اگست ۲۰۲۲ء

خانگی تنازعات- تمام فریقوں کی تربیت کی ضرورت

― محمد عمار خان ناصر

(خانگی تنازع سے متعلق ایک عزیزہ کے استفسار پر یہ معروضات پیش کی گئیں۔ شاید بہت سی دوسری بہنوں کے لیے بھی اس میں کوئی کام کی بات ہو، اس لیے یہاں نقل کی جا رہی ہیں۔) آپ کے معاملات کے متعلق جان کر دکھ ہوا۔ اللہ تعالی بہتری کی سبیل پیدا فرمائے۔ جہاں تک مشورے کا تعلق ہے تو ناکافی اور یک طرفہ معلومات کی بنیاد پر یہ طے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ کہاں کس فریق کی غلطی ہے۔ دیانت دارانہ مشورہ، ظاہر ہے، وہی ہو سکتا ہے جس میں کسی ممکنہ غلطی کی اصلاح کی طرف بھی متوجہ کیا جائے۔ لیکن مجھے بالکل اندازہ نہیں کہ آپ کی کیا انڈرسٹینڈنگ تھی اور پھر کہاں کس کی طرف سے خرابی...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۱)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(346) الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔ تَنْزِیلًا مِمَّنْ خَلَقَ الْأَرْضَ وَالسَّمَاوَاتِ الْعُلَی۔ الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔(طہ: 4، 5) ”یہ نہایت اہتمام کے ساتھ اس ذات کی طرف سے اتارا گیا ہے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا ہے۔ جو رحمان عرش حکومت پر متمکن ہے“۔ (امین احسن اصلاحی) اس ترجمے میں ’جو رحمان‘ درست نہیں ہے۔ یا تو کہیں ’جو رحمان ہے‘، یا کہیں ’رحمان جو۔۔۔‘ کیوں کہ رحمان تو صرف خدا کی ذات ہے، ایک سے زیادہ رحمان تو ہیں نہیں۔ یہاں خالق کی صفت بتائی گئی ہے کہ وہ رحمن ہے اور دوسری صفت یہ بتائی گئی کہ وہ عرش پر...

مطالعہ سنن النسائی (۱)

― ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

مطیع سید:سنن نسائی کے بارے میں ڈاکٹر محمود احمدغازی اپنے محاضراتِ حدیث میں لکھتے ہیں کہ صحت کے اعتبار سے بخاری و مسلم کے بعد اس کا مقام ہے۔ اس میں سب سے کم ضعیف روایتیں ہیں ،رواۃ بھی بڑے مضبوط ہیں۔ عمارناصر: جی التزام ِ صحت اس میں زیادہ ہے۔ مطیع سید:تو پھر اسے صحاح ستہ میں چوتھے یا پانچویں نمبر پر کیوں رکھا جا تا ہے؟ عمارناصر:وہ اصل میں معنوی افادیت کے پہلوسے ہے۔ سنن میں سب سے زیادہ اہمیت ترمذی کو ملی ہے ۔اس کی کچھ اپنی خصوصیات ہیں۔ایک تو وہ روایت کے ساتھ حکم بھی بتا دیتے ہیں ۔اس کا مافی الباب۔ ذکر کرتے ہیں۔پھر فقہی مذاہب بھی بیان کرتے ہیں۔فقہی...

مولانا عتیق الرحمن سنبھلیؒ کی صحافت

― محمد اویس سنبھلی

بلند پایہ مصنف، مفسر قرآن، تعلیم و تربیت اور خدمت دین کے مثالی پیکر، صاحب طرز صحافی، نیزگمشدہ بہار کی آخری یادگار مولانا عتیق الرحمن سنبھلی ۲۳/جنوری ۲۰۲۲ء کو طویل علالت کے بعد انتقال فرماگئے۔انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا عتیق الرحمن سنبھلی آزاد ہندوستان کے اُن اہم دینی علماء سے تھے جنہوں مسلمانوں کی فکر کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ آزادی کے محض ۱۱-۱۰/ برس بعد جو سنگین مسائل مسلمانوں کے سامنے آکھڑے ہوئے، اس کا تصور، آج کے حالات میں بھی بہت مشکل ہے۔ ایسے سخت ترین حالات میں جن علماء اور دانشوران قوم نے مسلمانوں کی بروقت اور صحیح رہنمائی...

قومی و دینی خود مختاری کی جدوجہد اور علماء کرام

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیۃ علماء اسلام گجرات بالخصوص چوہدری عبد الرشید وڑائچ کا شکرگزار ہوں کہ آپ دوستوں کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کا موقع فراہم کیا، اللہ تعالٰی جزائے خیر سے نوازیں، آمین۔ اس موقع پر دو تین گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ ایک تو یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم قومی اور دینی حوالے سے کس مقام پر کھڑے ہیں اور ہمارے اردگرد کیا ہو رہا ہے؟ فقہاء کرام کا ایک ارشاد بار بار دہرایا جاتا ہے کہ ’’من لم یعرف اہل زمانہ فہو جاہل‘‘ یعنی جو اپنے زمانے کے لوگوں کو نہیں پہچانتا وہ عالم نہیں ہے۔ یہ ارشاد ہمیں بار بار توجہ دلا رہا ہے کہ اپنا جائزہ...

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۸)

― ڈاکٹر شیر علی ترین

شفاعت نبوی کے موضوع کو حاکمیت (توحید) کے سوال سے جدا کرنا ناممکن ہے۔ کسی گناہ گار کو معاف کرنے کی قدرت، جو کہ عمومی قاعدے سے انحراف ہے، استثنا کو قانون کی شکل دینے کی استعداد پر دلالت کرتی ہے۔ حاکمِ اعلیٰ، یاد کریں، کم از کم کارل شمٹ کے تصور کے مطابق وہی ہے جو استثنا کو قانون کی شکل دے سکتا ہو۔ سفارش کرنے والے کا کردار اس عمل میں کسی حد تک خلل انداز ہو سکتا ہے۔ یہ واضح رہنا چاہیے کہ سفارش کرنے والے کی حیثیت محض ایک وکیل کی ہے جو گناہ گار اور حاکم مطلق کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن ایسے سفارش کرنے والا کا کیا جائے جس کی سفارش کبھی رد...

تلاش

Flag Counter