انگلش لینگویج کورس کا انعقاد / الشریعہ لاء سوسائٹی کی افتتاحی تقریب

مولانا محمد اسامہ قاسم

چار ماہ پر مشتمل انگلش لینگویج کورس کا انعقاد

 الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے تمام درجات کے منتخب طلباء کرام کو چار ماہ پر مشتمل دو لیول کا انگلش لینگویج کورس کرایا گیا۔ ۸ جنوری ۲۰۲۴ء بروز سوموار اس کورس کی اختتامی تقریب ہوئی جس میں خصوصی طور پر استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب تشریف لائے، بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور کورس کے معلم سر عمران حیدر کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ادارے کی طرف سے سر عمران حیدر کو خصوصی ایوارڈ بھی پیش کیا گیا۔

حضرت استاد جی نے اپنی گفتگو میں دینی تعلیم کے اداروں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مدارس دین کے قلعے ہیں اور آج کے معاشرہ میں دینی چہل پہل اور رونق انہی دینی مدارس کے دم قدم سے ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کو آج کی مروجہ زبانیں بالخصوص انگریزی زبان اور دیگر ضروری علوم بھی حاصل کرنے چاہئیں، کیونکہ اس کے بغیر وہ دنیا تک خدا کا دین پہنچانے کا فریضہ مؤثر طریقہ سے سرانجام نہیں دے سکیں گے۔

تقریب کے اختتام پر کورس مکمل کرنے والے طلباء اور اساتذہ کرام کو سر عمران حیدر کے ادارے النور اکیڈمی کی جانب سے پرفارمنس شیلڈز اور سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔

سر عمران حیدر پاکستان کے واحد انگلش لینگوئیسٹ ہیں جو نیچرل اپروچ میتھڈ (Natural Approach Method)  سے انگلش لینگویج سکھاتے ہیں۔ نیچرل اپروچ میتھڈ کوئی بھی زبان سیکھنے کا وہ طریقہ ہے جس سے انسان قدرتی طور پر بولنا سیکھتا ہے۔ اس طریقے سے انگلش سکھانے کے لیے نہ تو کوئی کتاب استعمال کی جاتی ہے نہ گرامر۔ نہ کوئی عمر کی حد ہے نہ ہی کسی قسم کی تعلیم کی ضرورت۔ سر عمران حیدر سے انگلش لینگوئیسٹک کورس کرنے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، صحافی، اساتذہ، سرکاری ملازمین، کالج اور سکول کے طلبہ و طالبات اور ہر شعبے س ےمنسلک لوگ شامل ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ تعداد دینی مدارس کے طلبہ و طالبات کی ہے۔ افغانستان، کشمیر اور پاکستان کے چاروں صوبں سے طلبہ و طالبات یہ کورس کر چکے ہیں۔ سر عمران حیدر مختلف مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میں بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور طلبہ و طالبات کو نیچرل اپروچ میتھڈ سے انگلش بولنا سکھا رہے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر ۱۵ لیکچرز کے بعد آپ کچھ بھی دیکھ کر، پڑھ کر، سن کر، یا سوچ کر اسے انگلش میں بیان کرنے کے قابل نہ ہوں تو اس کورس کی کوئی فیس نہیں ہو گی۔

آپ بھی اپنے مدارس، سکولز اور کالجز میں طلبہ و طالبات کو نیچرل اپروچ میتھڈ سے کتابوں، گرامر اور رٹے کے بغیر انتہائی مختصر عرصے میں خود انگلش بولنے اور لکھنے کے قابل بنائیں، جس کے بعد ان شاء اللہ انہیں ساری زندگی کبھی انگلش میں کوئی چیز یاد نہیں کرنا پڑے گی بلکہ وہ اسے خود انگلش میں بول اور لکھ سکیں گے۔

’’الشریعہ لاء سوسائٹی‘‘ کی افتتاحی تقریب

5 دسمبر 2023ء بروز منگل الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے کانفرنس ہال میں الشریعہ لاء سوسائٹی کی افتتاحی تقریب مولانا زاہد الراشدی صاحب کی زیر نگرانی منعقد ہوئی جس میں بطور مہمان سابق جج جناب شاہد اقبال ڈھلوں، رانا علی آفتاب ایڈوکیٹ، میاں معظم عبید ایڈووکیٹ، عبد الرؤف گھمن، مفتی واجد حسین، مولانا فضل الہادی، مولانا خالد صفدر، مولانا امجد محمود معاویہ شریک ہوئے اور پورے شہر سے وکلاء برادری، علماء کرام اور دینی احباب کی ایک بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

ڈاکٹر حافظ محمد رشید کی تعارفی گفتگو

تلاوت و نعت کے بعد ڈاکٹر حافظ محمد رشید نے الشریعہ اکادمی اور الشریعہ لاء سوسائٹی کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی ابتدا ۱۹۸۹ء میں اس عزم کے ساتھ ہوئی تھی کہ دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات و احکام کو جدید اسلوب اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی جائے، عالم اسلام کے علمی و دینی حلقوں کے درمیان رابطہ و مفاہمت کے فروغ کی راہ ہموار کی جائے، اسلام دشمن لابیوں اور حلقوں کے تعاقب اور نشاندہی کا فرض انجام دیا جائے، اور دینی حلقوں میں فکری بیداری کے ذریعے سے جدید دور کے علمی و فکری چیلنجز کا ادراک و احساس اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اکادمی کے زیر اہتمام متعدد مستقل اور جز وقتی آن لائن اور آن سائٹ تعلیمی سلسلے بھی جاری رہتے ہیں جن میں دینی و عصری تعلیم ایک ساتھ دی جاتی ہے الحمد للہ۔

الشریعہ لاء سوسائٹی کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ اس سوسائٹی کے اہم محرکات یہ ہے کہ

  • عوام میں ملکی و بین الاقوامی نظام و قوانین سے آگاہی دی جائے۔
  • سیاسی، معاشی، عدالتی و قانونی نظام کا تعارف کرایا جائے۔
  • اسلامائزیشن کے تسلسل میں قوانین کا جائزہ لیا جائے جیسا کہ سود، توہین رسالت، عائلی قوانین، جینڈر ایشوز، چائلڈ لیبر، خلع و طلاق، قانون وراثت، بچہ گود لینا اور اس طرح کے دیگر تمام مسائل کو شرعی نقطۂ نظر سے دیکھنا۔
  • اس فورم کا سب سے اہم محرک اور مقصد دیوانی و فیملی مقدمات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والا فورم مہیا کرنا ہے، اس حوالے سے وکلاء برادری کی طرف سے ہمارے اس شعبے کے انچارج ڈاکٹر معظم محمود بھٹی جبکہ مفتیانِ کرام کی طرف سے مولانا مفتی فضل الہادی صاحب اپنی خدمات پیش کریں گے۔

الشریعہ لاء سوسائٹی کا دائرہ کار بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے جہاں تک ممکن ہوا اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے کہ عدالتی و قانونی نظام سے آگاہی کے لئے اہم اقدامات کریں اور اس حوالے سے

  • شارٹ کورسز یعنی وکلاء کے لیے شریعہ لاء جبکہ دینی مدارس کے طلبہ اور عوام الناس کے لیے ملکی قانونی و عدالتی نظام کا تعارفی کورسز کرائیں جائیں گے۔
  • دوسرے نمبر پر قوانین کا جائزہ لینے کے لیے ریسرچ فورم کا قیام عمل لایا جائے گا۔
  • اسی طرح ثالثی فورم کو فعال کرنے کے لیے ’’دارالافتاء والمشورہ‘‘ کا اہتمام کیا جائے گا۔
  • ملکی و بین الاقوامی معاہدوں کی اہمیت سے آگاہی کے بعد عام و خاص کے تاثرات لیے جائیں گے۔
  • بین الاقوامی معاہدات کے ساتھ بین الاقوامی ایشوز بارے عوامی آگاہی کی کوشش ہوگی جیسا کہ مسئلہ فلسطین وغیرہ۔

جناب میاں معظم عبید ایڈووکیٹ کا خطاب

الشریعہ لاء سوسائٹی کے چیئر پرسن جناب میاں معظم عبید ایڈووکیٹ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے بیک گراؤنڈ میں دینی مدرسہ ہے، میں نے دونوں ماحول دیکھے ہیں اور بچپن سے اب تک علماء اور وکلاء دونوں حلقوں سے وابستہ ہوں، میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں ایک طویل عرصہ سے الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی ٹیم کا حصہ ہوں، چند سال قبل استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب نے حکم فرمایا کہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کشمیر کا عدالتی نظام وزٹ کریں اور وہاں کے سماجی مسائل کے حل کا طریقہ کار دیکھ کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کشمیر کا سفر کیا اور وہاں کے عدالتی نظام کا تعارف اور طریقہ کار معلوم کیا تو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وہاں کے مسائل صرف ایک جج ہی نہیں سنتا بلکہ سیشن جج اور ضلعی قاضی ایک ساتھ بیٹھ کر معاملہ سنتے ہیں، ملکی نظم عدل اور شرعی نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں فیصلہ کیا جاتا ہے، یہ وہاں کا قابل تحسین عمل ہے، اگر ایسا وہاں ہو سکتا ہے تو ہم بھی اس کی عملی ترتیب کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اسی کوشش میں یہ عملی فورم آپ کے سامنے ہے ہم ان شاء اللہ ایسی ترتیب بنا رہے ہیں کہ جہاں وکلاء کو علماء کرام اور مفتیان عظام کی ضرورت ہوگی ہم ان سے رابطہ کریں گے، اور اگر علماء کرام کو کسی معاملے میں وکلاء سے تعاون کی ضرورت ہوگی تو ان شاء اللہ وکلاء برادری بھی حاضر ہوگی۔

حضرت علامہ زاہد الراشدی مدظلہ کا خطاب

اختتامی خطاب کرتے ہوئے مولانا زاہد الراشدی صاحب کا کہنا تھا کہ اسلامی قانون کے ایک طالب علم اور اسلامائزیشن کی جدوجہد کے ایک کارکن کے طور پر اس حوالے سے یہی کہوں گا کہ آج میرے ایک خواب کی تعبیر ہوتی نظر آرہی ہے جس کا اظہار میں بارہا مقامات پر کر چکا ہوں کہ ملکی و بین الاقوامی قوانین اور شرعی نقطہ دونوں کے باہمی اشتراک کے لیے ایک ’’ورکنگ گروپ‘‘ قائم ہونا چاہیے جس میں سیشن کورٹس کی سطح کے جج صاحبان، دینی مدارس میں فقہ و حدیث کا کم از کم بیس سالہ تجربہ رکھنے والے مدرسین، اور اسی سطح کے وکلاء صاحبان کو شامل کیا جائے، جو متعلقہ مسائل اور قوانین کا تفصیلی اور شق وار جائزہ لے کر انہیں مؤثر بنانے کے لیے تجاویز دیں۔ آزاد کشمیر میں چونکہ سیشن جج اور ضلع قاضی مل کر مقدمات کا فیصلہ کرتے ہیں اس لیے ان کا عملی تجربہ زیادہ ہے اور ’’ورکنگ گروپ‘‘ میں ایسے جج صاحبان اور قاضی حضرات کی شمولیت زیادہ مفید ہو سکتی ہے۔ اس لیے عدالتی نظام کو جاننے سمجھنے والے اور دینی مدارس کے علماء کرام کا باہمی مل بیٹھنا اور الشریعہ لاء سوسائٹی کے ٹائٹل سے باقاعدہ عملی ورک کا آغاز کرنا میرے لئے انتہائی مسرت کا سبب ہے، ڈاکٹر معظم محمود بھٹی اور ان کی پوری ٹیم کے لیے دعا گو ہوں کہ باری تعالیٰ ان مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے۔

تقریب کا اختتام مولانا ریاض جھنگوی صاحب کی دعا سے ہوا۔


الشریعہ اکادمی

(الشریعہ — فروری ۲۰۲۴ء)

الشریعہ — فروری ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۲

الیکشن میں دینی جماعتوں کی صورتحال اور ہماری ذمہ داری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۹)
ڈاکٹر محی الدین غازی

صفات متشابہات پر متکلمین کا مذہب تفویض و ائمہ سلف
ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

جدید ریاست، حاکمیت اعلیٰ (ساورنٹی) اور شریعت
محمد دین جوہر

ہندوستان میں اسلامی تکثیریت کا تجربہ تاریخی حوالہ سے
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

طوفان الاقصیٰ اور امت کی ذمہ داریاں
اسماعیل ہنیہ

تحریک ریشمی رومال کے خطوط
حافظ خرم شہزاد

قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا دستور ساز اسمبلی کی افتتاحی تقریب سے خطاب
ادارہ

روس یوکرائن جنگ اور یورپ کی تیاری
ہلال خان ناصر

مسئلہ فلسطین، قومی انتخابات، وطن عزیز کا اسلامی تشخص
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ

انگلش لینگویج کورس کا انعقاد / الشریعہ لاء سوسائٹی کی افتتاحی تقریب
مولانا محمد اسامہ قاسم

فلسطین : ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک کے اعداد و شمار
الجزیرہ

Pakistan’s National Stability and Integrity: Five Circles
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter