جولائی ۲۰۲۳ء

مغربی فکر میں ایمان اور الحاد کی بحث

― محمد عمار خان ناصر

جدیدیت کے پس منظر میں مغربی فکر کے ارتقا کی تفہیم کے کئی مختلف زاویے موجود ہیں۔ یہ سبھی زاویے کسی نہ کسی خاص پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں اور بحیثیت مجموعی بات کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اسی نوعیت کا ایک زاویہ میخائیل ایلن نے اپنی کتاب ’’جدیدیت کی الہیاتی اساسات“ (The Theological Origins of Modernity) میں پیش کیا ہے۔ مصنف نے اس سوال کو موضوع بنایا ہے کہ جدیدیت بطور ایک ورلڈویو (نظام فکر) کیسے اور کس سوال کے جواب میں سامنے آئی ہے۔ مصنف کے نقطہ نظر کے مطابق مسیحی الہیات میں خدا، کائنات، انسان اور عقل کے باہمی تعلق کو سمجھنے کے حوالے سے ایک کشمکش موجود تھی، اور...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۲)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(416) بلاء کا ترجمہ قرآن مجید میں ب ل و کے مادے سے مشتق ہونے والے بہت سے صیغے آئے ہیں، یہاں خاص لفظ بلاء کے مفہوم پر گفتگو مقصود ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ جہاں بھی آیا ہے وہاں انعامات کا تذکرہ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہاں آزمائش کا بھی ذکر ہے، لیکن اصل سیاق آزمائشوں کے بیان کا نہیں بلکہ آزمائشوں کے حوالے سے انعامات کے بیان کا ہے۔ زیادہ تر یہ لفظ بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے بچانے کے حوالے سے آیا ہے۔ایسی ہر جگہ ظلم کو فرعون کی طرف منسوب کیا گیا ہے اور بلاء کو اللہ نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ اس لیے یہ مناسب معلوم نہیں ہوتا ہے کہ فرعون کے ظلم کو اللہ...

مطالعہ صحیح بخاری وصحیح مسلم (۵)

― ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:ایک عورت آئی اور مرگی کی تکلیف کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے شفا یابی کی دعا فرمائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ مرگی پر صبر کرے تو اس پر اسے جنت ملے گی۔کیا اس وقت مرگی کا کوئی علاج نہیں تھا؟ عمارناصر:علاج کا تو علم نہیں، لیکن وہ خاتون تو دعا کے لیے آئی تھی۔ مطیع سید :آپ ﷺ نے اسے علاج کروانے کا نہیں فرمایا؟ عمارناصر:ہر موقع ہر طرح کی بات کہنے کا نہیں ہوتا۔ ممکن ہے، وہ علاج کروا رہی ہو یا ہو سکتا ہے، کوئی طبیب میسر نہ ہو۔ آپﷺ کے پاس وہ جس مقصد کے لیے آئی، اس میں آپ ﷺ اس کو ایک پہلو کی طرف راہنمائی فرمارہے ہیں کہ اگر وہ تکلیف...

دعوت وارشاد کے دائرے اور عصری تقاضے

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ دعوت سے مراد دعوتِ دین اور ارشاد کا معنیٰ ہے رہنمائی۔ دعوت کا دائرہ پوری انسانیت ہے اور ارشاد کا دائرہ امتِ مسلمہ ہے۔ ایک ہے غیر مسلموں کو دین میں داخل ہونے کی دعوت دینا، اور ایک ہے مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینا۔ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ ہماری تبلیغی جماعت مسلمانوں کو دین کی طرف واپس آنے کی دعوت دینے کا عمل کر رہی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاسؒ پر اللہ تعالی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں، وہ اس شعبے کے مجدد تھے، انہوں نے یہ طریقہ ایجاد کیا۔ تبلیغی جماعت کا سارا عمل امت کو دین کی طرف واپسی کی دعوت دینا ہے۔ مسلمان...

حسن و قبح کی کلامی جدلیات اور امام رازیؒ (۱)

― مولانا محمد بھٹی

بیشتر انسانی افعال اخلاقی اقدار سے استناد کرتے ہیں لیکن یہ اقدار کس پہ تکیہ کرتی ہیں؟ اس سوال کو جواب آشنا کرنے کے لیے کی گئیں کاوشوں نے کئی ایک دبستانِ علم اور مکاتبِ فکر کو جنم دیا ہے۔ ہماری علمی روایت کی بیشتر مذہبی و علمی جدلیات کا محور و مدار بنا رہنے والا حسن و قبح کا مسئلہ بھی اسی سوال کے جواب کی ایک کوشش تھی۔یہ مسئلہ ان چند کلامی مسائل میں سے ایک ہے جن کی صراحی آج بھی معنویت سے لبالب ہے کیونکہ انسان کو ہر آن اقدار کا مسئلہ درپیش ہے۔جب تک انسان 'زندہ' ہے اقدار یا حسن و قبح کا سوال بھی زندہ ہے کیونکہ فطرتِ انسانی کے کلبلاتے اقتضاءات ہی اسے...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۱۸)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

دسواں باب: مشترکات: اب تک میں نے کوشش کی ہے کہ مولانا احمد رضا خان اور ان کے دیوبندی مخالفین کے درمیان بنیادی اختلافات کو نمایاں کروں، اور یہ کہ ان کی بدعت کی تعریف کیا ہے، اور وہ اس کے خطرے کو کس زاویے سے دیکھتے ہیں۔ اس باب میں، میں بتاؤں گا کہ علما کے ان دو مخالف کیمپوں کے درمیان کیا کیا مشترکات ہیں۔ یہاں میں جن بنیادی سوالات کا جواب دوں گا، وہ یہ ہیں: (۱) مولانا احمد رضا خان کا تصورِ بدعت کیا تھا؟ (۲) ان کی نظر میں شرعی حدود سے تجاوز کا مطلب کیا تھا؟ (۳) ان کا تصوّرِ اصلاح کیا تھا؟ (۴) عوام کی روزمرہ مذہبی زندگی میں کون سے امور قابلِ اعتراض ہیں،...

تلاش

Flag Counter