جون ۲۰۲۲ء

تحریک انصاف کا بیانیہ: بنیادی سوال

― محمد عمار خان ناصر

سماجی نفسیات اور منطق واستدلال کے اصولوں سے تھوڑی بہت دلچسپی کی وجہ سے میں اس سوال پر غور کرتا رہتا ہوں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی پر سیاسی تنقید جن بنیادوں پر کی جا رہی ہے، وہ کیوں خان صاحب اور ان کے ہمدردوں اور سپورٹرز کو اپیل نہیں کرتی۔ اس تنقید کا غالباً‌ سب سے نمایاں پہلو خان صاحب کے قول وفعل کا تضاد یا دوہرے اخلاقی یا سیاسی معیارات ہیں۔ یعنی وہ جن بنیادوں پر مخالفین پر تنقید کرتے ہیں، خود انھی کاموں کو اپنے لیے درست سمجھتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ کئی ایسی چیزوں کا خود اعتراف بھی کرتے ہیں، جیسے مثلاً‌ ارکان پارلیمنٹ کی وفاداریاں خریدنا...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۹)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(336) فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیْہِ: درج ذیل آیت کا مفہوم متعین کرنے میں مفسرین کو بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کا اثر ترجموں میں بھی نظر آتا ہے۔ وَذَا النُّونِ إِذ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیْہِ۔ (الانبیاء: 87) ”اور مچھلی والے کو جب چلا گیا غصے سے لڑکر پھر سمجھا کہ ہم نہ پکڑ سکیں گے“۔ (شاہ عبدالقادر) ”اور مچھلی والے پیغمبر (یعنی یونس علیہ السلام) کا تذکرہ کیجیے، جب وہ اپنی قوم سے خفا ہوکر چل دیے اور انھوں نے یہ سمجھا کہ ہم ان پر اس چلے جانے میں کوئی دار و گیر نہ کریں گے“۔ (اشرف علی تھانوی، دار و گیر کرنا...

مشائخ احناف کے تصور دلالۃ النص پر چند سوالات

― ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

ان سوالات کا مقصد نفس مسئلہ کو سمجھنا ہے۔ حنفی اصول فقہ کے مطابق حدود و کفارات میں قیاس کااجراء جائز نہیں کہ قیاس ظنی ہے جس میں شبے کا امکان ہوتا ہے اور شبے سے حدود ساقط ہوجاتی ہیں نیز حدود شارع کی مقرر کردہ مقدارات ہیں جن میں رائے کا عمل دخل جائز نہیں۔ تاہم احناف کے نزدیک دلالۃ النص کے ذریعے حدود و کفارات کے احکام کا پھیلاؤ جائز ہے۔ چونکہ دلالۃ النص اور قیاس دونوں سے بظاہر منصوص حکم پھیل کر فرع پر جاری ہوتا ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ دلالۃ النص اور قیاس میں کیا فرق ہے؟ یہاں ہم مشائخ احناف کے نزدیک اس کے تصور پر بحث کرتے ہیں۔ مشائخ احناف کے مطابق:...

سلامتی کونسل اور امارت اسلامی افغانستان

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ایک قومی اخبار نے ۲۶ مئی ۲۰۲۲ء کو یہ خبر شائع کی ہے: ’’اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں طالبان حکومت سے کہا ہے کہ وہ خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق اور ان کی آزادی کو سلب نہ کرے۔ سلامتی کونسل نے افغانستان میں خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم، ملازمت، شخصی آزادی اور معاشرے میں انہیں مساوی حقوق کی عدم فراہمی عالمی برادری کی توقعات پر پورا نہیں اترتیں۔ خواتین ٹی وی میزبانوں کو چہرے کا پردہ کرنے اور انہیں گھر سے بوقت ضرورت ہی باہر نکلنے جیسی پابندیاں باعث تشویش ہیں۔ لہٰذا طالبان...

دستور کا احترام اور اس کے تقاضے

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کے دوران کہا ہے کہ دستور اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو ملک میں افراتفری پیدا ہو گی، جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر جناب احسن بھون نے کہا ہے کہ دستور کو ملک کے تعلیمی نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔ ہم نے دونوں باتوں کی تائید کی ہے مگر اس سلسلہ میں موجودہ عمومی تناظر کے حوالے سے چند گزارشات پیش کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ ملک میں وقفہ وقفہ سے دستور کے تحفظ، عملداری اور بالادستی کی بحث بہت عجیب معلوم ہوتی ہے جو کسی اور ملک میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ دستورِ...

آئین کی رو سے احمدیوں کے مذہبی حقوق

― ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

2۔ مختصر الفاظ میں، درخواست گزاران اور ایک اور شخص کے خلاف مجموعۂ تعزیراتِ پاکستان 1860ء ("پی پی سی") کی دفعات 298-بی اور 298-سی کے تحت ایف آئی آر نمبر آف 2020ء مؤرخہ 3 مئی 2020ء اس الزام پر درج کی گئی کہ انھوں نے احمدی/قادیانی ہونے کے باوجود اپنی عبادت گاہ کو مسجد کے طرز پر بنایا تھا اور اس کے اندر دیواروں پر شعائرِ اسلام بشمول (الف) کلمۂ طیبہ، (ب) بسم الله الرحمان الرحیم، (ج) یا حيّ یا قیّوم) لکھوایا تھا اور اپنی عبادت گاہ کے اندر قرآن مجید کے نسخے رکھے ہوئے تھے۔ یہ الزام بھی لگایا گیا کہ عبادت گاہ کا نقشہ مسجد کے طرز پر تھا اور بجلی کے بل میں بھی اس عبادت...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۶)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

حاکمیت الہیہ اور عقیدہ توحید کا احیا: شاہ محمد اسماعیل کی علمی زندگی کا سب سے نمایاں پہلو ہندوستانی مسلمانوں کے مذہبی تصورات میں خدائی حاکمیتِ اعلیٰ (توحید) کا احیا ہے۔ حاکمیتِ اعلیٰ کے بارے میں ان کی بحث تباہ کن اخلاقی زوال کے ایک بیانے میں ملفوف ہے۔ شاہ اسماعیل کے مطابق ایسا لگتا ہے جیسے ہندوستانی مسلمانوں نے خدا کی حاکمیتِ اعلیٰ کو تقریباً بھلا دیا ہے۔ انھوں نے اس اپنے تجزیے کی اساس اس مشاہدے پر رکھی ہے کہ انبیا، اولیا اور دیگر غیر خدائی ہستیاں عوام کی مذہبی زندگی میں رچ بس گئی ہیں۔ "ان لوگوں کا خیال ہے کہ ہم دنیا میں جو چاہے کریں، کوئی...

جون ۲۰۲۲ء

جلد ۳۳ ۔ شمارہ ۶

تلاش

Flag Counter