جولائی ۲۰۲۲ء

مذہبی معاشرہ اور لبرل ازم

― محمد عمار خان ناصر

لبرل ازم کی اصطلاح ہمارے ہاں عموماً‌ سماجی آزادیوں کے تناظر میں استعمال ہوتی ہے اور اس سے مراد انفرادی آزادیوں پر ایسی قدغنوں کو رد کرنا لیا جاتا ہے جو سماج، مذہب یا ریاست کی طرف سے عائد کی جائیں۔ اس مفہوم میں مذہبی معاشرے اور لبرل ازم میں بنیادی تضاد ہے۔ مذہبی معاشرہ سماجی حدود وقیود مذہبی احکام اور ان پر مبنی تہذیبی روایات سے اخذ کرتا ہے۔ لبرل ازم کا فکری منبع اور عملی آئیڈیل جدید مغربی معاشرے ہیں جو عقلیت اور روشن خیالی کو راہ نمامانتے ہیں۔ اس سیاق میں پاکستان جیسے مذہبی معاشرے میں لبرل ازم کی بحث کے حوالے سے کچھ فکری اور کچھ...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۰)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(342) بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ۔ درج ذیل آیت میں بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ کا مندرجہ ذیل ترجمہ ملاحظہ فرمائیں: بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاہُ بَلْ ہُوَ شَاعِرٌ فَلْیَأْتِنَا بِآیَۃٍ کَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ۔ (الانبیاء: 5)۔ ”وہ کہتے ہیں: بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اِس کی مَن گھڑت ہے، بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے“۔ (سید مودودی)۔ "They say: Nay, these are confused dreams; nay, he has forged it; nay, he is a poet. So let him bring us a sign, even as the Messengers of the past were sent with signs."...

سودی نظام سے نجات کی جدوجہد

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سودی نظام کے خاتمہ کے لیے وفاقی شرعی عدالت نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں جو فیصلہ دیا ہے اس کا تمام دینی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور اس پر عملدرآمد کا ہر طرف سے مطالبہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلہ کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم نے واضح اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے حوالے سے تشکیل دیا جائے گا، مگر ان کی وفات کے بعد یہ اعلان فائیلوں میں تو محفوظ رہا لیکن عملی طور پر پاکستان کے تمام معاشی...

قانونِ دعوت یا دعوت کی حصار بندی؟

― ڈاکٹر محی الدین غازی

دین کی دعوت دینے والوں کو اسیر ومحصور کرنے کا سلسلہ تو ہمیشہ سے جاری رہا ہے، لیکن خود دعوت کو پابند سلاسل کرنے کا ایک نیا آئیڈیا ابھی سامنے آیا ہے۔ یہ آئیڈیا ہمیں محترم جاوید احمد غامدی صاحب کی تحریروں میں نظر آتا ہے۔ غامدی صاحب نے قانونِ دعوت کے نام سے اپنی کتاب میزان میں ایک باب باندھا ہے اور اس میں دعوت کی اتنی قسمیں کی ہیں، اور ہر قسم کو اس طرح الگ الگ دائروں میں محصور کیا ہے، کہ امت مسلمہ کے عام فرد کے لیے دعوت کا میدان بہت چھوٹا اور قدرے غیر اہم ہوکر رہ جاتا ہے۔ غامدی صاحب دعوت کے بہت بڑے حصے کو بنی اسماعیل کے لیے خاص کردیتے ہیں، ایک حصہ...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۷)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

سیاست شرعیہ۔ شعائر دین کے تحفظ کی سیاست۔ شاہ اسماعیل نے منصبِ امامت (فارسی میں) اس وقت لکھی جب وہ سکھوں کے خلاف برسرِ پیکار تھے جس میں بالآخر ان کی شہادت واقع ہوئی۔ ان کی وفات کتاب کی تکمیل میں حائل ہو گئی، اگر چہ وہ اس کا معتد بہ حصہ تحریر کر چکے تھے۔ منصبِ امامت اگر چہ ایک ایسے زمانے میں تحریر کی گئی جب وہ اور ان کے شیخ سید احمد سرحدی علاقے میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم عمل تھے، تاہم یہ کتاب اس تجربے سے براہ راست متعلق نہیں۔ البتہ اس سیاق کو کتاب کے پس منظر میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ کتاب کا مطبوعہ نسخہ تقریباً ایک سو پچاس صفحات پر مشتمل...

’’احمدی تراجم اور تفاسیر قرآن‘‘

― ڈاکٹر حافظ سعید احمد

کسی بھی تحریر یا کتاب کے ترجمے کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب اس کا معانی ومفہوم کو غیر قوم میں منتقل کرنا مقصود ہو، الہامی اورتبلیغی مذاہب اپنی تعلیمات کو دوسری اقوام تک منتقل کرنے کی آرزو بھی رکھتے ہیں تاکہ اس فوز وفلاح میں وہ بھی شریک ہو جائیں۔یہی وجہ ہے کہ آخری اور ابدی آسمانی تعلیم انسانیت کوقرآن مجید کی صورت میں میسر آئی،اور اس کتاب کو عربی مبین میں نازل کیا گیا جس کی وجہ سے دوسری اقوام کو اس کے سمجھنے میں دشواری کا پیش آنا ایک فطری عمل تھا۔ اس کےلیے ضروری تھا کہ اس کا ترجمہ مقامی زبان میں کیا...

جولائی ۲۰۲۲ء

جلد ۳۳ ۔ شمارہ ۷

تلاش

Flag Counter