسی پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہیں گے کیونکہ اپنے اصل...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) مکرمی جناب محمد عمار خان ناصر۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ مزاج گرامی! آپ کی توجہ اور عنایات سے آپ کا موقر مجلہ ’’الشریعہ‘‘ باقاعدگی سے ملتا ہے۔ اگرچہ اب میں ایک مدت سے ’’غیر فعال‘‘ ہوں، تاہم علمی جرائد اور مجلات کے توسط سے تحقیقی پیش رفت سے آگاہی ہوتی رہتی ہے۔ الشریعہ میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے غیر سودی نظام پر تنقید اور اس کے دفاع کا مباحثہ میں نے بہت شوق اور توجہ سے پڑھا، ہر چند کہ اکنامکس کا طالب علم نہ ہونے کے باعث بابجا الجھنیں پیش آتی رہیں۔ اس موضوع پر دو طرفہ علماء کرام اور فقیہان امت کی تالیفات اور فتاویٰ بھی دینی...

انا للہ و انا الیہ راجعون

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ملک کے ممتاز اور بزرگ عالم دین مولانا قاضی عبد اللطیف آف کلاچی گزشتہ دنوں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ مولانا مفتی محمودؒ ، مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ اور دیگر اکابر علما کی قیادت میں اسلامی دستور سازی کی جدوجہد میں شریک رہے ہیں اور ان کا شمار مدبر، معاملہ فہم اور صاحب دانش علما میں ہوتا تھا۔ کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد گزشتہ ماہ آخر وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ابھی ایک آدھ ماہ قبل ہی ان کے بھتیجے مولانا قاضی عبدالحلیمؒ کا انتقال ہوا ہے۔ یہ پے در پے اموات نہ صرف ان کے خاندان کے لیے بلکہ پورے طبقہ علما...

The Quran: The Book Free of Doubt

― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

زیر نظر کتاب قرآن مجید اور قرآنی علوم کے بعض اہم پہلووں مثلاً تاریخ اور اعجاز وغیرہ پر تعارفی مضامین اور شذرات کا ایک مجموعہ ہے جو مصنف کے بقول اس موضوع پر ان کے کم وبیش چالیس سالہ مطالعہ کا نچوڑ ہے۔ کتاب کے مباحث کو چار بنیادی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ’’قرآنی متن‘‘ کے زیر عنوان پہلے حصے میں عربی زبان کے ارتقا، قرآنی متن کی تاریخ، اسباب نزول، سورتوں کی ترتیب، اقسام قرآن، اختلاف قراء ت اور دیگر موضوعات پر کلام کیا گیا ہے۔ ’’قواعد زبان‘‘ کے عنوان کے تحت دوسرے حصے میں قرآنی زبان کے مختلف اسالیب مثلاً مجاز، حذف وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔...

اگست ۲۰۱۰ء

جلد ۲۱ ۔ شمارہ ۸

تلاش

Flag Counter